پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب کردیے WhatsAppFacebookTwitter 0 2 July, 2025 سب نیوز

نیویارک(آئی پی ایس) پاکستان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب کردیے۔

بھارتی بیان کے جواب میں سیکنڈ سیکرٹری ربیعہ اعجاز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوابی بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے بھارتی مندوب کے ریمارکس کا جواب دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے، یہ ایک کلاسیکی مثال ہے جس میں مظلوم بننے کا دعویٰ اصل میں مظالم ڈھانے والا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایک ایسا ریاستی نظام جس نے نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کیا، ہجوم کے تشدد کو معمول بنایا اور امتیازی سلوک کو اپنے ہی شہریوں اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کے خلاف قانون کا حصہ بنا دیا اسے ذمہ داری برائے تحفظ پر کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں۔

ربیعہ اعجاز کا کہنا تھا کہ بی جے پی، آر ایس ایس کے تحت بھارت ایک اکثریتی آمریت میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں تمام اقلیتیں، مسلمان، عیسائی اور دلت مسلسل خوف و جبر کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں، لنچنگ پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے، بلڈوزر اجتماعی سزا کا ذریعہ بن چکے ہیں، مساجد کو شہید کیا جاتا ہے اور شہریت کا حق مذہب کی بنیاد پر چھینا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی عوام کی حفاظت نہیں بلکہ ان کا ریاستی سطح پر ظلم ہے، ایسا ظلم جو قانون کی آڑ میں کیا جاتا ہے، اقتدار اسے فخر سے پیش کرتا ہے اور پھر بھی، بھارتی وفد بین الاقوامی اصولوں کی بات کرتا ہے ، جب کہ بھارت نے نہ صرف اپنے ہی لوگوں بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھی دبا رکھا ہے، خاموش کرا رکھا ہے اور بری طرح ناکام ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے، بھارت کا یہ دعویٰ کہ یہ اس کا ’اٹوٹ انگ‘ یا ’اندرونی معاملہ‘ہے، مکمل طور پر سیاسی اور قانونی طور پر جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ جموں و کشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا نہ ہے، اقوام متحدہ نے اسے متنازع علاقہ تسلیم کیا ہے، سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں جن میں قرارداد 47 (1948)، 91 (1951) اور 122 (1957) شامل ہیں اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی قراردادیں، کشمیری عوام کے اس حق کو تسلیم کرتی ہیں کہ وہ آزاد اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں نہیں، بھارت امن کیلئے مذاکرات کرے: بلاول بھٹو سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں نہیں، بھارت امن کیلئے مذاکرات کرے: بلاول بھٹو پاکستان کی چین میں منعقد ہونے والے عالمی پائیدار نقل وحمل سمٹ فورم میں شرکت سعودی عرب کا خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کے کردار پر وزیراعظم سے اظہارِ تشکر کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے نئے ریکارڈز:انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار، اسرائیل جنگ بندی کیلئے مان گیا،ٹرمپ کا دعویٰ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نے اقوام متحدہ بھارت کا

پڑھیں:

میانمار میں قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ نے بڑے بحران کی وارننگ دیدی

میانمار کی راکھین ریاست میں قحط کا شدید خدشہ پیدا ہو گیا ہے اور اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے فوری امداد کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فنڈز نہ ملے تو یہ بحران مکمل تباہی میں بدل سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق جنگ زدہ علاقے میں خوراک کی قلت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، خصوصاً 1 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمان 2012 کے نسلی فسادات کے بعد سے کیمپوں میں مقیم ہیں۔ 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی نے میانمار کی معیشت تباہ کر دی ہے، لیکن فوجی محاصرے کی وجہ سے راکھین کی صورتحال دیگر علاقوں سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار فوج کا عام شہریوں پر فضائی حملے کا اعتراف، 100 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

رپورٹس کے مطابق خوراک کی شدید کمی کے باعث رواں سال اپریل میں اوہن ٹاؤ کی کیمپ کے ایک 50 سالہ شخص نے بھوک سے تنگ آ کر کھانے میں زہر ملا کر خودکشی کر لی، جبکہ اُس کی بیوی اور 2 بچے پڑوسیوں کی بروقت مدد سے بچ گئے۔ جون میں ستوے شہر میں ایک راکھینی خاندان نے اسی طرح جان لی، اور گزشتہ ہفتے حالیہ جھڑپوں کے باعث بے گھر ہونے والے ایک ضعیف جوڑے نے فاقوں سے تنگ آ کر خود کشی کرلی

ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اس کے فنڈز میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد کمی آئی ہے اور وہ میانمار میں شدید غذائی بحران کا شکار صرف 20 فیصد افراد کو ہی خوراک فراہم کر پارہا ہے۔ مارچ میں فنڈز کی کمی کے باعث راکھین میں امداد روک دی گئی، حالانکہ اس سال کے آغاز سے خوراک سے محروم خاندانوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے نمائندہ مائیکل ڈنفورڈ کے مطابق لوگ ایک شیطانی چکر میں پھنس گئے ہیں، جنگ نے انہیں محصور کردیا ہے، روزگار ختم ہو گئے ہیں اور کوئی انسانی ہمدردی کا سہارا نہیں بچا۔ بچوں کے بھوک سے بلکنے اور ماؤں کے کھانے چھوڑنے کی دل دہلا دینے والی کہانیاں سننے کو مل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار: فوج کے مظالم کا مقابلہ منفرد انداز میں کرنے والا نوجوان

راکھین پہلے ہی 2012 کے فسادات اور 2017 میں روہنگیا کی بڑے پیمانے پر ہلاکت و بے دخلی سے بری طرح متاثر تھا۔ 2023 میں فوج نے ارکان آرمی کو سپلائی روکنے کے لیے ریاست کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع کردیا، جس سے ستوے شہر کا محاصرہ مزید سخت ہو گیا۔ اب شہر تک صرف سمندر یا فضائی راستے سے پہنچا جاسکتا ہے، کھیتوں میں دھان کی کٹائی بند ہوگئی ہے اور روہنگیا کو سمندر میں مچھلی پکڑنے کی اجازت بھی نہیں۔

کیمپ کے ایک رہائشی نے بتایا کہ لوگ باہر نہیں جا سکتے، روزگار ختم ہو گیا ہے، قیمتیں پانچ گنا بڑھ گئی ہیں، اور زیادہ تر لوگ صرف اُبلے ہوئے آلو اور جڑیں کھا کر گزارا کر رہے ہیں۔

فوجی بھرتیوں کا بوجھ بھی مقامی آبادی پر ڈال دیا گیا ہے۔ ستوے کے قریب ایک کیمپ میں مقیم محمد نے بتایا کہ روہنگیا خاندانوں کو یا تو مردوں کو جنگ میں بھیجنا پڑتا ہے یا پھر اُن کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے اپنی امداد کی رقم دینا پڑتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار میں ہنگامی حالت میں توسیع، انتخابات مزید تاخیر کا شکار

ڈبلیو ایف پی کے مطابق راکھین میں تمام کمیونٹیز شدید معاشی دباؤ میں ہیں اور زندہ رہنے کے لیے خطرناک راستے اختیار کررہی ہیں، جن میں قرض بڑھانا، بھیک مانگنا، گھریلو تشدد، بچوں کا اسکول چھوڑنا، سماجی کشیدگی اور حتیٰ کہ انسانی اسمگلنگ بھی شامل ہے۔

ادارے نے واضح کیا ہے کہ فنڈز کی کمی کئی بڑے ڈونر ممالک کی ذمہ داری ہے، تاہم امریکا کی جانب سے یو ایس ایڈ فنڈنگ میں 87 فیصد کمی کو بھی ایک اہم وجہ قرار دیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال امریکا نے ڈبلیو ایف پی کو تقریباً 4.5 ارب ڈالر فراہم کیے تھے جو عالمی حکومتی عطیات کا نصف تھا۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ نومبر میں ہی قحط کے خطرے‘ کی وارننگ دی تھی، لیکن 9 ماہ بعد بھی فنڈز کی شدید کمی اور ایک اور ہنگامی اپیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی ہمدردی کی عالمی صنعت کس بے رحمانہ ماحول میں کام کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اقوام متحدہ ڈبلیو ایف او قحط سالی میانمار وارننگ

متعلقہ مضامین

  • یوکرین جنگ: پوتن ٹرمپ ملاقات اور یو این کا تنازع کے منصفانہ حل پر زور
  • یوکرین: یو این اور شراکت داروں کا امدادی قافلہ جنگ زدہ کیرسون پہنچ گیا
  • میانمار میں قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ نے بڑے بحران کی وارننگ دیدی
  • ہم گذشتہ 5 ماہ سے غزہ میں کوئی امداد نہیں پہنچا سکے، انروا
  • پاکستان اور مائیکرونیشیا میں باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات کا آغاز ہوگیا
  • پلاسٹک آلودگی پر اقوام متحدہ کے مذاکرات کا بے نتیجہ اختتام
  • آپریشن سندور کے متاثرین کی بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ کو یادداشت پیش
  • پاکستان اورجزیرہ نما ملک مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم
  • مودی کا اشتعال اور خوف بے نقاب: ایٹمی میں بلیک میلنگ میں نہ آنے کی گیدڑ بھبکی
  • پاکستان اور مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم، نیویارک میں معاہدے پر دستخط