حنا بیات نے تمباکو نوشی کرنے والے نوجوان اداکاروں کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
سینئر اداکارہ حنا خواجہ بیات نے کہا کہ ویپنگ کو نوجوان فیشن یا کم نقصان دہ متبادل سمجھ کر اپنا رہے ہیں، مگر حقیقت میں یہ عادت رفتہ رفتہ سگریٹ نوشی کی طرف لے جاتی ہے، جو صحت کے لیے نہایت مضر ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں شوبز انڈسٹری سے جڑے چند حساس اور اہم موضوعات پر نہایت سنجیدہ انداز میں اظہارِ خیال کیا، جس میں نوجوان فنکاروں میں تمباکو نوشی اور ویپنگ کے بڑھتے رجحانات کو خاص طور پر اجاگر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں وزارتِ تمباکونوشی نوجوان اداکاروں کے نام کرنا چاہوں گی، کیونکہ اکثر نوجوان سیٹ پر بھی تمباکو نوشی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
انہوں نے اس عمل کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے رویے نہ صرف ذاتی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ اردگرد موجود افراد کے لیے بھی پریشان کن ثابت ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں اس بارے میں سمجھایا جائے تو کئی نوجوان فنکار ناراضگی ظاہر کرتے ہیں، حالانکہ انہیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ وہ پبلک فگرز ہیں اور ان کا طرزِ عمل دوسروں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ویپنگ کے رجحان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوان اسے فیشن یا کم نقصان دہ متبادل سمجھ کر اپنا رہے ہیں، مگر حقیقت میں یہ عادت رفتہ رفتہ سگریٹ نوشی کی طرف لے جاتی ہے، جو صحت کے لیے نہایت مضر ہے۔
حنا خواجہ بیات نے نوجوان فنکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی شہرت اور اثر و رسوخ کو مثبت پیغامات عام کرنے کے لیے استعمال کریں، تاکہ وہ نہ صرف خود کے لیے بلکہ اپنے چاہنے والوں کے لیے بھی ایک مثبت مثال قائم کر سکیں۔
اداکارہ نے والدین اور اساتذہ پر بھی زور دیا کہ وہ نئی نسل کی تربیت میں فعال کردار ادا کریں اور انہیں صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب دیں۔
پروگرام کے دوران انہوں نے ویب سیریز ’چڑیلز‘ میں اپنے کردار پر ہونے والی تنقید پر بھی بات کی اور کہا کہ کردار نبھانا ایک فنکار کا پیشہ ہے، جسے ذاتی تنقید کا نشانہ بنانا نہ صرف غیر مناسب بلکہ تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس تنقید نے ان کے خاندان کو بھی متاثر کیا، جو ان کے لیے سب سے زیادہ افسوسناک تھا۔
خلیل الرحمٰن قمر کے ڈرامے ’میرا نام یوسف ہے‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حنا بیات نے ان کی تحریر کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ خلیل صاحب نے عورت کی نفسیات کو جس انداز میں سمجھا اور بیان کیا، وہ بے حد متاثر کن تھا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی رائے دی کہ ایک تخلیق کار کو اپنی ذاتی رائے کو پبلک پلیٹ فارمز پر بیان کرتے وقت احتیاط برتنی چاہیے۔
آخر میں حنا خواجہ بیات نے نوجوانوں کو یاد دلایا کہ فنکار معاشرے کا آئینہ ہوتے ہیں، اور ان کے قول و فعل نئی نسل پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ان کی باتوں سے نہ صرف فہم و فراست جھلکتی ہے بلکہ ایک باخبر اور ذمے دار فنکار کا عکاس بھی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے بیات نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
حقیقی امن صرف انصاف کے ذریعے ہی قائم کیا جا سکتا ہے، میر واعظ
ذرائع کے مطابق میر واعظ نے بڈگام میں انجمنِ شرعی شیعان کے زیراہتمام منعقدہ سیرت کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے لداخ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں جہاں تصادم ہو، وہاں حقیقی امن صرف انصاف کے ذریعے ہی قائم کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ نے بڈگام میں انجمنِ شرعی شیعان کے زیراہتمام منعقدہ سیرت کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے لداخ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قابض انتظامیہ لداخ کے عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کے بجائے ان پر ظلم و تشدد سے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ امن زبردستی قائم نہیں کیا جا سکتا۔ امن اسی وقت قائم ہوتا ہے جب عوام سے کیے گئے وعدے پورے ہوں اور محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات کو فروغ دیا جائے۔ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے میرواعظ نے خود پر عائد مسلسل پابندیوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ نے بلاجواز طور پر انہیں مسلسل گھر میں نظربند کر رکھا ہے اور انہیں کشمیری قوم کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی و سماجی تنظیموں پر پابندی، املاک کی ضبطگی اور حریت رہنمائوں کے موقف کو عوام کے سامنے لانے سے روکنے کیلئے میڈیا پر قدغن انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ مسائل کے حل کیلئے عزت و وقار کے ساتھ پرامن طور پر بات چیت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو اپنی کشمیر پالیسی پر ازسرِنو غور کرنا چاہیے۔ طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ پراثر اور تعمیری مذاکرات ہی پائیدار امن کے قیام کا بہتر ین راستہ ہے۔
اوقاف کے معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر ایک مذہبی معاملہ ہے اور کشمیری قوم کو یہ حق دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے دینی اداروں کا انتظام خود مختاری اور وقار کے ساتھ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی معاملات میں مداخلت اور دخل اندازی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔ میر واعظ نے اس موقع پر مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم دل سے چاہتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی ہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کاسلسلہ ختم کیا جائے۔