اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے  وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے برطانوی ہائی کمشنر کو پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر اس واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارت کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے واقعہ کی اعلی سطح کی شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کیا اور برطانیہ کو اس میں شمولیت کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک کی اقتصادی ترقی ہے اور پاکستان کبھی بھی ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ پاکستان اور بھارت سے اپنے دوستانہ سفارتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے خطے میں امن کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے پاکستان کے موقف سے آگاہ کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ برطانیہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ وزیراعظم  سے ایران کے وزیر خارجہ  عباس عراقچی نے بھی  ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ایران کے شہر  بندر عباس میں ہونے والے المناک دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے پر ایرانی وزیر خارجہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے لیے دعا کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔ وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر مسعود پیزشکیان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تاریخی، گہرے برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ صدر پیزشکیان کے ساتھ اپنی متعدد ملاقاتوں اور حالیہ ٹیلی فون کال کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان ایران دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور تجارت، توانائی، سرحدی انتظام اور علاقائی رابطوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے پہلگام واقعے کے بعد سے بھارت کے اشتعال انگیز رویے کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں موجودہ کشیدگی پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو واقعے سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو واضح طور پر مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پیشکش کی ہے کہ پہلگام واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتہ لگانے کے لیے بین الاقوامی شفاف، غیر جانبدار اور معتبر تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں پاکستان نے انتہائی ذمہ داری سے کام  لیا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت نے جموں و کشمیر کے تنازعہ سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا شروع کر رکھا ہے جو کہ جنوبی ایشیا  میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا اور اسے آبی جارحیت کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے کیونکہ پانی پاکستانی عوام کے لیے ریڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایران کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ عراقچی نے ایرانی قیادت کی طرف سے وزیراعظم کو تہنیتی پیغام پہنچایا اور پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور جنوبی ایشیا  میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے صدر پیزشکیان کی طرف سے وزیراعظم کو اس سال کے دوران ایران کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا بھی اعادہ کیا۔  پیپلزپارٹی کے وفد نے چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی۔ وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی، نوید قمر، سلیم ماؤنڈی والا بھی شامل تھے۔ حکومت کی جانب سے وزیردفاع خواجہ آصف اور رانا ثناء اللہ، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اور طلال چودھری نے شرکت کی۔ ملاقات میں آئندہ مالی سال کی بجٹ تجاویز پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ ٹیکس نیٹ بڑھنے، قوانین میں ترامیم سے عام آدمی پر ٹیکس بوجھ کم ہوگا، انکم ٹیکس آرڈیننس، فیڈرل ایکسائز ایکٹ میں ترامیم اسی لیے کی گئیں، نئی ترامیم ٹیکس دینے والے افراد اور کمپنیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم کے تحت کاروباری شخصیات و کمپنیوں کو ایف بی آر افسروں کی طرف سے بلاوجہ ہراساں کرنے کی روک تھام اور ٹیکس ادائیگی کے نظام کو مزید سہل بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ کی شقوں میں ترمیم کا مقصد ٹیکس وصولی کی رکاوٹیں دور کرنا ہے، ٹیکس نیٹ بڑھنے سے عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم ہو گا۔ وزیراعظم نے تمام شعبوں میں ٹیکس چوری، انڈر انوائسنگ اور دیگر بے ضابطگیوں کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے کہا  غیر قانونی طور پر تیار شدہ سگریٹ و دیگر اشیاء  کی فروخت پر قانونی کارروائی ہو گی جب کہ پولٹری کی صنعت میں بھی ایف بی آر کا مانیٹرنگ کا نظام قائم کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی کے ہمراہ گفتگو میں کہا کہ خطے میں کشیدگی میں کمی کیلئے تہران کے کردار کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایرانی ہم منصب کا پرتپاک استقبال کیا۔ وہ دورہ پاکستان کے بعد بھارت کا دورہ بھی کریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ سے موجودہ صورتحال پر بات ہوئی اور انہیں پہلگام واقعے پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات خوش آئند ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بہادر افواج دشمن کے خلاف ہر دم تیار ہیں، کسی بھی بھارتی جارحیت کے خلاف پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی مانند پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے، اپنے دفاع کی حفاظت کے لئے  منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ بھارتی آبی جارحیت ناقابل قبول ہے، پانی پاکستانی عوام کے لیے ریڈ لائن ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اس مسئلہ کو بھرپور طور پر اٹھائے گا۔ دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وزیراعظم آفس پریس ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق پیپلز پارٹی کے وفد میں راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا شامل تھے۔  وزیراعظم نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی بھارتی کوششوں کو  واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور معطل کرنا اور اسے آبی جارحیت کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے کیونکہ پانی پاکستانی عوام کے لیے ریڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ بھارتی جارحیت بے نقاب کرنے کے حوالے سے پاکستان بھرپور سفارتی کوششیں کر رہا ہے اور دنیا کو پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کرنے کے لئے میری کئی ممالک کے سفیروں سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔ ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کے دفاع اور حفاظت کے حوالے سے متحد ہیں اور وطن عزیز کے دفاع کی خاطر ہم پاکستان کی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ وفد نے بھارتی جنگی عزائم دنیا کے سامنے رکھنے پر وفاقی حکومت کی سفارتی کوششوں کو بھی سراہا۔ واضح رہے کہ حکومت نے سب سے بڑی اتحادی جماعت کے ساتھ وفاقی بجٹ پر مشاورت کا آغاز کر دیا ہے۔ اس حوالہ سے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہم تمام معاملات میں مشاورت کو ترجیح دیتے ہیں۔ ملاقات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2025-2026 کے حوالے سے تجاویز دیں۔ بجٹ پر مشاورت کا پہلا دور تھا۔ پریس ریلیز کے مطابق حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی پیپلز پارٹی کے ساتھ مشاورت جاری رکھے گی۔پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے حکومت کی توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ ملاقات  میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ دو مہینوں میں تقسیم کار  کمپنیاں صوبائی حکومتوں کے حوالے کردی جائیں گی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزراء  احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ، عطاء  اللہ تارڑ، علی پرویز ملک، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، رانا مبشر اقبال، مشیر برائے وزیراعظم رانا ثناء  اللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ، وزیر مملکت عبدالرحمن کانجو اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طلحہ برکی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان اور اس کے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیر اعظم آفس پریس ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے گزشتہ روز یہاں ملاقات کی۔ اس موقع پر صوبہ بلوچستان کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان اور اس کی عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ گورنر بلوچستان نے وزیراعظم کو پہلگام واقعے کے بعد بھارتی جارحیت کے تناظر میں بلوچستان کی جانب سے مکمل تعاون اور یکجہتی کا یقین دلایا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈارسے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے یہاں ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق گزشتہ روز دونوں رہنمائوں نے ملاقات میں مضبوط پاکستان ایران تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا اور تجارت، توانائی اور رابطوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے جنوبی ایشیا کی ابھرتی ہوئی صورتحال اور امریکہ ایران مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پیچیدہ مسائل کو سفارتکاری اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ایک دوسرے کی تعمیری سفارتی کوششوں کو سراہا جو خطے میں امن و استحکام کے لئے ان کے مشترکہ عزم کا اظہار ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ خطے میں کشیدگی میں کمی کیلئے تہران کے کردار کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے پاک ایران تعلقات میں مضبوط رفتار برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا جس میں قیادت کی سطح پر ملاقاتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو برقرار رکھنا بھی شامل ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ کی مختلف شقوں میں ترامیم کے تحت کاروباری شخصیات و کمپنیوں کو ایف بی آر افسران کی طرف سے بلاوجہ ہراساں کرنے کی روک تھام اور ٹیکس ادائیگی کے نظام کو مزید سہل بنایا گیا ہے، ٹیکس نیٹ بڑھنے اور سرکاری آمدن میں اضافے کیلئے جاری اصلاحات سے عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم ہو گا۔ گزشتہ روز وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیزکے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور پر اجلاس  ہوا۔ وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ کی مختلف شقوں میں ترامیم کا مقصد ٹیکس کی وصولی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے، نئی ترامیم باقاعدگی سے ٹیکس دینے والے افراد اور کمپنیوں کے حقوق پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی ترامیم کے تحت کاروباری شخصیات و کمپنیوں کو ایف بی آر افسروں کی طرف سے بلاوجہ ہراساں کرنے کی روک تھام اور ٹیکس ادائیگی کے نظام کو مزید سہل بنایا گیا ہے، ٹیکس نیٹ بڑھنے اور سرکاری آمدن میں اضافے کیلئے جاری اصلاحات سے عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم ہو گا۔ وزیراعظم نے تمام شعبوں میں ٹیکس چوری، انڈر انوائسنگ اور دیگر بے ضابطگیوں کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر تیار شدہ سگریٹ و دیگر اشیاء  کی خرید وفروخت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ اجلاس میں وزیراعظم کو مختلف شعبوں میں ٹیکس چوری کے خلاف کئے گئے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ ایف بی آر میں ڈیجیٹل مانیٹرنگ، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم اور دیگر اصلاحات پر کام جاری ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمباکو، سیمنٹ، پولٹری، شوگر، مشروبات اور دیگر صنعتوں میں ٹیکس چوری کے خلاف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایف بی آر ویڈیو مانیٹرنگ کے ذریعے کئی صنعتوں میں بے ضابطگیوں کی شناخت کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ غیر قانونی تمباکو مصنوعات کو ضبط کرنے کے اختیارات صوبوں کو بھی دیئے گئے ہیں۔ پولٹری کی صنعت میں بھی ایف بی آر کا مانیٹرنگ کا نظام قائم کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء  اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی کاروبار، صنعتوں، زراعت ، سرمایہ کاری اور برآمدات کے لئے خوش آئند ہے ۔  بیان کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی سے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو ریلیف فراہم ہوگا ۔ انہوں نے  کہا کہ اپریل 2025 کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 0.

30  فیصد تک آنا انتہائی خوش آئند ہے ، معاشی اشاریے مثبت سمت میں گامزن ہیں، معیشت مستحکم بنیادوں پر آگے بڑھ رہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ  معیشت کی بحالی کیلئے وفاقی وزیرخزانہ اور ان کی ٹیم کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش کے مشیر خارجہ محمد توحید حسین سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ توحید حسین نے تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ  اور کشیدگی میں کمی کی ضرورت پر زور دیا۔ اسحاق ڈار نے بھارتی اقدامات سے خطے میں بڑھتی کشیدگی  کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اسلام آباد؍ نیو یارک (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیا کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ایک ہفتے کے  اندر شہباز شریف اور انتونیوگوتریس کے درمیان یہ دوسرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل کی جنوبی ایشیا کی حالیہ پیشرفت میں روابط کی کوششوں کو سراہا اور پاکستان بھارت کشیدگی میں کمی اور تصادم سے بچنے کی ضرورت کا خیر مقدم کیا۔ وزیراعظم نے پہلگام واقعہ پر غیر جانبدار اور معتبر تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اشتعال انگیز بیان بیازی اور جنگ کو ہوا دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ شہبا زشریف نے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی حالیہ برسوں میں اپنی بلند ترین سطح پر ہے،  دونوں ممالک کی حکومتوں اور عوام کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں،  اقوام متحدہ کے امور بشمول امن مشنز میں دونوں ممالک کی شراکت پر مشکور ہوں۔ یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات ابلتے ہوئے مقام پر پہنچ رہے ہیں۔ پہلگام حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہوں۔ شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے اور ذمہ داروں کو قانونی ذرائع سے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس نازک گھڑی میں فوجی تصادم جو قابو سے باہر ہوسکتا ہے، سے بچنا بہت ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے اورجنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹنے کا وقت ہے۔ دونوں ممالک کیلئے یہی میرا پیغام رہا ہے، کوئی غلطی نہ کریں۔ فوجی کارروائی کوئی حل نہیں ہے۔ میں امن کے لئے دونوں حکومتوں کو اپنی خدمات پیش کرتا ہوں۔ اقوام متحدہ کسی بھی ایسے اقدام کی حمایت کے لیے تیار ہے جو کشیدگی میں کمی اور امن کے لیے تجدید عہد کو فروغ دیتا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا سے عام ا دمی پر ٹیکس کے عزم کا اعادہ کیا وزیراعظم نے کہا کہ انکم ٹیکس ا رڈیننس تبادلہ خیال کیا پہلگام واقعے کے انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ بھارت پارٹی کے وفد نے جنوبی ایشیا کی کشیدگی میں کمی ناقابل قبول ہے میں ٹیکس چوری کا اظہار کیا اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ اور پاکستان پاکستان اور وزیراعظم کو کے حوالے سے کہ پاکستان پاکستان کی ملاقات میں نے پاکستان پاکستان کے ہائی کمشنر کمپنیوں کو بوجھ کم ہو کی جانب سے کرتے ہوئے ایف بی ا ر تعلقات کو ملاقات کے جارحیت کے کوششوں کو ملاقات کی کے درمیان نے ایرانی کی طرف سے کہا ہے کہ ایران کے اور دیگر کے دوران کے مطابق حکومت کی نے ایران سے ا گاہ کرنے کی کے ساتھ کیا گیا کرنے کے کے خلاف کیا اور کے بعد اور اس پر بھی کے لیے گیا کہ کے لئے رہا ہے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات

سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف سے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ملاقات کی۔

وزیراعظم نے ایران کے شہر  بندر عباس میں ہونے والے المناک دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے پر ایرانی وزیر خارجہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے لیے دعا کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔ شہباز شریف نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر مسعود پیزشکیان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تاریخی، گہرے برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ صدر پیزشکیان کے ساتھ اپنی متعدد ملاقاتوں اور حالیہ ٹیلی فون کال کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان ایران دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور تجارت، توانائی، سرحدی انتظام اور علاقائی رابطوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

وزیر اعظم نے پہلگام واقعے کے بعد سے ہندوستان کے اشتعال انگیز رویے کے نتیجے میں جنوبی ایشیاء میں موجودہ کشیدگی پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو واقعے سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو واضح طور پر مسترد کردیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے پیشکش کی ہے کہ پہلگام واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتہ لگانے کے لیے بین الاقوامی شفاف، غیر جانبدار اور معتبر تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں پاکستان نے انتہائی ذمہ داری سے کام  لیا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت نے جموں و کشمیر کے تنازعہ سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا شروع کر رکھا ہے جو کہ جنوبی ایشیاء میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا اور اسے آبی جارحیت کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے کیونکہ پانی پاکستانی عوام کے لیے ریڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایران کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

یہ اپریل ہسٹری کا گرم ترین اپریل کیوں تھا

 وزیر خارجہ عراقچی نے ایرانی قیادت کی طرف سے وزیراعظم کو تہنیتی پیغام پہنچایا اور پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے صدر پیزشکیان کی طرف سے وزیراعظم کو اس سال کے دوران  ایران کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا بھی اعادہ کیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • ثالثی کیلئے عالمی طاقتیں متحرک، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، جنگ حل نہیں، اقوام متحدہ، صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سے چینی، برطانوی، ایرانی نمائندوں کی ملاقاتیں
  • ملائیشین وزیر اعظم کی پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کی پیشکش
  • انتونیو گوتریس کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش
  • وزیراعظم شہباز شریف کی برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات، پہلگام واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ
  • وزیراعظم شہباز شریف سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات
  • وزیراعظم کی برطانیہ کو پہلگام واقعے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات میں شمولیت کی دعوت
  • وزیر اعظم نے برطانیہ کو پہلگام واقعے کی تحقیقات میں شمولیت کی دعوت دے دی
  • وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعےکی تحقیقات میں برطانیہ کو شمولیت کی دعوت دے دی
  • پہلگام واقعہ،سوئٹزرلینڈ نے بڑی پیشکش کردی