بھارتی سائبر حملوں کے خدشات کے پیش نظر کابینہ ڈویژن کی تمام ڈویژنز کو ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے ۔

ایڈوائزری میں کہا گیاہے کہ پاکستانی حکام کو نشانہ بنانے والی ایک حالیہ فشنگ مہم دیکھی گئی ہے، یہ سائبر حملہ مبینہ طور پر انڈین تھریٹ ایکٹرسائیڈ ونڈر سے منسلک ہے، یہ تھریٹ ایکٹر پاکستان میں پچھلے کچھ سال سے سرگرم ہے، اس سائبر حملے کیلئے فشنگ ای میلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ایڈوائزری کا کہناتھا کہ سائبرحملوں میں پاکستانی حکام کو نشانہ بنایا جاتا ہے، سائبرحملوں میں حساس اداروں کے سائبر سیکورٹی ڈائریکٹوریٹ کا نام استعمال کیا جاتا ہے، مختلف اداروں کے ملازمین کو فشنگ اور سوشل انجینئرنگ حملوں کا شکار ہونے کیخلاف تربیت دی جائے، فشنگ ای میلزکا پتہ لگانے اور بلاک کرنے کیلئے ای میل فلٹرنگ سلوشنز،مالویئر اور اسپین چیک لگایا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

روایتی کھاجا

اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر کوئی چیز ہمیں میسر نہیں تو ہم اس کاذکر بھی نہ کریں ، ہم کھانے پینے کی چیزوں کی بات کر رہے ہیں ۔

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی

نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی

 نہ تن میں خون فراہم نہ اشک آنکھوں میں

 نماز شوق تو واجب ہے بے وضو ہی سہی

کھانے کے سلسلے میں ’’پیزا‘‘ آج کل فیشن ایبل دنیا کا بیسٹ سیلر ہے ، کہتے ہیں کہ یہ اٹلی سے آیا ہے لیکن یہ سن کر آپ حیران ہوجائیں گے کہ یہ یہاں سے اٹلی کو گیا ہے ،ہمارے پشتونخواہ میں مکئی کی روٹی کو ’’پیاسا‘‘ کہتے ہیں خاصا طور پر جنوب میں، اوراس لیے کہتے ہیں کہ اکثراس پیاسا میں کٹی ہوئی پیاز ملا کر پکایا جاتا ہے، اسے ’’پیازہ‘‘ یا پیازی یا پیاز کی روٹی کہا جاتاتھا لیکن اس ’’پیازے ‘‘ میں پھر پیاز کے ساتھ ٹماٹر اورپھرمرچ بھی شامل ہوگئے ،آگے چل کر اس میں کٹی ہوئی سبز دھنیا اورپودینہ بھی ملایا جانے لگا، پھر آہستہ آہستہ اس میں سبز میتھی بھی شامل ہوگئی اورجدید پیازے میں تو لوگ قیمہ بھی ملادیتے ہیں ، یوں یہ ایک طرح تندوری کباب بن گیا ہے جو چائے کے ساتھ پیش کی جاتی ہے لیکن بنیاد پیازو یا پیاسہ ہے ۔

یہ تو اس کی نمکین شکل ہوگئی لیکن شمال یعنی سوات اپر اورچترال یاکوہستان میں اس کی شیرین شکل بھی مروج ہے ، مکئی کی میٹھی روٹی میں اخروٹ، مونگ پھلی، ناریل اوربادام شامل کیاجاتا ہے ، تھوڑی سی خشحاش یا تل اورسونف بھی اس میں ہوتا ہے یہ چونکہ دیرتک خراب نہیں ہوتی اس لیے تحفے میں بھی دی جاتی ہے اور لی جاتی ہے ، مسافرت میں بھی ساتھ رکھی جاتی ہے اور غیر ممالک میں اپنے پیاروں کو بھی گھروں سے بھیجی جاتی ہے یہ گویا مکئی کا فروٹ کیک ہوتا ہے۔

انھی پہاڑی علاقوں میں گندم کی جو روٹی بلکہ پراٹھا پکتا ہے اسے ’’ویشلی‘‘ کہتے ہیں، عربی میں جنر اور انڈین ڈوسے کی طرح اس کاآٹا گوندھا نہیں جاتا بلکہ زیادہ پانی ڈال کر بنائی جاتی ہے پھر توے پر دیسی گھی ڈال کر پیالے کے ذریعے ڈالا جاتا ہے اورممکن حد تک پھیلا کر پراٹھا بنایا جاتا ہے ،اسے زیادہ پکا کر خستہ اور پاپڑ کی طرح کڑک اورکرسپی بھی بنایا جاتا ہے۔ لیکن کمال کی چیز وہ اجتماعی پکوان ہوتا ہے جسے ڈی آئی خان میں ’’پینڈہ‘‘ کہاجاتا ہے ، کھانا ہو تو کسی دن مولانا صاحب کے مہمان بن جائیے وہ بڑا اچھا پینڈہ پکواتے اورکھلاتے ہیں ، اسی پینڈے کو بنوں میں صحبت بھی کہاجاتا ہے ۔

دیسی مرغے مرغیوں کو ضرورت کے مطابق پکایا جاتا ہے اوراس میں نہایت ہی مصالحے دارشوربا اکثر دیسی گھی میں بنایا جاتا ہے پھر ایک بڑے گول برتن میں اسے نکالا جاتاہے، کوشش کی جاتی ہے کہ سارے لوگ ایک ہی برتن کے گرد گول دائرے میں بیٹھ کر اکٹھے کھاسکیں ، آدمی زیادہ ہوں تو برتن زیادہ بھی ہوسکتے ہیں لیکن کوشش کی جاتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس پینڈے یا سوبت میں اکٹھے بیٹھیں ، ہمارے گورنر اوروزیراعلیٰ بھی ’’پینڈے‘‘ والے علاقے کے ہیں ۔

اس شوربے میں خمیری روٹی کے نوالے ڈالے جاتے ہیں اور نرم ہونے پر کھایاجاتا ہے، اکثر تو ابتداء میں ایک دوسرے کے منہ میں نوالہ ڈال کر کی جاتی ہے ، ہرفرد اپنے دائیں بیٹھنے والے سے شروع کرتا ہے ، بوٹیاں یاتو اسی برتن میں ڈالی جاتی ہیں یاالگ برتن میں پیش کی جاتی ہیں، کہیں کہیں انھیں دوبارہ بریان بھی کیاگیا ہوتا ہے ۔ لیکن صوابی کایوسف زئی ’’کٹوہ‘‘ اگرچہ بنوں کے سوبت اور ڈی آئی خان کے پینڈے جیسا ہوتا ہے لیکن ان سے کچھ مختلف بھی ہوتا ہے ، ایک تو یہ کہ اس کادائرہ صرف مرغی مرغے تک محدود نہیں ہے بلکہ چھوٹا بڑا گوشت بھی اس میں شامل ہوتا ہے کیوں کہ یہ محدود دعوتوں کے ساتھ ساتھ شادی بیاہ کی بڑی دعوتوں میں ہوتا ہے ۔

’’کٹوہ ‘‘ ک اورٹ کے زیرسے دراصل ہانڈی کو کہتے ہیں لیکن یہ ہانڈی کچھ لمبوتری چھوٹے مٹکے کی طرح ہوتی ہے جس میں پانچ دس سیر تک گوشت پکایا جاتا ہے۔ شادی بیاہ میں ہوتا یوں ہے کہ چھوٹا یا بڑا گوشت سرشام ہانڈیوں میں مناسب مقدار کے پانی کے ساتھ ڈالا جاتا ہے پھر ان ہانڈیوں کو چولہوں پر چڑھایا جاتا ہے۔ کٹوہ کے اپنے ماہرین ہوتے ہیں اورکٹوؤں کی تعداد ہرآدمی کی حیثیت کے مطابق ہوتی ہے جو دس سے لے کر پچاس ساٹھ تک بھی ہوسکتی ہے ، کٹوے چولہوں پر چڑھادیتے ہیں اوران کے نیچے دھیمی آنچ کی آگ جلا دی جاتی ہے ، نگران ساری رات اس آگ کو جلائے رکھتے ہیں اورمناسب مرحلوں میں نمک مرچ اورمسالے ڈالے جاتے ہیں ۔

صبح تک گوشت اچھی طرح گل چکا ہوتا ہے اوراس میں بڑا لذیذ شوربا بن چکا ہوتا ہے جب کھانے والے آناشروع ہوجاتے ہیں تو مٹی کے چوڑے برتنوں میں یہ گوشت اورشوربا پیش کیا جاتا ہے ، ساتھ ہی خمیری روٹیاں بھی جو الگ سے تندور میں لگاتی گئی ہوتی ہیں ، کھانے والے اس میں نوالے ڈال کر اوربھگو بھگو کر کھاتے ہیں ۔ شادی بیاہ کے علاوہ بھی بڑی تقریبات میں کٹوہ ہوتا ہے ، کچھ عرصہ پہلے ایک ’’تمباکو کنگ‘‘نے اپنے بیٹے کے الیکشن میں ایک ماہ تک دو بھینسوں کاکٹوہ روزانہ ووٹروں کو کھلایا تھا ، یہ کٹوہ ہی کی برکت تھی کہ اس سیٹ پر مخالف امیدوار کو شکست دی گئی تھی جو بہت بڑی اپ سیٹ تھی جو کٹوہ کی برکت سے ہوئی ۔

آج کل یہ کٹوہ ہوٹلوں اورڈھابوں میں بھی مروج اورمقبول ہے ۔لیکن عام کٹوہ بنوں اورڈی آئی خان کی طرح مرغامرغیوں کا ہوتا ہے ، تھوڑا سافرق یہ ہوتا ہے کہ اب یہ ایک دائرے کے بجائے دسترخوانوں اورمیز کرسیوں پر بھی ہوتا ہے، کہیں کہیں پر شوربے کے ساتھ بڑی تعداد میں بھی ہوتا ہے ، بوٹیاں بھی الگ پلیٹوں یا سیخوں میں پیش کی جاتی ہیں اورکہیں کہیں اضافی دیسی گھی بھی الگ برتنوں میں پیش کیاجاتا ہے جس میں سے کھانے والے اپنی خواہش کے مطابق لے کر اپنے سامنے ڈالتے ہیں جو اکثر حریص کھانے والوں کے لیے مصیبت بھی بن جاتا ہے وہ اسے ٹھونس تو لیتے ہیں لیکن بعد میں پچھتاتے ہیں کہ ہاضمہ پر بوجھ بن جاتا ہے اورپیاس کاہوکا لگ جاتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • روایتی کھاجا
  • ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کابینہ کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں اہم اجلاس
  • پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز انٹرمیڈیٹ پارٹ ون کے امتحانی نتائج کا اعلان15 اکتوبر کو کریں گے
  • چونڈہ کا میدان، بھارتی ٹینکوں کا قبرستان
  • بلوچستان: فورسز کے شہدا کی یاد میں 2 تعلیمی اداروں کے نام تبدیل، نوٹیفکیشن جاری
  • توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کی تفصیلات جاری، کس کو کیا ملا؟
  • دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت
  • ریلوے میں اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گی ، حنیف عباسی
  • ریلوے میں8 ماہ کے دوران اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گے: حنیف عباسی
  • وزیر داخلہ کے نوٹس کے باوجود ڈیٹا تاحال بیچا جا رہا