ایک وکیل اپنے موکل کو ملے بغیر کیسے عدالت کی معاونت کرسکتا ہے؟ سلمان صفدر
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بیرسٹر سلمان صفدر—فائل فوٹو
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا ہے کہ ایک وکیل اپنے موکل کو ملے بغیر کیسے عدالت کی معاونت کرسکتا ہے؟۔ چیف جسٹس نوٹس لیں کہ وکیل اور موکل کی ملاقات ضروری ہوتی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے گورکھ پور ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بانی سے ملنے نہیں دیا جارہا، بانی سے ہدایات لینے کےلیے بڑا اہم ہفتہ ہے۔ اس ہفتہ میں بانی کے القادر ٹرسٹ کی اپیل اور 9 مئی کے تمام مقدمات کی سماعت ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ سائفر کیس کا اوپن ٹرائل نہیں ہو رہا سلیکٹڈ میڈیا کو اندر بلایا گیا ہے۔
سلمان صفدر نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف درج 31 مقدمات میں کل ضمانت کی درخواست پر سماعت ہے اس کے علاوہ آج بانی کی 8 درخواست ضمانت پر سماعت ہے، 70 سے 80 مقدمات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک وکیل اپنے موکل کو ملے بغیر کیسے عدالت کی معاونت کرسکتا ہے؟ افسوس ہے پہلے سیدھا راستہ بند تھا، بڑی مشکل سے اس راستے پر آتے تھے اب یہ بھی بند ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ جیل سے 2 کلومیٹر پہلے رکاوٹ لگی ہے، لگ رہا ہے آج بھی ملنے نہیں دیں گے، اس کا کیا مقصد اور کیا حاصل ہوگا اس کا مجھے علم نہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے بتایا کہ ان کے بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں، مقدمات کی سماعت نہیں ہو رہی اپیلیں نہیں سنی جارہی، اب ملاقات بھی نہیں کرنے دی جارہی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں نوٹس لیں کہ وکیل اور موکل کی ملاقات ضروری ہوتی ہے، انہوں نے پہلے بھی میری ملاقات کروائی اس کے بعد اب تک کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
پی ٹی آئی وکیل نے مزید کہا کہ بانی کے بقایا مقدمات میں ریلیف تب ملے گا جب وہ مقدمات سننے پر رضا مند ہوں؟ یہ تو صرف بچا کچا ہے جس کو لیفٹ اوور کہتے ہیں، اس لیفٹ اوور میں ہمیں موقع نہیں دیا جارہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات ہوتی ہے یا نہیں یہ ہفتہ بانی پی ٹی آئی کے لیے بہت اہم ہے، مجھے بہت حیرانگی ہے کہ مجھے ملاقات سے کبھی نہیں روکا گیا لیکن اب روک لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کے ئی کے وکیل
پڑھیں:
’جو کرنا ہے کر دیں‘: ملزم ارمغان کی ڈھٹائی پر جج اور وکیل حیران
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی کی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں غیرقانونی کال سینٹر چلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں تفتیشی افسر امیر علی کھوسو نے عدالت سے ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم نے دورانِ تفتیش اپنے کئی شریک ملزموں کے بارے میں انکشافات کیے ہیں جن کی تعداد پانچ سے زائد ہے۔ افسر کے مطابق ملزم سے ڈیجیٹل آئی ڈیز کے ایڈریسز بھی حاصل کیے گئے ہیں، جب کہ اس نے اپنے ذاتی اکاؤنٹس سے متعلق بھی معلومات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مزید تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ ناگزیر ہے۔
عدالت کی جانب سے جب تفتیشی افسر سے پوچھا گیا کہ ریمانڈ کیوں درکار ہے، تو انہوں نے ان ہی نکات کو دہرایا۔ تاہم عدالت نے ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے ملزم ارمغان کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ملزم سے براہِ راست مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے تو بہت بولتے تھے، آج کیا ہوا؟‘ جس پر ملزم نے سرد لہجے میں جواب دیا: ’آپ نے جو کرنا ہے کر دیں۔‘
عدالت نے ملزم سے دریافت کیا کہ کیا ایف آئی اے کی جانب سے کوئی تشدد کیا گیا؟ تاہم ملزم بار بار پوچھنے پر بھی خاموش رہا، جس پر خاتون وکیل شازیہ توقیر ایڈووکیٹ نے اعتراض اٹھایا کہ یہ توہینِ عدالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے سوالات کا جواب دینا لازم ہے، چاہے وہ ہاں میں ہو یا نہ میں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ریمارکس دیے کہ ’آپ اس ملزم کو نہیں جانتیں، اس پر کیسز کا بنڈل موجود ہے۔ یہ توہینِ عدالت ہے کہ جج سوال کرے اور ملزم خاموش رہے۔‘
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرتے ہوئے اسے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا، اور سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔
مزیدپڑھیں:ثانیہ سعید نے پہلی بار طلاق پر خاموشی توڑدی