ایران کی پاکستانی تاجروں کو اپنے فری زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
ایران کی سپریم کونسل برائے فری ٹریڈ، صنعتی اور خصوصی اقتصادی زونز کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستانی تاجروں اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران سے ملاقات میں دو طرفہ معاشی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا اور پاکستانی سرمایہ کاروں کو ایران کے فری زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اور پاکستان کا 10 ارب ڈالر سالانہ تجارتی ہدف، کئی ایم او یوز پر دستخط، شہباز شریف و مسعود پزشکیان کی مشترکہ پریس کانفرنس
یہ ملاقات اتوار کو ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے پاکستان کے سرکاری دورے کے دوسرے روز اسلام آباد میں ہوئی، جس میں وفد کی قیادت کونسل کے سیکریٹری رضا مسرور نے کی۔
ملاقات میں دونوں جانب سے مشترکہ تجارتی نمائشوں، سرحدی تجارت کے فروغ اور پاک-ایران سرحد پر مشترکہ فری زون کے قیام جیسے اقدامات پر اتفاق کیا گیا تاکہ دو طرفہ تعاون کو مزید گہرا کیا جا سکے۔
دونوں ممالک نے تجارت، مشترکہ سرمایہ کاری اور صنعتی اشتراک میں تعاون کو مضبوط کرنے اور باہمی مفادات پر مبنی اقتصادی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔
رضا مسرور نے ایران کے فری ٹریڈ زونز، خصوصاً چابہار فری زون کی وسعت اور امکانات پر روشنی ڈالی اور پاکستانی تاجروں کو ایران کا دورہ کرنے اور وہاں سرمایہ کاری کے مواقع دریافت کرنے کی دعوت دی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور ایران کی تجارت 8 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کا ہدف، آئی ٹی و سروس سیکٹر کو وسعت دینے کا عندیہ
ایرانی وفد نے تجویز پیش کی کہ چابہار فری زون اور پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان مفاہمتی یادداشت (MoU) کے ذریعے دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دی جائے۔
پاکستانی حکام نے جون کے وسط میں اسرائیل کی طرف سے ایران پر مسلط کردہ 12 روزہ جنگ پر ایرانی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا اور جنگ کے شہداء کے لواحقین سے تعزیت بھی کی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ناصر منصور قریشی نے بھی ایرانی وفد کو آئندہ ماہ ہونے والی بین الاقوامی صنعتی نمائش میں شرکت کی دعوت دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد چیمبر ایران پاکستان تاجر چابہار فری زونز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد چیمبر ایران پاکستان تاجر چابہار سرمایہ کاری اور پاکستان اسلام آباد کی دعوت
پڑھیں:
پاکستان کو ریکوڈک منصوبے کیلئے 5 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکش
ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک سونے اور تانبے کے منصوبے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں اور کثیرالملکی ڈونرز کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش موصول ہوئی ہے، جو کہ منصوبے کی کل مالی ضروریات یعنی 3 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مالی معاونت کی پیشکش کرنیوالے اداروں میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، اسلامی ترقیاتی بینک (IDB)، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC)، یو ایس ایکزم بینک، جرمنی اور ڈنمارک کے ادارے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔
یو ایس ایکزم بینک نے منصوبے کے لیے بغیرکسی حدکے مالی تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی برادری کی خصوصی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ حال ہی میں وزارت پیٹرولیم نے یو ایس سفارتخانے اور امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ویبینارکا انعقادکیا، جس کا مقصد پاکستان کے معدنی شعبے میں امریکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا۔ ویبینار کی میزبانی او جی ڈی سی ایل نے کی، جو کہ اس منصوبے کی سرکاری شراکت دار کمپنی ہے۔ پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور ملک بھر میں 92 مختلف اقسام کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن میں سے 52 تجارتی طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
ریکوڈک منصوبہ دنیاکے سب سے بڑے غیر دریافت شدہ تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے، جسے کینیڈا کی کمپنی بیریک گولڈ کے اشتراک سے بحال کیاگیا ہے۔ منصوبے سے 2028 تک پیداوار شروع ہونے کی توقع ہے، جس پر ابتدائی طور پر 5.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ بیریک گولڈ کے سی ای او مارک بریسٹو کے مطابق منصوبہ آئندہ 37 برسوں میں تقریباً 74 ارب ڈالر کا منافع دے سکتا ہے۔ یہ منصوبہ سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات، ہزاروں روزگار کے مواقع اور بلوچستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلی کا سبب بنے گا۔ سعودی عرب کی مائننگ کمپنی "منارہ منرلز" نے منصوبے میں 15 فیصد شراکت داری حاصل کرنے کے لیے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
جس کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے۔ریکوڈک سے کان کنی کا سامان کراچی تک لانے اور برآمدکرنے کے لیے پاکستان ریلوے کے تعاون سے نئی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔