پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 05 مئی ۔2025 )پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا جس میں پاکستان عالمی برادری کو بھارت کی اشتعال انگیزی اور خطے میں امن کو لاحق خطرات سے آگاہ کرے گا. اجلاس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار بھارتی جارحیت پر بریفنگ دیں گے پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے تصدیق کی ہے کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر سلامتی کونسل کی صدارت کو اجلاس بلانے کی باضابطہ اطلاع دی گئی تھی عاصم افتخار نے کہا کہ ہم اس ہدایت کے مطابق کام کر رہے ہیں اور اپیلیں جب سسٹم میں آتی ہیں تو ان کا اثر عالمی نظام پر پڑتا ہے.
(جاری ہے)
قوام متحدہ میں ہونے والے اہم اجلاس میں پاکستان عالمی طاقتوں کو ثبوتوں کے ساتھ بھارت کی علاقائی پالیسیوں کو بے نقاب کرے گا اور یہ باور کروائے گا کہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور منصفانہ حل ہی جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی ضمانت ہے. ادھرامریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ میں بھی اس معاملے پر تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کبھی محدود نہیں رہتی. ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا سلامتی معاملات میں ایک نمایاں کردار ہے اور ہمیں توقع ہے کہ وہ کشیدگی کے خاتمے میں کردار ادا کرے گا دوسری جانب برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اصل مسئلہ پہلگام یا پلوامہ نہیں، بلکہ جموں و کشمیر ہے جب تک اس مسئلے کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق نہیں نکالا جاتا، تب تک پاک بھارت تعلقات میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں پاکستان
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔