اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر حالیہ میزائل حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ عسکری تحمل برتنے کی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے اپنے بیان میں کہا کہ "اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کے پار فوجی کارروائیوں پر بہت تشویس ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "دنیا بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی فوجی تصادم کی متحمل نہیں ہو سکتی۔"

یہ بیان بھارت کی جانب سے "آپریشن سندور" کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں میزائل حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ بھارت نے ان حملوں کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کا ردعمل قرار دیا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ویزوں کی منسوخی، سفارتی عملے کی واپسی، اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی جیسے اقدامات کیے گئے ہیں۔ عالمی برادری، بشمول امریکہ، نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کر کے کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کا پاکستان پربزدلانہ حملہ، پاک فضائیہ نے 3 بھارتی طیارے مارگرائے، بریگیڈ ہیڈکوارٹر بھی تباہ کردیا

بھارت کی جانب سے کیے گئے میزائل حملوں میں پاکستان کے مطابق تین شہری ہلاک اور بارہ زخمی ہوئے ہیں، جبکہ دو مساجد کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان نے ان حملوں کو "بزدلانہ کارروائی" قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے زور دیا ہے کہ دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قسم کی مزید کشیدگی سے گریز کریں تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم رکھا جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے میزائل حملوں دونوں ممالک

پڑھیں:

ایران اسرائیل تنازعہ میں بڑھتے جانی نقصان پر یو این کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ کے باعث شہریوں کے بڑھتے ہوئے جانی نقصان، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور علاقائی عدم استحکام پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے فریقین سے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کے پابند ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے ایران بھر میں حملے اور ان کے جواب میں اسرائیل پر ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں سے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، شہریوں کی زندگی کو خطرہ ہے اور پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ، بین الاقوامی قانون کا مکمل احترام اور نیک نیتی سے مذاکرات ہی اس نامعقول کشیدگی سے نکلنے کا واحد راستہ ہیں۔

(جاری ہے)

شہریوں کا نقصان

ہائی کمشنر نے شہریوں پر جنگ کے اثرات کی بابت گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ میں عام لوگوں کی زندگی کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی اور طرفین کے حکام کی جانب سے دھمکیاں اور اشتعال انگیز بیانات شہریوں کو نقصان پہنچانے کے پریشان کن ارادوں کا اظہار ہیں۔

13 جون سے اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی، میزائل اور ڈرون حملوں ک نتیجے میں شہری تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور سیکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

ایرانی حکام کے مطابق، ملک میں اب تک 224 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ دوسری جانب، اسرائیل میں اب تک 24 ہلاکتوں اور 840 افراد زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

خوف کا ماحول

دونوں حکومتوں کی جانب سے جاری کردہ انتباہ نے بھی شہریوں میں بڑے پیمانے پر خوف اور افراتفری کو جنم دیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے ایران کے دارالحکومت تہران کے لوگوں کو شہر خالی کرنے کا انتباہ جاری ہونے کے بعد سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ تیل کی قلت کے باعث نقل و حرکت میں رکاوٹ آئی ہے اور پٹرول سٹیشنوں پر لوگوں کی بڑی تعداد ایندھن لینے کے لیے موجود ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے خدشات

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان بابر بلوچ نے کہا ہے کہ ادارے کو ایران میں بگڑتے انسانی حالات پر سخت تشویش ہے اور اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کی اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

تاہم، فی الوقت کئی طرح کی خبریں آ رہی ہیں جن کی تصدیق کرنا آسان نہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ایران نے طویل عرصہ تک بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے اور اب اس کے اپنے لوگوں کو تباہی اور خوف کا سامنا ہے۔ ایران کے تمام ہمسایہ ممالک کو چاہے کہ وہ ملک میں تشدد سے جان بچا کر نقل مکانی کرنے والے تمام لوگوں کو تحفظ فراہم کریں اور ان سے منہ نہ موڑیں۔

اس وقت ایران میں 35 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں جن میں 750,000 رجسٹرڈ افغان پناہ گزین اور 26 لاکھ سے زیادہ ایسے غیرملکی شامل ہیں جن کی رجسٹریشن نہیں ہوئی۔

علاقائی کشیدگی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل تنازع کے علاوہ یمن سے بھی اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں میزائل داغے جا رہے ہیں جبکہ عراق میں مسلح گروہوں کی سرگرمیاں بھی تشویش ناک ہیں۔

ایران۔اسرائیل جنگ ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب خطہ پہلے ہی تنازعات کا شکار ہے جہاں امدادی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں جبکہ وسائل کی شدید قلت نے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی گنجائش کم کر دی ہے۔

ادارے نے واضح کیا ہے کہ لوگوں کو مزید تکالیف سے بچانے اور نقل مکانی پر قابو پانے کے لیے کشیدگی میں کمی لانا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت کرے، پاکستان
  • وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، صاحبزادے پر حملے پر تشویش کا اظہار
  • اسرائیلی حملوں کا جواب اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق دے رہے ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
  • جنیوا: پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارتی دعوے پھر مسترد کر دیئے
  • ایران اسرائیل تنازعہ میں بڑھتے جانی نقصان پر یو این کو تشویش
  • ایران کا اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ، وسیع پیمانے پر تباہی، حملوں میں 50 سے زائد صہیونی زخمی
  • ایران کا اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ، بڑے پیمانے پر تباہی، حملوں میں 50 سے زائد صہیونی زخمی
  • ایران اسرائیل کشیدگی: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
  • اقوام متحدہ کی 11کروڑ 40لاکھ زندگیاں بچانے کی ہنگامی اپیل
  • ایران-اسرائیل کشیدگی: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب