اظہر محمود کے ٹیسٹ ٹیم کا کوچ بننے پر کامران اکمل کی سخت تنقید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کراچی:سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل اظہر محمود کے ٹیسٹ کوچ بننے پر حیران ہیں، انہوں نے اس فیصلے پر کرکٹ حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک انٹرویو میں کامران نے کہا کہ یہ پی سی بی کی غیر پیشہ ورانہ سوچ کا عکاس ہے، مجھے اس فیصلے کی منطق بالکل سمجھ نہیں آتی، یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسے مکی آرتھر کو ڈائریکٹر بنایا گیا لیکن کاؤنٹی کرکٹ میں بھی ذمہ داری نبھانے کی اجازت دی گئی، وہ فیصلہ غلط تھا اور یہ بھی غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کی عارضی تقرریاں پاکستان کرکٹ میں عدم استحکام لا رہی ہیں، یہی غیر یقینی صورتحال ٹیم کی کارکردگی کو مسلسل متاثر کرتی ہے۔ پہلے محمد حفیظ، پھر عاقب جاوید، اب اظہر محمود، یہ ایک ایسا چکر ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
کامران اکمل نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا کہ وہ وقتی فیصلوں کے بجائے طویل المدتی اور پیشہ ورانہ بنیادوں پر تقرریاں کرے تاکہ قومی ٹیم کو مستحکم اور واضح سمت فراہم کی جا سکے۔
انھوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا اظہر محمود کی تقرری واقعی میرٹ پر ہوئی یا محض دکھاوے اور خوشنودی کی پالیسی کے تحت نوازا جا رہا ہے۔
کامران نے کہا کہ ہر کسی کو کسی نہ کسی موڑ پر ایڈجسٹ کیا گیا، اب اظہر محمود کو بھی انعام مل گیا، اگر انھیں ہیڈ کوچ بنانا ہے تو بااختیار طریقے سے مکمل وقت کے لیے بنائیں ورنہ ایسے فیصلوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مصطفیٰ کمال نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں صوبہ بننے سے متعلق خبردار کردیا
تصویر بشکریہ، سوشل میڈیا مصطفیٰ کمالوفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں صوبہ بننے سے متعلق خبردار کردیا ہے۔
کراچی میں گفتگو کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا۔
انہوں نے پیشگوئی کی کہ آنے والے مہینوں میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم بھی آئے گی اور منظور بھی ہوگی۔
مصطفیٰ کمال نے پیپلز پارٹی کو معاملے پر آن کیمرہ بات چیت کی دعوت بھی دی اور کہا کہ جس طرح آپ 18ویں ترمیم کا کریڈٹ لیتے ہیں، بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم کا بھی کریڈٹ لیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم میں اس بل کو شامل کرنے کےلیے تیار نہیں تھی، حکومت نے کہا کہ اس بل کو آئندہ ترمیم میں لازمی دیکھیں گے۔
وفاقی وزیر صحت نے مزید کہا کہ کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا، آپ این ایف سی ایوارڈ لیتے ہیں لیکن پی ایف سی تو ہے ہی نہیں۔