آرمی چیف سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات، علاقائی سلامتی اور دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
راولپنڈی (نیوز ڈیسک) اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج جی ایچ کیو راولپنڈی میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، نشان امتیاز (ملٹری) سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران خطے کی جیو اسٹریٹیجک صورتحال پر تعمیری گفتگو ہوئی، جس میں دونوں ممالک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز پر خاص طور پر غور کیا گیا۔ پاک-ایران سرحدی سیکیورٹی میکانزم کا بھی جائزہ لیا گیا تاکہ دوطرفہ تعاون اور رابطہ مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
جنرل عاصم منیر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور ایران برادر ہمسایہ ممالک ہیں، جو مشترکہ تاریخ، ثقافت اور مذہب کے گہرے رشتوں سے جڑے ہوئے ہیں۔
دونوں فریقین نے دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے اور خطے کے مسائل میں مثبت پیش رفت کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور ان کی بھرپور تعریف کی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔ 
 
 بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
 
 ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔