فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے غزہ اور مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور ان کو جبری طور پر بے گھر کرنے میں اسرائیل کی مدد کرنے والی کمرشل کمپنیوں کی نشاندہی کرکے فہرست جاری کردی ہے۔
اس رپورٹ میں مختلف شعبوں میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو معاونت فراہم کرنے والی 48 کمپنیوں کے نام شامل ہیں جن کا تعلق دنیا کے مختلف ممالک سے ہے۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کو بھوکا مارنے پر فرانس کی اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی
یہ فہرست ان کمپنیوں کی ہے جو فوجی، ٹیکنالوجی، شہری، وسائل، اور مالی شعبوں میں اسرائیل کی فوجی اور قبضہ کی سرگرمیوں میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
اسلحہ اور دفاع کی کمپنیاں:لاک ہیڈ مارٹن (امریکا): ایف-35 لڑاکا جہاز بنانے والی کمپنی
لیونارڈو ایس پی اے (اٹلی): فوجی شعبہ میں معاونت
رادا الیکٹرانک انڈسٹریز (اسرائیل، لیونارڈو کی ملکیت): فوجی ٹیکنالوجی کی تیاری
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں اسرائیلی جنگ امریکی امداد کے بغیر ممکن نہیں، اسرائیلی افسر کا اعتراف
ٹیکنالوجی شعبہ کی کمپنیاں:مائیکروسافٹ (امریکا): اسرائیل کو کلاؤڈ اور AI ٹیکنالوجیز فراہم کرتا ہے۔
الفابیٹ (گوگل، امریکا): اسرائیل کو کلاؤڈ اور AI ٹیکنالوجی تک رسائی دیتا ہے۔
ایمیزون (امریکا): اسرائیلی حکومت کے استعمال کے لیے کلاؤڈ سروسز فراہم کرتا ہے۔
آئی بی ایم (امریکا): فوجی عملے کی تربیت اور بایومیٹرک ڈیٹا بیس کا انتظام کرتا ہے۔
پیلینٹیر ٹیکنالوجیز (امریکا): اسرائیلی فوج کی مدد کے لیے مصونعی ذہانت کے ٹولز فراہم کرتا ہے۔
کٹرپلر (امریکا): بھاری مشینری فراہم کرتا ہے جو فلسطینی آبادی کی مسماری اور غیرقانونی آبادکاری میں استعمال ہوتی ہے۔
رادا الیکٹرانک انڈسٹریز (اسرائیل، لیونارڈو کی ملکیت): فوجی اور شہری دونوں قسم کی ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے۔
ایچ ڈی ہونڈائی (جنوبی کوریا): قبضہ کی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والی بھاری مشینری فراہم کرتا ہے۔
ولوو گروپ (سویڈن): مسمار کرنے اور آباد کاری کے لیے بھاری مشینری فراہم کرتا ہے۔
بوکنگ اور ایئر بی این بی: غیرقانونی آباد کاری میں مدد دینے کے لیے پراپرٹیز اور مقبوضہ علاقوں میں سیاحت میں معاوت فراہم کررہا ہے۔
توانائی اور وسائل فراہم کرنے والی کمپنیاں:ڈرمونڈ کمپنی (امریکا): اسرائیل کو کوئلہ فراہم کرتی ہے، زیادہ تر کولمبیا سے۔
گلنکور (سوئٹزرلینڈ): بھی اسرائیل کو کوئلہ فراہم کرتا ہے۔
برائٹ ڈیری اینڈ فوڈ (چین): تنووا، اسرائیل کے سب سے بڑا فوڈ کنسورشیم، کا مالک ہے۔
نیٹفیم (میکسیکو): ڈرپ آبپاشی کی ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے، جس کی ملکیت 80 فیصد اوربیا ایڈوانس کارپوریشن کے پاس ہے اور یہ غزہ میں پانی کے وسائل کے استحصال میں استعمال ہورہی ہے۔
مالی ادارے:بی این پی پاریباس (فرانس): ایک اہم بینک ہے جو اسرائیل کو سود کی شرح کو کنٹرول کرنے کی اجازت دیتا ہے حالانکہ اس کا کریڈٹ درجہ بندی کم ہے۔
بارکلیز (برطانیہ): اسرائیل کی جنگی کوششوں کے لیے بانڈز کے ذریعے مالی مدد فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کارپوریٹ اداروں پر لازم ہے کہ وہ انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی سے بچنے کے ساتھ ساتھ اپنی سرگرمیوں یا دوسروں کے ساتھ اپنے کاروباری روابط سے پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دیکھیں۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے رکن ریاستوں سے فلسطینیوں کو نقصان پہنچانے والی کمرشل کمپنیوں پر پابندی لگانے، ان کے اثاثے منجمد کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تجارتی روابط ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل دفاعی کمپنیاں غزہ فلسطین کمرشل کمپنی مالیاتی ادارے نسل کشی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل دفاعی کمپنیاں فلسطین مالیاتی ادارے فراہم کرتا ہے اسرائیل کو کے لیے
پڑھیں:
پاکستان نے عالمی کشیدگی کے دور میں سفارتی ذمہ داری سنبھال لی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا باضابط صدر بن گیا
پاکستان نے عالمی کشیدگی کے دور میں سفارتی ذمہ داری سنبھال لی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا باضابط صدر بن گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) ایسے وقت میں جب دنیا شدید تنازعات، گہری جغرافیائی سیاسی تقسیم اور کثیرالطرفہ اداروں کی مؤثریت پر بڑھتے ہوئے شکوک و شبہات کا سامنا کر رہی ہے، پاکستان نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے۔ یہ کردار اگرچہ علامتی نوعیت رکھتا ہے، تاہم موجودہ عالمی حالات میں اس کی اسٹریٹیجک اہمیت غیر معمولی ہے۔
تفصیلات کے ٹپاکستان کا یہ سلامتی کونسل میں آٹھواں دور ہے، جبکہ صدارت کا اعزاز اسے 2013 کے بعد پہلی بار حاصل ہوا ہے۔ پاکستان نے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنا موجودہ دو سالہ دور جنوری 2025 میں شروع کیا تھا، جو دسمبر 2026 تک جاری رہے گا۔
اگرچہ سلامتی کونسل کی صدارت ماہانہ بنیاد پر بدلتی ہے اور اسے براہِ راست انتظامی اختیارات حاصل نہیں ہوتے، تاہم صدارت کا حامل ملک کونسل کے ایجنڈے، مباحثوں کے انداز اور ترجیحات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ 22 جولائی کو تنازعات کے کثیرالجہتی حل پر عالمی کانفرنس بھی ہوگی۔
ایسے وقت میں جب کہ سلامتی کونسل غزہ اور یوکرین جیسے معاملات پر مفلوج دکھائی دیتی ہے، پاکستان کی سفارتی قیادت عالمی سطح پر خاص توجہ حاصل کر رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی تناظر میں کثیرالطرفہ سفارتی نظام پر عوامی اعتماد کمزور ہو رہا ہے، ایسے میں پاکستان کی قیادت، خواہ محدود مدت کے لیے ہی کیوں نہ ہو، اقوامِ عالم کی نظریں اپنی جانب مرکوز کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
پاکستانی سفارتی ذرائع کے مطابق، اسلام آباد اس موقع کو عالمی امن و سلامتی کے فروغ، فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات پر آواز بلند کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنئے مالی سال کا شان دار آغاز؛ اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، نیا سنگ میل عبور نئے مالی سال کا شان دار آغاز؛ اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، نیا سنگ میل عبور معروف بینکر جاوید قریشی پاکستان بزنس کونسل کے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر جون میں مہنگائی کی شرح 3سے 4فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، وزارت خزانہ مخصوص نشستیں کیس،پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا 12ججز کے دستخط کیساتھ کورٹ آرڈر جاری کرنیکی استدعا حکومت کا عوام کو ریلیف، بجلی بلوں سے الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ اسٹیٹ بینک اور اس کے ذیلی ادارہ بینکنگ سروسز کارپوریشن عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کے بجائے توہین عدالت کے مرتکب ہو...Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم