بھارت کا غیرذمہ درانہ رویہ، دونوں ممالک کے معاملات حل ہونے چاہئیں، عاصم افتخار
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں مستقبل مندوب کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اہم اجلاس ہوا، انہوں نے کہا کہ اجلاس کے ممبران نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاملات حل ہونے چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں مستقبل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت کا غیرذمہ درانہ رویہ سامنے آیا، دونوں ممالک کے درمیان معاملات حل ہونے چاہئیں، ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں 15 ممبرز موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے ممبران نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاملات حل ہونے چاہیے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی کروانے میں خود ملوث ہے، بھارت کا غیرذمہ درانہ رویہ سامنے آیا ہے۔
اقوام متحدہ میں مستقبل مندوب کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعہ 22 اپریل کو پیش آیا، بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان پر الزامات لگائے، اسلام آباد میں 30 اپریل کو ہماری کانفرنس ہوئی تھی، کانفرنس میں سب کلیئر کیا گیا۔ عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ بھارت جس طرح سوشل میڈیا کو استعمال کرتا ہے ہم نے سب بتایا، بھارت نے 2019ء میں پلوامہ کا ڈرامہ رچایا، 22 اپریل کے واقعہ کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ معطل کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاملات حل ہونے عاصم افتخار اقوام متحدہ کہنا تھا کہ
پڑھیں:
ایران-اسرائیل جنگ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری فضائی جنگ کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اور اہم اجلاس آج ہوگا جس میں خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔
جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ آج جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کریں گے تاکہ جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے بھی اپنی شرکت کی باقاعدہ تصدیق کر دی ہے۔
امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن نے بھی یورپی وزرائے خارجہ اور ایرانی ہم منصب کے درمیان ممکنہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا بھی سفارتی راہ کو کھلا رکھنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی سنگین صورتحال کو روکنے کا یہی وقت ہے ٹرمپ کا ایران پر حملے کا فیصلہ دو ہفتوں کے لیے مؤخر کرنا سفارتی حل کے لیے اہم موقع ہے۔