پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب کردیے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
نیویارک:پاکستان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔
بھارتی بیان کے جواب میں سیکنڈ سیکرٹری ربیعہ ا عجاز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوابی بیان دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’’مجھے بھارتی مندوب کے ریمارکس کا جواب دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے ۔ یہ ایک کلاسیکی مثال ہے جس میں مظلوم بننے کا دعویٰ اصل میں مظالم ڈھانے والا کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ریاستی نظام، جس نے نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کیا، ہجوم کے تشدد کو معمول بنایا اور امتیازی سلوک کو اپنے ہی شہریوں اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کے خلاف قانون کا حصہ بنا دیا ۔ اسے ’ذمہ داری برائے تحفظ‘ (R2P) پر کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں۔
ربیعہ اعجاز کا کہنا تھا کہ ’’بی جے پی-آر ایس ایس کے تحت بھارت ایک اکثریتی آمریت میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاں تمام اقلیتیں ،مسلمان، عیسائی، اور دلت مسلسل خوف و جبر کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ لنچنگ پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ بلڈوزر اجتماعی سزا کا ذریعہ بن چکے ہیں، مساجد کو شہید کیا جاتا ہے اور شہریت کا حق مذہب کی بنیاد پر چھینا جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ کسی عوام کی حفاظت نہیں، بلکہ ان کا ریاستی سطح پر ظلم ہے ۔ ایسا ظلم جو قانون کی آڑ میں کیا جاتا ہے، اقتدار اسے فخر سے پیش کرتا ہے اور پھر بھی، بھارتی وفد بین الاقوامی اصولوں کی بات کرتا ہے ، جب کہ بھارت نے نہ صرف اپنے ہی لوگوں بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھی دبا رکھا ہے، خاموش کرا رکھا ہے اور بری طرح ناکام ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ ’’جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے، بھارت کا یہ دعویٰ کہ یہ اس کا ’اٹوٹ انگ‘ یا ’اندرونی معاملہ‘ہے، مکمل طور پر سیاسی اور قانونی طور پر جھوٹ پر مبنی ہے کیوں کہ جموں و کشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا، نہ ہے۔ اقوام متحدہ نے اسے متنازع علاقہ تسلیم کیا ہے۔ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں ،جن میں قرارداد 47 (1948)، 91 (1951) اور 122 (1957) شامل ہیں اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی قراردادیں، کشمیری عوام کے اس حق کو تسلیم کرتی ہیں کہ وہ آزاد اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ان قراردادوں کو تسلیم کیا تھا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت اس پر عمل درآمد کا پابند ہے۔ اس سے انکار، بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی ہے، لیکن بھارت کے جرائم صرف قبضے تک محدود نہیں۔ 6 اور 7 مئی 2025 کو بھارت نے پاکستان کے شہری علاقوں پر بلا اشتعال اور جان بوجھ کر حملہ کیا، جس میں 35 معصوم افراد شہید ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں پاکستان، بچوں کے تحفظ سے اپنی وابستگی کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ برائے بچوں اور مسلح تنازعات سے نکالا جا رہا ہے، وہیں بھارت نے حال ہی میں پاکستان میں 15 بچوں کو شہید کیا۔ یہ کوئی عسکری جھڑپ نہیں تھی ،بلکہ ایک قتلِ عام تھا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی جب کہ ہم نے ان مظالم کو اقوام متحدہ کی تمام متعلقہ رپورٹوں میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ربیعہ اعجاز نے کہا کہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی بھی دستاویزی طور پر ثابت ہے۔ 2014 کے آرمی پبلک اسکول پر حملے سے لے کر حالیہ خضدار اسکول بس پر حملے تک، بھارتی خفیہ اداروں کے نشانات واضح ہیں۔
اسی طرح تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی بھارتی پشت پناہی کے ذریعے بھارت پاکستان کے خلاف ایک خفیہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ محض قیاس آرائی نہیں بلکہ بھارتی سابقہ حکام کے عوامی اعترافات اس کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ذمہ داری برائے تحفظ‘‘(R2P) ان ریاستوں کے لیے ایک نعرہ نہیں بننا چاہیے جو خود مسلسل مظالم کے مرتکب ہوں۔ یہ ان کے لیے پردہ نہیں بن سکتی جو اپنے ملک میں حقوق کا انکار کرتے ہیں اور بیرون ملک انتشار پھیلاتے ہیں۔ اگر بین الاقوامی برادری واقعی تحفظ کے اصول پر سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے ان ریاستوں سے کمزور اور مظلوم آبادیوں کو بچانا ہوگا ،جن میں بھارت بھی شامل ہے۔
پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی استثنا نہیں ہونا چاہیے، کوئی اندھے مقام نہیں ہونا چاہیے اور کوئی دہرا معیار قبول نہیں ہونا چاہیے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اقوام متحدہ کے بین الاقوامی جنرل اسمبلی بھارت کا کہ بھارت بھارت نے
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں کامیاب مذاکرات سے بھارت کے عزائم ناکام، امیر مقام
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی ٹیم کے رکن امیر مقام نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں حالیہ کامیاب مذاکرات نے بھارت کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہو سکتی کہ کشمیر میں بدامنی یا خونریزی ہو، پاکستان کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔
اسلام آباد پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ خوش اسلوبی سے معاملات طے پا چکے ہیں اور وہاں حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت اور حکومت کے سنجیدہ اقدامات کے باعث بات چیت کامیاب ہوئی۔
امیر مقام کا کہنا تھا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں سے اپنے رشتے کو ہمیشہ قائم رکھیں گے اور پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ آزاد کشمیر میں پیش آنے والے حالیہ ناخوشگوار واقعات پر افسوس ضرور ہے، مگر ان کے پرامن حل نے ثابت کیا کہ کشمیری عوام ذمہ داری سے حالات کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیراحسن اقبال نے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں حالات اب بہتر ہو چکے ہیں اور معمولات زندگی بحال ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستان اور آزاد کشمیر دونوں کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا، اور حکومت محدود وسائل کے باوجود مسائل کو حل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی کامیابی درحقیقت آزاد کشمیر کے عوام اور جمہوریت کی جیت ہے۔
احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت انتظامی نظام کی کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے پُرعزم ہے، اور وفاقی حکومت کی جانب سے جو وعدے کیے گئے تھے، انہیں پورا کیا جائے گا۔ معاہدے کی کامیابی پر انہوں نے آزاد کشمیر کے عوام کو مبارکباد بھی پیش کی۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے بھی مذاکراتی عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام کے درمیان کوئی دراڑ نہیں ڈال سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے ہونے والے کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں امن بحال ہوا ہے اور ان کے جائز مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔