اسٹریٹ کرائم میں کمی ضرور آئی مگر اسے ختم ہونا چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یومِ شہدائے پولیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود ان کی حکومت اپنی بہادر پولیس فورس کے ساتھ پوری طرح کھڑی ہے۔
اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنے شہداء کو صرف خراجِ تحسین نہیں بلکہ ان کے اہلِ خانہ کے لیے عملی حمایت، عزت اور ایسی پالیسیاں دیتے ہیں جو ان کے مستقبل کو محفوظ بنائیں۔
انہوں نے ان تمام پولیس اہلکاروں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے فرض کی ادائیگی کے دوران اپنی جانیں قربان کیں۔
یہ تقریب پاک فضائیہ آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی جس میں وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار، انسپکٹر جنرل پولیس سندھ غلام نبی میمن، سابق آئی جی حضرات، سول سوسائٹی کے اراکین اور شہداء کے اہلِ خانہ نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 4 اگست ملک بھر میں ہر سال یومِ شہدائے پولیس کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ ان پولیس افسران کی عظیم قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جا سکے جنہوں نے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں۔
انہوں نے شہداء کے لواحقین کو یقین دلایا کہ سندھ حکومت اور اس کے عوام ان کی قربانیوں کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس محض ایک ادارہ نہیں بلکہ جرأت، فرض شناسی اور عوام کے تحفظ کی علامت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت پولیس فورس کو مضبوط بنانے کے لیے انتظامی اور مالی خودمختاری کے اقدامات کرتی آ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال پولیس اسٹیشنز کی عملی ضروریات کے لیے 3.
مراد علی شاہ نے بتایا کہ جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے قابلِ ذکر بہتری آئی ہے جن میں گاڑی چوری کے واقعات میں 67 فیصد اور اسٹریٹ کرائم میں 54 فیصد کمی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے حکومت پر تنقید جائز ہے کیونکہ عوام حکومت سے تحفظ مانگتے ہیں، اسٹریٹ کرائم کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کامیابیاں مؤثر پولیسنگ حکمتِ عملی اور جدید نگرانی کے نظام کا نتیجہ ہیں، جن میں "سیف سٹی پروجیکٹ" کے تحت نصب شدہ 350 سے زائد مصنوعی ذہانت سے لیس کیمرے شامل ہیں جن کی تعداد رواں سال کے آخر تک 1300 تک پہنچا دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے حاضر سروس افسران کے لیے کئی نئی فلاحی اسکیموں کا اعلان کیا جن میں 4.96 ارب روپے کے ہیلتھ انشورنس پروگرام کا اجرا شامل ہے جس سے اب تک 15,000 سے زائد پولیس اہلکار مستفید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے پولیس اسٹیشنز کی اپ گریڈیشن اور جدید سازوسامان بشمول بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری پر خطیر سرمایہ کاری کی ہے تاکہ خاص طور پر کچے کے علاقوں میں پولیس کی کارکردگی اور تحفظ کو بہتر بنایا جا سکے۔ بجٹ میں مشکلات کے باوجود 1,900 سے زائد نئے اہلکاروں کی بھرتی بھی مکمل کر لی گئی ہے۔
شہدائے پولیس کے لیے اعزازی پیکج پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت ان کے اہلِ خانہ کی مکمل سرپرستی جاری رکھے گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 1971 سے اب تک سندھ میں 2,549 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں، جن میں چار سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی)، ایک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) اور 22 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) شامل ہیں۔ ان کا خون ہمارے امن کی ضمانت ہے۔ ہمیں ان کی یاد صرف الفاظ سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے زندہ رکھنی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی سے متعلق واقعات میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو اب 2 کروڑ 35 لاکھ روپے سے لے کر 7 کروڑ روپے تک کا معاوضہ دیا جا رہا ہے جبکہ پولیس مقابلوں یا ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں یہ رقم 2 کروڑ 35 لاکھ روپے سے 6 کروڑ روپے تک ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شہداء کے اہلِ خانہ کو ان کی ریٹائرمنٹ کی فرضی عمر (60 سال) تک تنخواہ کی ادائیگی جاری رہتی ہے، ساتھ ہی 10 لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس اور رہائش کے لیے بھی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ شہید افسران کی بیواؤں کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے جبکہ ان کے بچوں کی شادیوں کے اخراجات، تعلیمی وظائف اور تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستوں کی سہولت بھی حکومت فراہم کرتی ہے۔ تعلیمی کارکردگی پر مالی انعامات بھی دیے جاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ مستقل معذوری کی صورت میں تمام رینکس کو ایک کروڑ روپے دیے جاتے ہیں جبکہ عارضی معذوری کی صورت میں 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جاتا ہے۔
سروس کے دوران بیماری یا حادثے کے نتیجے میں ہونے والی اموات پر، رینک کی بنیاد پر 6 لاکھ سے 30 لاکھ روپے تک کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
انہوں نے پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ تربیت، ٹیکنالوجی، اور انفراسٹرکچر پر مزید سرمایہ کاری جاری رکھی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے ان تمام پولیس اہلکاروں کو شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے فرض کی راہ میں اپنی جانیں قربان کیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ لاکھ روپے نے کہا کہ انہوں نے کے اہل کے لیے
پڑھیں:
موجودہ حکومت نے ملک کو پولیس اسٹیٹ میں بدل دیا ، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومت پنجاب کے حالیہ اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے، جہاں نہ روزگار محفوظ ہے اور نہ ہی اظہارِ رائے کی آزادی باقی رہی ہے۔
مری پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے جھیکاگلی، مال روڈ اور کشمیری بازار جیسے تاریخی کاروباری علاقوں کو مسمار کرنے کے حکومتی فیصلے کو غیر منصفانہ اور عوام دشمن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جھیکاگلی 150 سال پرانا بازار تھا، مگر آج تک کسی حکومتی نمائندے نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اسے کیوں گرایا گیا۔ ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے، اور متاثرین کو نہ کوئی متبادل دیا گیا، نہ معاوضہ۔
انہوں نے کہا کہ وہ خود لوئر ٹوپہ میں ایک پرامن عوامی اجتماع میں شریک تھے، لیکن انتظامیہ نے اس پر دہشتگردی کا مقدمہ درج کر دیا، جو سراسر زیادتی ہے۔
شاہدخاقان عباسی نے مری کے تین مقامی رہنماؤں کو فورتھ شیڈول میں شامل کیے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ واقعی دہشتگرد ہیں؟ یا صرف حکمرانوں کے سیاسی مخالف ہونے کی سزا بھگت رہے ہیں؟”
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی طرز حکمرانی جاری رہا تو عوام کا صبر جواب دے جائے گا، اور لوگ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔
تعلیم کے شعبے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرٹ کا جنازہ نکالا جا رہا ہے، جبکہ منتخب نمائندے بیوروکریسی کے سامنے بے اختیار ہو چکے ہیں۔
مہنگائی کے بحران پر تنقید کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آٹا اور چینی عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکے ہیں، جبکہ اربوں روپے روزانہ شوگر مافیا کی جیبوں میں جا رہے ہیں — اور وہی لوگ اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہیں۔
سعودی عرب کے ساتھ حالیہ معاہدوں کو انہوں نے وقت کی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ حرمین شریفین کی حفاظت کو اعزاز سمجھا ہے۔ تاہم، فلسطین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اب غزہ یا فلسطین کے حق میں بولنا بھی جرم بنتا جا رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عوام کی خودداری اور بنیادی حقوق پر حملے بند نہ ہوئے تو حالات کسی اور سمت جا سکتے ہیں۔