سینئر اداکارہ حنا خواجہ بیات نے کہا کہ ویپنگ کو نوجوان فیشن یا کم نقصان دہ متبادل سمجھ کر اپنا رہے ہیں، مگر حقیقت میں یہ عادت رفتہ رفتہ سگریٹ نوشی کی طرف لے جاتی ہے، جو صحت کے لیے نہایت مضر ہے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں شوبز انڈسٹری سے جڑے چند حساس اور اہم موضوعات پر نہایت سنجیدہ انداز میں اظہارِ خیال کیا، جس میں نوجوان فنکاروں میں تمباکو نوشی اور ویپنگ کے بڑھتے رجحانات کو خاص طور پر اجاگر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں وزارتِ تمباکونوشی نوجوان اداکاروں کے نام کرنا چاہوں گی، کیونکہ اکثر نوجوان سیٹ پر بھی تمباکو نوشی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

انہوں نے اس عمل کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے رویے نہ صرف ذاتی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ اردگرد موجود افراد کے لیے بھی پریشان کن ثابت ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں اس بارے میں سمجھایا جائے تو کئی نوجوان فنکار ناراضگی ظاہر کرتے ہیں، حالانکہ انہیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ وہ پبلک فگرز ہیں اور ان کا طرزِ عمل دوسروں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

ویپنگ کے رجحان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوان اسے فیشن یا کم نقصان دہ متبادل سمجھ کر اپنا رہے ہیں، مگر حقیقت میں یہ عادت رفتہ رفتہ سگریٹ نوشی کی طرف لے جاتی ہے، جو صحت کے لیے نہایت مضر ہے۔

حنا خواجہ بیات نے نوجوان فنکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی شہرت اور اثر و رسوخ کو مثبت پیغامات عام کرنے کے لیے استعمال کریں، تاکہ وہ نہ صرف خود کے لیے بلکہ اپنے چاہنے والوں کے لیے بھی ایک مثبت مثال قائم کر سکیں۔

اداکارہ نے والدین اور اساتذہ پر بھی زور دیا کہ وہ نئی نسل کی تربیت میں فعال کردار ادا کریں اور انہیں صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب دیں۔

پروگرام کے دوران انہوں نے ویب سیریز ’چڑیلز‘ میں اپنے کردار پر ہونے والی تنقید پر بھی بات کی اور کہا کہ کردار نبھانا ایک فنکار کا پیشہ ہے، جسے ذاتی تنقید کا نشانہ بنانا نہ صرف غیر مناسب بلکہ تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس تنقید نے ان کے خاندان کو بھی متاثر کیا، جو ان کے لیے سب سے زیادہ افسوسناک تھا۔

خلیل الرحمٰن قمر کے ڈرامے ’میرا نام یوسف ہے‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حنا بیات نے ان کی تحریر کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ خلیل صاحب نے عورت کی نفسیات کو جس انداز میں سمجھا اور بیان کیا، وہ بے حد متاثر کن تھا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی رائے دی کہ ایک تخلیق کار کو اپنی ذاتی رائے کو پبلک پلیٹ فارمز پر بیان کرتے وقت احتیاط برتنی چاہیے۔

آخر میں حنا خواجہ بیات نے نوجوانوں کو یاد دلایا کہ فنکار معاشرے کا آئینہ ہوتے ہیں، اور ان کے قول و فعل نئی نسل پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ان کی باتوں سے نہ صرف فہم و فراست جھلکتی ہے بلکہ ایک باخبر اور ذمے دار فنکار کا عکاس بھی ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے بیات نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

خوارج کے علم اور مسلم اتحاد پر حملے امت کی بنیادیں ہلانے کی سازش

مولانا ثنا اللہ کا قتل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی اصل روح اور اقدار کے دشمن ہیں، اصل شہید وہ ہیں جو تعلیم، علم اور عزت سے جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ وہ جو علما اور بے گناہ شہریوں کو اپنی طاقت کی ہوس میں قتل کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی وزیرستان میں حالیہ دہشت گرد حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ خوارج صرف معصوم جانوں کے دشمن نہیں بلکہ مسلم معاشرے کی فکری اور اخلاقی بنیادوں پر حملہ آور ہیں، علما، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا کر یہ عناصر علم کو تباہ کرنے اور اُمت کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق کارہ باغ، اعظم ورسک میں سکول کو بم دھماکے سے تباہ کرنے کے ایک روز بعد مذہبی عالم اور استاد مولانا ثنا اللہ کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا، یہ سلسلہ اُس دہشت گردانہ روایت کا حصہ ہے جس میں سکول، علما اور اساتذہ کو نشانہ بنا کر خوف اور انتشار کو ہوا دی جاتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کو " فدائین اسلام " کہنے والے گروہ نے طلبہ اور اساتذہ کو دھمکیاں دیں کہ وہ سکول نہ آئیں، یہ ایک منظم خوارجی حربہ ہے جو دین کو غلط استعمال کرتے ہوئے معاشرے کو جہالت میں جکڑنے، شہری زندگی کو مفلوج کرنے اور خوف کی فضا قائم رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔مولانا ثنا اللہ کا قتل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی اصل روح اور اقدار کے دشمن ہیں، اصل شہید وہ ہیں جو تعلیم، علم اور عزت سے جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ وہ جو علما اور بے گناہ شہریوں کو اپنی طاقت کی ہوس میں قتل کرتے ہیں۔

اسلام نے علم کو بنیادی فریضہ قرار دیا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ " علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے" لیکن سکولوں کو بم سے اڑا کر یہ گروہ اس حکم نبوی کی کھلی بغاوت کر رہے ہیں، وہ اس ڈھانچے کو تباہ کر رہے ہیں جو امت کو علم، اتحاد اور اخلاقی طاقت فراہم کرتا ہے۔ علما، اساتذہ اور شہریوں پر حملے کسی اسلامی مقصد کی خدمت نہیں کرتے بلکہ اُمت کو اندر سے کمزور کرتے ہیں، خوارج کے یہ اقدامات مسلمانوں کو تقسیم کر کے اور سماجی ڈھانچے کو منہدم کر کے ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں جن سے بیرونی دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا سکیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • ہمایوں سعید پاکستان کے بہترین اداکار نہیں ہیں، شبیر جان
  • صحیح وقت پر سرمایہ کاری کریں، خالد انعم کا کسمپرسی کی حالت میں دنیا سے گزرجانے والے اداکاروں پر تبصرہ
  • جب بھی آر ایس ایس اور بی جے پی اقتدار میں آتے ہیں تب تاریخ کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، اسد الدین اویسی
  • آلِ محمدؐ کی محبت ایمان کی علامت اور ان سے بغض کفر و نفاق کی نشانی ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  •  ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے اسلام قبول کر لیا
  • خوارج کے علم اور مسلم اتحاد پر حملے امت کی بنیادیں ہلانے کی سازش
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا باجوڑ میں ہیلی کاپٹر حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • یوسف رضا گیلانی کا بارشوں اورکلاؤڈ برسٹ کے باعث جانی و مالی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • سید یوسف رضا گیلانی کا مظفرآباد، باجوڑ اور ملک کے دیگر حصوں میں بارشوں کے باعث جانی و مالی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • مزار قائد کی دیوار پر چڑھنے والے نوجوان کی ویڈیو وائرل، ’پولیس اس کو بھی تمغہ جرأت دے گی‘