اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے مابین جاری حالیہ کشیدگی پر بیان دیتے ہوئے دونوں ممالک جنگ کو جنگ سے گریز کرنے کی تلقین کی ہے۔

میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پہلگام حملے کی مذمت کرتا ہوں اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہوں۔ شہریوں کو نشانہ بنانا قابل قبول نہیں، حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی انتونیو گوتریس سے ملاقات، خطے کی صورتحال پر گفتگو

انتونیو گوتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ ایسی کاؤش کی حمایت اور مدد کے لیے تیار ہے جس سے کشیدگی کم ہو، دونوں ممالک میں جنگ کی سی صورتحال میرے لیے باعث تکلیف ہے، پاکستان اور انڈیا قیام امن کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، دونوں ممالک کو پیغام دیا ہے کہ کسی مسئلے کا فوجی حل کوئی حل نہیں، یہ اپنے آپ کو روکنے اور جنگ کے دہانے سے واپس لوٹنے کا وقت ہے، ایسی محاذ آرائی سے بچنا چاہیے جس سے جنگ کا خطرہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ انتونیو گوتریس پاک بھارت کشیدگی جنگ کا خطرہ محاذ آرائی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انتونیو گوتریس پاک بھارت کشیدگی جنگ کا خطرہ انتونیو گوتریس اقوام متحدہ کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں امداد کے نام پر قتل عام: GHF کی سرگرمیاں بند کی جائیں، اقوام متحدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ : امریکی و اسرائیلی حمایت یافتہ “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” (GHF) کے تحت قائم کیے گئے امدادی مراکز دراصل فلسطینیوں کے لیے موت کے جال بن چکے ہیں، اقوام متحدہ، انسانی حقوق تنظیموں اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے ان مراکز پر ہونے والی درجنوں ہلاکتوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے GHF کی سرگرمیوں کو جنگی جرائم کے مترادف قرار دے دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق GHF کی امدادی سرگرمیوں کے آغاز (27 مئی) کے بعد سے اب تک 550 سے زائد فلسطینی شہری اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں جب کہ 4,000 سے زائد زخمی اور 39 افراد لاپتا ہیں، ان واقعات میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ان مراکز پر ہوئیں جہاں بھوک سے بے حال فلسطینی شہری امداد کے حصول کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر (UNOCHA) کی ترجمان اولگا چیریوکو نے کہا ہےکہ  غزہ کے شہری جنہیں زندہ رہنے کے لیے خوراک لینا مجبوری بن چکا ہے، انہیں گولیاں ماری جا رہی ہیں۔ یہ عمل انسانیت کی توہین ہے اور ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں، ادویات اور بنیادی طبی سامان کی شدید قلت ہے، جب کہ اسرائیل انسانی امداد کے داخلے کو تقریباً بند کیے ہوئے ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کی ترجمان  نے کہا کہ “GHF کا ماڈل ناکام ہو چکا ہے، صرف اقوام متحدہ کے ذریعے امداد کی بحالی ہی انسانی جانیں بچا سکتی ہے، یہ ایک بند گلی ہے، اس سے نکلنے کا واحد راستہ جنگ بندی، آزاد امدادی رسائی اور عالمی انسانی اصولوں کی بحالی ہے،یہ صورتحال نہ صرف اسرائیل بلکہ GHF کو بھی عالمی قانون کی گرفت میں لا سکتی ہے اور آنے والے دنوں میں ممکنہ طور پر متعدد ممالک میں قانونی کارروائیاں شروع ہونے کا امکان ہے۔

اقوام متحدہ سمیت 15 بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں نے GHF کی سرگرمیوں کو فوراً بند کرنے اور اقوام متحدہ و فلسطینی این جی اوز کے ذریعے امدادی عمل بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب غزہ کی حکومت کا کہنا ہے کہ شہریوں کو خوراک کے بہانے ان مراکز میں بلایا جاتا ہے، پھر منصوبہ بندی کے تحت ان پر فائرنگ کی جاتی ہے،قابض ریاست خوراک کو قتلِ عام کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور امداد کے نام پر شہریوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔

GHF امدادی مراکز یا ’موت کے کیمپ‘؟

خیال رہےکہ GHF کے تحت قائم کیے گئے مراکز کو امریکا اور اسرائیل کی جانب سے “امدادی مراکز” قرار دیا جا رہا ہے، فلسطینی حکام اور انسانی حقوق کے ادارے ان مراکز کو “موت کے کیمپ” یا “قتل گاہیں” قرار دے رہے ہیں۔

جنیوا میں قائم بین الاقوامی ادارہ TRIAL انٹرنیشنل نے GHF کے خلاف جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے،GHF امدادی اصولوں، غیر جانبداری اور انسانی تحفظ کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  GHF کی سرگرمیاں فلسطینیوں کی جبری جنوبی نقل مکانی کی راہ ہموار کر رہی ہیں، نجی سیکیورٹی کمپنیوں کے استعمال سے شہریوں کے خلاف طاقت کے ناجائز استعمال کا خطرہ کئی گنا بڑھ چکا ہے۔

TRIAL انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ امداد کے نام پر لوگوں کو جنوبی غزہ میں منتقل کر کے نشانہ بنایا جا رہا ہے، تو GHF کی قیادت جنگی جرائم اور نسل کشی میں معاونت کے الزام میں بین الاقوامی سطح پر فوجداری مقدمات کا سامنا کر سکتی ہے۔

اقوام متحدہ نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ امدادی سرگرمیوں کو محفوظ بنانے، قحط کے شکار شہریوں کو فوری خوراک و طبی امداد فراہم کرنے، اور انسانی جانوں کو بچانے کے لیے لازمی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی جائے اور امداد کی فراہمی اقوام متحدہ اور اس کی مجاز ایجنسیوں کے ذریعے بحال کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
  • پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب کردیے
  • پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب کر دیے
  • پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب کردیے
  • غزہ میں امداد کے نام پر قتل عام: GHF کی سرگرمیاں بند کی جائیں، اقوام متحدہ
  • پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
  • پاکستان نے عالمی کشیدگی کے دور میں سفارتی ذمہ داری سنبھال لی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا باضابط صدر بن گیا
  • پاک بھارت کشیدگی کے باعث ایشیا کپ بھارت کے بجائے دبئی میں ہوگا
  • پاک بھارت کشیدگی: ایشیا کپ بھارت کے بجائے کس ملک میں ہوگا؟
  • سعودی عرب جون 2025