اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی) وزارت خزانہ  کی طرف سے جاری  بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر پاکستان کی جانب سے 2 مئی 2025 کو ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 جاری کیے جانے کا مقصد ٹیکس کے نظام میں موجود فوری قانونی، انتظامی اور نفاذ کے خلا کو پْر کرنا ہے۔ صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 کے تحت ٹیکس نظام میں صرف تین ترامیم کی گئی ہیں۔ پہلی ترمیم کا تعلق ٹیکس قوانین کی ان دفعات سے ہے جن کے تحت ٹیکس کی وصولی کے احکامات پر عمل درآمد مؤخر کیا جا سکتا تھا، خاص طور پر جب معاملہ عدالت میں زیر التوا ہو یا حکمِ امتناعی دیا گیا ہو۔ یہ ترمیم دفعہ 138(3A) اور 140(6A)  میں کی گئی ہے۔ ماضی میں ایسا ہوتا تھا کہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ سے واضح فیصلہ آنے کے باوجود بھی ٹیکس دہندگان کو قانون کے تحت 30 دن کی مہلت مل جاتی تھی کہ وہ ادائیگی مؤخر کر دیں۔ اس کی وجہ سے حکومت کے اربوں روپے کے تصدیق شدہ ریونیو کی وصولی میں تاخیر ہو رہی تھی، حالانکہ اعلیٰ عدالتیں واضح فیصلے دے چکی ہوتی تھیں۔ حالیہ آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں خصوصی بنچ قائم کیے گئے ہیں تاکہ ایسے مقدمات کا جلد فیصلہ ہو سکے، اور ان کی نگرانی خود معزز چیف جسٹس آف پاکستان کر رہے ہیں۔ یہ ترمیم مندرجہ بالا تاخیر کو ختم کرنے کے لیے کی گئی ہے تاکہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حتمی فیصلوں پر فوراً عمل ہو سکے۔ یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ یہ ترمیم صرف انہی فیصلوں پر لاگو ہو گی جو سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی سطح پر ہو چکے ہوں۔ یہ قانون کمیشنر، کمشنر اپیلز یا ان لینڈ ریونیو اپیلٹ ٹریبونلز جیسے ماتحت اداروں کے فیصلوں پر لاگو نہیں ہو گا۔ مزید یہ کہ اگر سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی جانب سے حکمِ امتناعی دیا گیا ہو، تو یہ ترمیم اس کو ختم نہیں کرتی بلکہ اس کے احترام کو یقینی بناتی ہے۔ دوسری ترمیم کا تعلق ان کاروباروں سے ہے جو مہنگی خدمات فراہم کرتے ہیں اور موجودہ سیلز ٹیکس نظام کے دائرے سے باہر ہیں۔ اس میں دفعہ  175Cشامل کی گئی ہے، جس کے تحت ایف بی آر کو کچھ منتخب کاروباری مقامات پر اپنے افسران تعینات کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ آمدنی کا مؤثر طور پر جائزہ لیا جا سکے۔ اگرچہ اس ترمیم پر بعض خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسے غلط طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس کا اطلاق عام تاجروں پر نہیں ہوتا،  اس ترمیم کا مقصد خاص طور پر ان کاروباروں پر نگرانی رکھنا ہے جو بڑی آمدنی یا ٹرن اوور کے حامل ہیں لیکن ان پر مؤثر نگرانی موجود نہیں، جیسے کہ لگژری سروسز، اعلیٰ درجے کے ہوٹل اور ریستوران، ایونٹ مینجمنٹ کمپنیاں اور بڑی سطح پر کام کرنے والے ہیچری کے کاروبار۔ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ ٹیکس کا بوجھ صرف تنخواہ دار طبقے یا مینوفیکچرنگ سیکٹر پر نہ پڑے بلکہ دیگر بڑے شعبے بھی اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ تیسری ترمیم کا تعلق ان دوروں سے ہے جو ایف بی آر کے افسران نجی شعبے کی ان صنعتوں یا کاروباری مقامات پر کرتے ہیں جو ٹیکس کے دائرے میں آتے ہیں۔ یہ دورے سخت ضابطوں اور ہدایات (STGOs) کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ کسی بھی دورے سے پہلے بار کوڈ والا اجازت نامہ جاری کیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ ہائی کورٹ ترمیم کا یہ ترمیم گئی ہے کے تحت کی گئی

پڑھیں:

وفاقی حکومت کا غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

وزارت داخلہ کے مطابق پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ کی مدت 30 جون کو ختم ہو چکی ہے، 30 جون کے بعد پی او آر کارڈ ہولڈر کا قیام غیر قانونی ہے۔ وزارت داخلہ نے ہدایت جاری کر دی ہے کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو گرفتار کر کے ملک بدر کیاْ جائے اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی نئی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق انڈر ٹرائل افغان باشندوں کی واپسی کے لیے فارن ایکٹ کی دفعہ 14-بی لگائی جائے گی، سزا کاٹنے والے یا جن کا مقدمہ چل رہا ہے، انہیں بھی واپس بھیجا جائے گا۔

وزارت داخلہ کے مطابق پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ کی مدت 30 جون کو ختم ہو چکی ہے، 30 جون کے بعد پی او آر کارڈ ہولڈر کا قیام غیر قانونی ہے۔ وزارت داخلہ نے ہدایت جاری کر دی ہے کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جائے، ضلعی انتظامیہ، پولیس، جیل انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام کو احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا ترسیلات زر پر سبسڈی دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں
  • نان نفقہ کو لیکر حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں یہ سپریم کورٹ کا کام نہیں. چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے، چیف جسٹس
  • سندھ کے محکموں میں فوکل پرسنز کا تقرر؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا 4 تا 8 اگست کا روسٹر جاری
  • اکبر ایس بابر کا بیرسٹر گوہر کی آسٹریلیا کے ہائی کمشنر سے ملاقات پر خط، غلطی تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • وفاقی حکومت کا غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ