دوطرفہ تجارت میں مزید 34 ارب ڈالر کا اضافہ، بھارت اور برطانیہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ہندوستان اور برطانیہ نے آزادانہ تجارتی معاہدہ کرلیا ہے، جس کے تحت دوطرفہ تجارت میں مزید 34 ارب ڈالر کا اضافے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تین سالہ مذاکرات کے بعد بھارت اور برطانیہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پایا ہے، بریگزٹ کے بعد برطانیہ کے اس تجارتی معاہدے کو سب سے اہم سمجھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں بھارت اور 4 یورپی ملکوں کے درمیان 100 ارب ڈالر کا آزاد تجارتی معاہدہ طے پا گیا
معاہدے کے مطابق ہندوستان اور برطانیہ آزادانہ مارکیٹ تک رسائی اور تجارتی پابندیوں میں نرمی کے ذریعے 2040 تک دوطرفہ تجارت کو 34 بلین ڈالر تک بڑھائیں گے۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں لکھا کہ اس تاریخی معاہدے کے بعد ہماری جامع اسٹریٹجک شراکت داری مزید گہری ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت وہسکی، جدید صنعتی پرزہ جات اور غذائی مصنوعات جیسے کہ بھیڑ کا گوشت، سالمن مچھلی، چاکلیٹ اور بسکٹ جیسی اشیا پر عائد محصولات کو کم کیا گیا ہے، معاہدے کے تحت دونوں جانب سے گاڑیوں کے درآمدی کوٹے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
ہندوستان اور برطانیہ کی خواہش ہے کہ امریکا کے ساتھ ان کا دوطرفہ معاہدہ طے پا جائے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیا گیا ٹیرف ختم کیا جا سکے۔ جس کی وجہ سے عالمی تجارتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
اسی ٹیرف کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری نے ہی برطانیہ اور ہندوستان کو تجارتی معاہدہ کرنے کے لیے سوچنے پر مجبور کیا۔
اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہاکہ ہم نے برطانیہ کی معیشت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تیزی سے کام کرنا ہے، اب ہم تجارت اور معیشت کے نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔
یہ معاہدہ بھارت کی جانب سے آٹوموبائل سمیت دیگر منڈیوں کو کھولنے کی نشان دہی کرتا ہے، جو کہ امریکا اور یورپی یونین جیسی بڑی مغربی طاقتوں سے نمٹنے کے لیے جنوبی ایشیائی ملک کے ممکنہ نقطہ نظر کی ابتدائی مثال قائم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے بھارت کا جتن، مزید گیس اور تیل خریدے گا
یاد رہے کہ ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کا آغاز ابتدائی طور پر جنوری 2022 میں ہوا تھا، اور یہ یورپی یونین سے نکلنے کے بعد اپنی آزاد تجارتی پالیسی کے لیے برطانیہ کی امیدوں کی علامت بن گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد تجارتی معاہدہ امریکا امریکی ٹیرف امریکی صدر برطانیہ بھارت تجارت ڈونلڈ ٹرمپ معاہدہ طے ہندوستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آزاد تجارتی معاہدہ امریکا امریکی ٹیرف امریکی صدر برطانیہ بھارت ڈونلڈ ٹرمپ معاہدہ طے ہندوستان وی نیوز ہندوستان اور برطانیہ تجارتی معاہدہ آزاد تجارتی برطانیہ کے کے درمیان معاہدے کے معاہدہ طے کے لیے گیا ہے کے بعد
پڑھیں:
پہلگام حملے کے بعد بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے فوراً بعد گودی میڈیا اور حکومتی بیانات نے اس واقعے کو ہندو مسلم رنگ دینے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں ملک میں مذہب کی بنیاد پر نفرت آمیز بیانیے کو ہوا ملی اور بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا۔
سیاسی و سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے ’مذہب پوچھ کر مارا گیا‘ جیسے بیانات نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ حال ہی میں ایک مسلمان خاندان، جو شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے اتراکھنڈ کے شہر دیرادون جا رہا تھا، راستے میں ہندوتوا انتہا پسندوں کے حملے کا نشانہ بنا۔
رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے خاندان کے افراد سے ان کا مذہب پوچھنے کے بعد ان پر لوہے کی سلاخوں اور چاقوؤں سے وحشیانہ حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 5 سے 6 افراد شدید زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد بھارت کا بلوچستان میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب
ان واقعات کے بعد بھارت میں مسلمانوں کی جان و مال کو درپیش خطرات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی مسلم دشمنی صرف کشمیر یا سرحدی تنازعات تک محدود نہیں رہی، بلکہ یہ زہریلا نظریہ اب پورے بھارت میں سماجی سطح پر نفرت، قتل اور فسادات کو ہوا دے رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد مذہبی بنیادوں پر تشدد کے واقعات اور اس پر حکومتی خاموشی ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں، جس میں ریاستی مشینری کا جھکاؤ ایک مخصوص مذہبی بیانیے کی طرف صاف نظر آ رہا ہے۔
دوسری طرف، عالمی سطح پر بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں، کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جس میڈیا نے پہلگام واقعے کے بعد ایک ہندو اہلکار کی ہلاکت پر ’مذہب پوچھ کر مارا گیا‘ کا شور مچایا، وہ مسلمان شہریوں پر ہونے والے حملوں پر کیوں خاموش ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پر تشدد پہلگام حملہ مسلم کش مودی