اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء) ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ناصر حسین شاہ کی جانب سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں ایک شخص کی موت بھی افسوسناک ہوتی ہے، جتنی بھی اموات ہوئی وہ افسوسناک تھیں، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عمران خان مقبول ہیں لیکن یہ تحریک نہیں چلا پائیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ کل 5 اگست کو احتجاجی ریلیاں نکالیں گے، کارکنان یقینی بنائیں کہ کوئی شرپسند صفوں میں شامل نہ ہوسکے، جنید اکبر نے الزام عائد کیا کہ 9 مئی کو بھی ریاستی اداروں اور ریاست نے ہماری صفوں میں شرپسند شامل کئے اور الزام پی ٹی آئی پر لگا دیا۔(جاری ہے)
انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 5 اگست 2025 کو عمران خان کی ناحق قید کے دو سال پورے ہونے کو ہیں، عمران خان کی ہدایت پر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی ریلیاں نکالیں گے اور احتجاج کریں گے، پارٹی کی جانب سے جو ہدایت دی گئی ہیں ان پر کارکنان سختی سے عمل کریں ۔
ہم پرامن لوگ ہیں ہم ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔ پارٹی کارکنان اس کو یقینی بنائیں کہ ہماری صفوں میں کوئی شرپسند شامل نہ ہوسکیں، تاکہ وہ ہمارے پرامن احتجاج کو پرتشدد نہ بناسکیں۔ آپ کو پتا ہوگا کہ 9 مئی کو بھی ریاستی اداروں اور ریاست نے اپنے شرپسندوں کو ہماری صفوں میں شامل کیا اور اس کا الزام پی ٹی آئی پر لگا دیا گیا۔ اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔ اس لیئے یقینی بنائیں کہ کل والا احتجاج پرامن ہو، کل کا احتجاج ہماری تحریک کا پہلا مرحلہ ہے ، اس احتجاج میں آئندہ شدت بھی لائیں گے۔ کل دنیا کو دکھائیں گے کہ لوگ آج بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، ریاست اور ریاستی اداروں کے ہتھکنڈوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارٹی قیادت کی ہدایت ہے کہ کارکنان اڈیالہ جیل کے سامنے احتجاج کریں ۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے 5 اگست کے احتجاج سے قبل لاہور میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سینکڑوں کارکن گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کردہ 5 اگست کے احتجاج سے قبل پولیس نے لاہور میں بھرپور کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد کو شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا جن میں سے کچھ کو ضمانتی مچلکوں پر چھوڑ دیا گیا لیکن اب پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس حوالے سے پولیس کی جانب سے ڈور ناکنگ کی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کوئی شک نہیں کہ اموات ہوئی کی جانب سے پی ٹی آئی صفوں میں میں کوئی
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔