City 42:
2025-08-04@23:13:09 GMT

لائن آف کنٹرول کے رہائشیوں کے لیےایمرجنسی ریسپانس فنڈ

اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT

سٹی42:  لائن آف کنٹرول کے رہائشیوں کے لیے حکومت آزاد کشمیر نےایمرجنسی ریسپانس فنڈ قائم کر دیا ہے۔ 
آزاڈ کشمیر کے صحافتی ذرائع نے بتایا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر صورتحال پیچیدہ ہونے کے بعد  آزاد کشمیر   کی حکومت نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی)  کے نزدیک رہنے والےشہریوں کو 2 ماہ کا راشن ذخیرہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

آزاد کشمیر کے سینکڑوں دیہات لائن آف کنترول پر  واقع ہیں، ان دیہات کے علاوں سینکڑوں گھرانے الگ سے ان جگہوں پر رہ رہے ہیں جو لائن آف کنٹرول کے عین اوپر واقع ہیں یا ایل او سی کے انتہائی نزدیک ہیں۔ اب تک کسی بھی سیکٹر میں ایل او سی کے نزدیک رہنے والے شہریوں نے اپنے گھر نہیں چھوڑے۔

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی

 ایل او سی پر رہنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے آئے روز کی جانے والی فائرنگ کے پہلے ہی عادی ہیں اور اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں لیکن خوراک، ادویات اور دوسری بنیادی ضروریات تک رسائی زیادہ کشیدگی کے دنوں میں زیادہ مشکل ہو جاتی ہے۔

اب آزاد کشمیر حکومت نے ایک او سی کے نزدیک آباد کشمیریوں کی مدد کے لئے ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے فنڈز جاری کردیئے ہیں۔

یہ اپریل ہسٹری کا گرم ترین اپریل کیوں تھا

ایل او سی سے متصل علاقوں میں سڑکوں کی بہتری اور ضروری مرمت کے لیے سرکاری اور نجی مشینری پہنچائی جا رہی ہے۔ 

ایل او سی کے نزدیک رہنے والے کشمیریوں نے بتایا کہ ان کے حوصلے ہمیشہ کی طرح بلند ہیں، اگر بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو وہ اپنے گھر چھوڑ کر جانے کی بجائے پاکستان آرمی کے دست و بازو بننے کو ترجیح دیں گے۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: لائن ا ف کنٹرول ایل او سی کے نزدیک او سی کے

پڑھیں:

دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت آزاد کشمیر

محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے 5 اگست کو بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات علاقے کی شناخت، علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت پر براہ راست حملہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو ایک بڑے نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ قراردیا جس کا مقصد آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے ذریعے مقامی آبادی کو اختیارات سے محروم کرنا، قوانین کو کمزور کرنا اور انتخابی حد بندی کی ازسر نو تشکیل کرنا تھا۔

محمود ساغر نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ کشمیریوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق چھیننے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ان کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کرے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں استعماری پالیسیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک اور رہنما اور سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے یوم استحصال کے سلسلے میں اپنے پیغام میں کہا کہ ریاستی دہشت گردی یا کالے قوانین کا نفاذ کشمیریوں کو آزادی اور حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست کو یوم استحصال اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ فاروق رحمانی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ مقبوضہ علاقے کے غیر قانونی الحاق اور اس کی تقسیم کو مسترد کرتے ہیں اور آزادی اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کریں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔

حریت رہنما شمیم شال نے دفعہ 370 کی منسوخی کو کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، شہری آزادیوں اور آئینی ضمانتوں کے لیے ایک سنگین دھچکہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف قانونی دفعات پر نہیں بلکہ شہری آزادیوں پر بھی حملہ ہے جس میں اختلاف رائے کا حق، روابط قائم کرنے کا حق اور خوف کے بغیر زندگی گزارنے کا حق شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات نے انسانی حقوق کے سنگین بحران کو جنم دیا ہے اور 80 لاکھ سے زائد کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ پیدا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں خاص طور پرقرارداد نمبر 122، 123 اور 126 کی خلاف ورزی ہیں جن میں کسی بھی فریق کو جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ حریت رہنما شیخ عبدالمتین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے کشمیریوں سمیت تمام فریقین کے درمیان مذاکرتی عمل میں سہولت فراہم کرے۔ حریت رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور اپنی پرامن اور منصفانہ جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبد القیوم نیازی چار روز کے لیے نظر بند
  • کشمیر: بھارتی فوجی افسر کا ایئر لائن کے عملے پر حملہ
  • کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل یوم سیاہ منائیں گے
  • دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت آزاد کشمیر
  • سابق وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی کو گرفتار کر لیا گیا
  • سردار عبدالقیوم نیازی کو حراست میں لے لیا گیا
  • صدر پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی کو گرفتار کر لیا گیا
  • نو مئی کیس، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کوگرفتار کر لیا گیا
  • پی ٹی آئی رہنما، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کو گرفتار کر لیا گیا
  • آزاد کشمیر کا ناظم اطلاعات یا ہندوستان کا جاسوس؟