عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور کہا کہ عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی جیل میں نہایت ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
وکیل عمران شفیق نے کہا کہ وفاقی حکومت کی متفرق درخواست ہے کہ پٹیشن کا مقصد پورا ہو چکا نمٹائی جائے، ہم نے درخواست میں ترمیم کی اجازت کیلئے متفرق درخواست دی ہے، 26ویں ترمیم میں یہ لکھا گیا کہ استدعا کے مطابق ریلیف دیا جائے گا۔
وکیل فوزیہ صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہماری درخواست میں ایک سے زائد استدعا کی گئی ہے اور مقصد ابھی پورا نہیں ہوا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ آپ ان گراؤنڈز کا حوالہ دے کر نئی درخواست بھی تو دائر کر سکتے ہیں، عمران شفیق ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے نئی درخواست دی تو وہ کسی اور بنچ میں بھیج دی جائے گی، یہ کیس اس عدالت سے نکالنے کے مقصد سے یہ متفرق درخواست دائر کی گئی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ دیکھ لیں کہ وکلاء اب اس سوچ میں بھی پڑ گئے ہیں پہلے یہ نہیں ہوتا تھا، وکیل نے کہا کہ یہ عدالت متفرق درخواست منظور کرنے کا عبوری آرڈر کرتی ہے تو وہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکتا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ کچھ اور کیسز میں عبوری آرڈرز کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں سنی گئیں اور اسٹے بھی دیا گیا، وکیل نے کہا کہ ہماری درخواست میں یہ استدعا بھی ہے کہ عدالت کوئی ریلیف مناسب سمجھے تو وہ بھی دے سکتی ہے۔
عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے پاس درخواست کے مندرجات و صورتحال کے مطابق ریلیف دینے کا اختیار موجود ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ جس نے بھی آرٹیکل 199 کی شق 1 اے ڈرافٹ کی اُس نے سب مکس کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ عدالتوں کے مکمل سوموٹو سے متعلق وہ شق شامل کی جانی تھی، جیسے اخباری تراشے پر سوموٹو لیا جاتا ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ اِس شق کو پوری Jurice Prudence کے ساتھ مکس کر دیا، عدالتیں جو ریلیف دے سکتی تھیں اُسکو بھی گڈ مڈ کر دیا گیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے کہ متفرق درخواست عافیہ صدیقی نے کہا کہ
پڑھیں:
سپر ٹیکس کیس: جسٹس جمال مندوخیل کا اہم ریمارک
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر رقم پورے ملک سے اکٹھی ہو رہی ہے تو اس پر تمام صوبوں کا برابر کا حق ہے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 80 ارب روپے میں سے وفاق کو 42.5 فیصد حصہ ملے گا تو باقی رقم کہاں جائے گی؟ رضا ربانی نے جواب دیا کہ یہ حصہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت تقسیم ہو گا جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ یہ 80 ارب روپے کیسے خرچ ہوں گے اور متاثرین کون ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ فنڈز دہشت گردی سے متاثرہ خیبرپختونخوا اور سابقہ فاٹا علاقوں کے لیے مختص ہیں۔ جس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ "دہشت گردی کے خلاف جنگ قومی مسئلہ ہے، تو کیا فنڈز پورے ملک میں خرچ ہوں گے؟ اگر پیسہ آپ کے نام پر لیا جائے اور خرچ نہ ہو تو؟ انہوں نے مزید کہا کہ "18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے، اور این ایف سی ایوارڈ کی روح کے مطابق فنڈز کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے دوران سماعت کمپنیز کے وکیل مخدوم علی خان نے درخواست کی کہ آڈیٹر جنرل اور سیکرٹری فنانس کو طلب کیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے اٹارنی جنرل کا جواب آنے دیں، پھر فیصلہ کریں گے عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی، اور ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کل دوبارہ دلائل جاری رکھیں گے