پہلگام پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او انسپکٹر ریاض احمد کا تبادلہ کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پہلگام پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر ( ایس ایچ او) انسپکٹر ریاض احمد کا تبادلہ کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پولیس ڈیپارٹمنٹ نے ایک بڑی انتظامی تبدیلی کرتے ہوئے 6 پولیس افسران کے تبادلے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
سرکاری حکم نامے کے مطابق پہلگام پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر ( ایس ایچ او ) انسپکٹر ریاض احمد کو فوری طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے۔
انسپکٹر ریاض احمد کو پہلگام پولیس اسٹیشن سے ہٹا کر ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) کیمپ ایشمقام تعینات کیا گیا ہے۔
ان کی جگہ انسپکٹر پیر گلزار احمد کو پہلگام پولیس اسٹیشن کا نیا ایس ایچ او تعینات کیا گیا ہے جو اس سے قبل اننت ناگ کے ڈسٹرکٹ پولیس لائنز (ڈی پی ایل) میں تعینات تھے۔
اس کے علاوہ دیگر پانچ پولیس افسران کے تبادلے بھی کیے گئے ہیں جن کے نام اور نئی تعیناتیوں کی تفصیلات سرکاری طور پر جاری کردہ حکم نامے میں شامل ہیں۔ تاہم، انسپکٹر ریاض احمد کی تبدیلی حالیہ سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں اہم سمجھی جا رہی ہے۔
یہ تبادلہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام فالس فلیگ کے بعد عمل میں آیا ہے جس میں 28 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے اور اس حملے نے علاقے میں سیکیورٹی انتظامات پر سوالات اٹھائے تھے۔
یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ واقعہ کی ایف آئی آر نے ہی مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کیا تھا جو کہ واقعہ کے محض 10 منٹ بعد پہلگام پولیس اسٹیشن میں درج ہوئی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پہلگام پولیس اسٹیشن انسپکٹر ریاض احمد ایس ایچ او
پڑھیں:
انسانی حقوق کونسل: پہلگام حملے پر بھارت اور پاکستان میں بحث
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ 22 اپریل کو ہونے والا حملہ اور اس کے بعد ہونے والی کارروائیاں اب اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بحث کا موضوع بنتی جار ہی ہیں۔
جنیوا میں بھارتی مشن نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) میں پاکستان کے خلاف اپنے حملوں کا دفاع کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ اس کا آپریشن سیندور "دہشت گردی" کے خلاف ایک کارروائی تھی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ پر انٹرایکٹو ڈائیلاگ کے دوران بھارت کی جانب سے یہ معاملہ اٹھایا گیا اور پھر جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے نمائندے منیب احمد نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا۔
(جاری ہے)
وزیر اعظم مودی کی صدر ٹرمپ سے فون پر کیا بات ہوئی؟
پاکستانی سفارت کار کا کہنا تھا کہ نئی دہلی نے پہلگام واقعے کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبات کو مسترد کر دیا اور تحمل کی بین الاقوامی اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے جارحیت کا مظاہرہ کیا۔
پاکستان نے مزید کیا کہا؟دونوں ملکوں کی جانب سے یہ بات چیت اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری اجلاس کا ایک حصہ تھی۔
پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس
پاکستان کے نمائندے منیب احمد نے کہا، "اس سے پہلے کہ بھارت خود اپنی تفتیش عوام کے سامنے رکھتا، بھارت نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف اپنے ظلم کو تیز کر دیا۔
اس سے بھی بدتر، بھارت نے پاکستان میں شہریوں، رہائش گاہوں اور عبادت گاہوں پر جان بوجھ کر اور بلاجواز فوجی حملے کیے۔"انہوں نے مزید کہا، یہ جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ متعدد دیگر خطوں پر بھارتی قبضے کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے اس موقع پر جموں و کشمیر کے تنازعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کا حل ہی جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور خوشحالی کی کلید ہے اور مستقبل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف بہترین تحفظ بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا، "جموں و کشمیر کا علاقہ بھارت کا نام نہاد اٹوٹ حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہو گا۔ یہ ایک بین الاقوامی سطح پر اس وقت تک تسلیم شدہ متنازع علاقہ رہے گا جب تک کہ جموں و کشمیر کے لوگ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا استعمال نہیں کر لیتے۔"
عالمی جوہری طاقتوں کی فہرست اور ہتھیاروں کی تعداد
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی مغربی سرحدوں پر دہشت گردی کے خطرے کے لیے بھارت کی حمایت پر بات کرنے کے لیے تیار ہے اور نئی دہلی کے برعکس، "ہمارے پاس اس پر بات چیت کرنے کے ٹھوس ثبوت بھی موجود ہیں۔
"ان کا کہنا تھا، "ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان یا مسلمانوں پر الزام لگانے کے بجائے وہ اپنے ہندوتوا کی بالادستی کی پالیسی کے حصول پر نظرثانی کرے، کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو برقرار رکھے اور اہم بات یہ ہے کہ اپنے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن کے ساتھ ایک نارمل ملک کی طرح برتاؤ کرے۔"
بھارت نے کیا کہا تھا؟اس سے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہوئے سفارت کار چھتیج تیاگی نے الزام لگایا کہ پاکستان "جہادی دہشت گردی کا مرکز" ہے۔
تیاگی کا مزید کہنا تھا، "جب کوئی ریاست بے گناہوں کا قتل عام کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ دیتی ہے، تو پھر دفاعی کارروائی صرف ایک حق نہیں، بلکہ یہ ایک سنجیدہ فرض بن جاتا ہے۔"
پاکستانی آرمی چیف سے متعلق کانگریس کے بیان پر بی جے پی برہم
بھارت کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے انسداد دہشت گردی آپریشن کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ہی وہ انتہا پسند گروپوں کی اپنی حمایت سے بین الاقوامی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارتی مندوب کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آپریشن سیندور کو جارحانہ کارروائی کے طور پر پیش کرنے کی گمراہ کن کوشش کی ہے۔ تیاگی نے کہا کہ یہ کارروائی "دہشت گردی" کے حملوں کے پیش نظر براہ راست خطرے اور ضرورت کے تحت ایک "صحیح اور متناسب" جواب ہے۔
ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کی باضابطہ پیشکش
بھارت اور پاکستان کی سفارتی کوششیںخیال رہے کہ اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے میں 26 سیاح ہلاک ہو گئے۔
بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں مقیم گروپوں پر لگایا، جس کی اسلام آباد نے سختی سے تردید کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان چار دنوں تک میزائل اور ڈرون حملے ہوئے اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں دونوں طرف مزید شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔ اور دونوں حریفوں کے درمیان باضابطہ جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں فائر بندی ہوئی جو اب تک جاری ہے۔بھارت 'جھگڑنے والی ایک بے قابو طاقت' ہے، پاکستانی وفد
پاکستان نے بھارت پر جارحیت کا الزام لگایا جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دفاع میں پاکستان پر حملہ کیا۔ ان واقعات کے بعد دونوں ملکوں نے اپنے اعلی سطحی وفود مختلف مغربی ممالک کو روانہ کیے تاکہ وہ بین الاقوامی برادری کو اپنے اپنے موقف کے مطابق قائل کر سکیں۔
یہ سلسلہ عالمی اداروں میں بھی جاری ہے اور جنیوا میں انسانی حقوق کے کمیشن میں سب سے پہلے پاکستان نے بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھایا، جس کا بھارت نے جواب دیا اور پھر پاکستان نے دوبارہ جواب دیا۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)