پہلگام واقعے کے بعد بھارتی الزامات، جنگی جنون اور پاکستان کی تیاری ،صورتحال سنگین، اگلے 72 گھنٹے اہم قرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی، تاہم پاکستان نے عالمی برادری کے سامنے بھارتی بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسلام آباد اس واقعے میں کسی بھی طور پر ملوث نہیں۔ پاکستان نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر بھارت چاہے تو واقعے کی شفاف تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کی طرف سے امن کے پیغامات کے باوجود بھارت کا جنگی جنون بڑھتا جا رہا ہے۔ مودی حکومت اپنی اندرونی ناکامیوں اور سیکیورٹی کمزوریوں کو چھپانے کے لیے پاکستان پر حملے کی راہ تلاش کر رہی ہے۔ تاہم، پاکستان کی مسلح افواج مکمل طور پر الرٹ اور ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق، موجودہ صورتحال انتہائی کشیدہ ہو چکی ہے اور آنے والے 72 گھنٹے خطے کے لیے نہایت اہم سمجھے جا رہے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ بھارت کسی ناپاک اور خطرناک منصوبے کی تیاری میں مصروف ہے، جس کے تحت کسی اہم سرحدی علاقے یا دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
انٹیلیجنس رپورٹس کے مطابق، بھارت کی فوجی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے، خاص طور پر لائن آف کنٹرول اور کشمیر کے قریب اضافی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں۔ فوجی نقل و حرکت اور آپریشنل تیاریوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تاہم پاکستان نے بھی ہر ممکن حفاظتی اقدامات کر لیے ہیں۔ پاک فوج، بحریہ اور فضائیہ مکمل طور پر چوکنا ہیں۔ اہم سرحدی علاقوں میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ انٹیلیجنس ادارے بھارتی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
عالمی سطح پر بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی طاقتیں بھارت پر زور دے رہی ہیں کہ وہ کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی سے باز رہے اور پاکستان کے ساتھ مل کر خطے میں امن و استحکام کے لیے کام کرے۔ تاہم بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔
عوامی سطح پر بھی بیداری کا ماحول ہے۔ پاکستانی قوم ہر طرح کی صورتحال کے لیے تیار ہے اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، حکومتی ہدایات پر عمل کریں اور حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے احتیاط برتیں۔
آخر میں، یہ وقت اتحاد، شعور اور دعا کا ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ پاکستان کو ہر قسم کے خطرات سے محفوظ رکھے اور خطے میں امن کا سورج طلوع ہو۔ پاکستان کا ہر شہری وطن عزیز کے دفاع کے لیے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
مزیدپڑھیں:بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن؛ 2 بہنوں نورین خانم اور ڈاکٹر عظمی کو اجازت مل گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں ، عباس عراقیچی
جنیوا: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقیچی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اجلاس میں کہا کہ ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں، اسرائیل کی جارحیت جنگی جرم ہے، خود کا دفاع کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یورپی حکام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقیچی نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر بلا جواز اور ظالمانہ حملے کیے ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 پیراگراف 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک غیر منصفانہ جنگ ہے جو ہماری عوام پر 13 جون بروز جمعہ علی الصبح مسلط کی گئی، جب اسرائیل نے فوجی اہلکاروں، یونیورسٹی پروفیسروں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں رہائشی علاقوں، بنیادی ڈھانچے، اسپتالوں، ہیلتھ سینٹرز، وزارت خارجہ اور یہاں تک کہ جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو کہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ ممکنہ طور پر ریڈیائی اخراج کے باعث ماحول اور انسانی صحت کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔
عراقیچی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اپنے خطاب میں کہا کہ ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک جاری سفارتی عمل کے درمیان نشانہ بنے۔ 15 جون کو امریکی حکام کے ساتھ ایک اہم ملاقات طے تھی جس کا مقصد ہمارے پرامن نیوکلیئر پروگرام کے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ سفارتکاری سے غداری تھی اور بین الاقوامی قانون و اقوام متحدہ کے نظام پر ایک زوردار حملہ تھا۔ اگر اب کارروائی نہ کی گئی تو عالمی قانونی نظام شدید متاثر ہو سکتا ہے۔
عراقیچی نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسا شخص ہیں جس نے اپنی پوری زندگی مذاکرات اور سفارتکاری کے لیے وقف کی، لیکن ساتھ ہی وہ صدام حسین کے خلاف لڑی گئی جنگ کے تجربہ کار بھی ہیں اور جانتے ہیں کہ مادرِ وطن کا دفاع کیسے کرنا ہے؟