پاک بھارت ہاکی مقابلے، کرکٹ کی طرح ہائبرڈ ماڈل کے حق میں آوازیں بلند
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
لاہور:پاک بھارت ہاکی مقابلوں میں بھی کرکٹ کی طرح ہائبرڈ ماڈل کے حق میں آوازیں بلند ہونے لگیں، چیف کوچ طاہر زمان نے تجویز دی کہ اگر دونوں روایتی حریف ٹیمیں ایک دوسرے کے ملک میں کھیلنے کے لیے تیار نہ ہوں تو نیوٹرل وینیو پر میچز منعقد کیے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ میں رواں برس ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت دونوں ٹیمیں اپنے ممالک میں شیڈول عالمی ایونٹس کے میچز کسی تیسرے وینیو پر کھیلیں گی، اب ہاکی میں بھی ایسے ہی کنٹریکٹ کیلیے آوازیں بلند ہونے لگی ہیں۔
پاکستانی ٹیم کے چیف کوچ طاہر زمان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان ٹیم کو بھارت میں شیڈول ہاکی ایشیا کپ میں حصہ لینا ہے مگر وہاں حکومتی منظوری نہ ملنے کے باعث معاملات تعطل کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں قوانین کو بخوبی جانتا ہوں، ان کی روشنی میں یہ فیصلے پاکستان یا بھارت کی مرضی سے نہیں بلکہ ایف آئی ایچ یا ایشین ہاکی فیڈریشن قواعد و ضوابط کے مطابق ہوتے ہیں، ہماری تیاری بھرپور ہے، سرحد پار جانے کا حتمی فیصلہ حکومت کی ہدایات کے مطابق کیا جائے گا، اس مسئلے کا مستقل حل کرکٹ کی طرح ہائبرڈ ماڈل اپنانا ہے، عالمی ایونٹس میں دونوں ٹیموں کواگر ایک دوسرے کے ملک جانے میں مسئلہ ہے تو نیوٹرل وینیو پر کھیلیں۔
چیف کوچ نے کہا کہ ایف آئی ایچ نیشنز کپ کے فائنل تک ٹیم کی رسائی بڑی کامیابی ہے، اس نے نہ صرف کھلاڑیوں کے حوصلے بلند کیے بلکہ شائقین کو ایک بار پھر ہاکی سے جوڑ دیا، فائنل کے آغاز ہی میں 2گول ہونے سے ٹیم پر دباؤ بڑھ گیا، اس کا اثر کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج میں بھی واضح طور پر دکھائی دیا، مقابلے کے دوران ٹیم میں وہ توانائی اور جذبہ نظر نہیں آیا جو ایسے مرحلے کے لیے درکار ہوتا ہے، یہ میچ ہمارے لیے ایک سبق ہے، ہم نے اس سے سیکھا کہ ایسے مواقع پر ذہنی طور پر زیادہ تیار اور پختہ ہونا ضروری ہے۔
مالی حالات اور ڈیلی الاؤنسز کی عدم فراہمی جیسے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا اگرچہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ کھلاڑیوں کو مکمل مالی سپورٹ حاصل نہیں، مگر اس کے باوجود وہ غیر معمولی جذبے کے ساتھ ہاکی کھیل رہے ہیں، جب تک ہم پلیئرز کو وہ سہولیات فراہم نہیں کرتے جن کے وہ مستحق ہیں ہم ان سے مستقل عالمی معیار کی کارکردگی کی توقع نہیں رکھ سکتے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ٹیم نے اپنی کارکردگی سے حکام کی توجہ حاصل کرلی اور اب ان مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے، کھلاڑی جانتے ہیں کہ یہ وقت ان کے مسائل کو عوام اور فیصلہ سازوں تک پہنچانے کا بہترین موقع ہے، سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر یہ ٹیم بغیر سہولیات کے یہ کارنامے انجام دے سکتی ہے تو مکمل سپورٹ کے ساتھ کہاں تک پہنچ سکتی ہے، اب حکومت، اداروں اور نجی شعبے کو بھی قدم بڑھانا ہوگا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت کی حرکتیں تیسرے درجے کی ٹیم جیسی ہیں، باسط علی
کراچی:سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا ہے کہ بلو شرٹس نمبر ون ضرور ہیں لیکن ان کی حرکتیں تیسرے درجے کی ٹیم جیسی ہیں۔
باسط علی نے بھارت کی جانب سے کھیل کو سیاست زدہ کرنے کے عمل پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دنیا کی نمبر ون ٹیم ضرور ہے لیکن ان کے رویے تیسرے درجے والے ہیں، اگر محسن نقوی کو ٹرافی دینا تھی تو انکار کرنا بلو شرٹس کے لیے باعث شرم ہے۔
سابق بیٹر نے سوال اٹھایا کہ اگر پاکستان کسی آئی سی سی ایونٹ میں جے شاہ سے ٹرافی لینے سے انکار کرتا تو پوری دنیا ہمیں تنقید کا نشانہ بناتی، بھارتی ٹیم کی ضد اور انا کی سیاست کرکٹ کے حسن کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ایشیا کپ میں میدان کے اندر اور باہر کئی متنازع واقعات ہوئے جنہوں نے ایونٹ کے حسن کو گہنا دیا تاہم ٹرافی تنازع نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا۔ بلو شرٹس نے فتح کے باوجود ٹرافی وصول کرنے سے انکار کردیا۔ بھارت نے تقریب تقسیم انعامات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے جشن منانے کی روایات کو ٹرافی کے بغیر ہی مکمل کیا۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ و صدر ایشین کرکٹ کونسل محسن نقوی انعامات دینے کے لیے تیار تھے تاہم بھارتی ٹیم نے ان سے ٹرافی لینے سے ہی انکار کردیا، اس کی وجہ سے تقریب تقریباایک گھنٹے تاخیر کا شکار رہی اور بالآخر بھارتی کھلاڑی ٹرافی وصول کیے بغیر ہی میدان سے باہر چلے گئے۔