اگلی بار جاوید اختر کا استقبال جوتوں سے کرنا چاہیے، نادیہ خان
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
معروف پاکستان اداکارہ و میزبان نادیہ خان نے بھارتی رائٹر جاوید اختر کے پاکستان مخالف بیان پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اگر وہ پاکستان آئے تو ان کا استقبال جوتوں سے کیا جانا چاہیے۔
پہلگام حملے کے بعد سے جہاں بہت سے پاکستانی سیلیبریٹیز نے حملے کی مذمت اور افسوس کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات لگانے اور ہرزہ سرائی پر چپ سادھ رکھی ہے۔
وہیں معروف میزبان نادیہ خان نے واضح مؤقف اپناتے ہوئے پاکستان کا بھرپور انداز میں دفاع کیا اور بھارت کی جانب سے بلا ثبوت و تحقیقات الزامات عائد کرنے پر سوالات بھی اٹھائے۔
اب اداکارہ کی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر گگردش کررہی ہے جس میں وہ بھارتی شاعر و رائٹر جاوید اختر کو ان کے بھارت نواز بیان پر تنقید کا نشانہ بناتی نظر آرہی ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘مجھے نہیں سمجھ آتی کہ لاہور میں ہوئے فیض میلے میں جاوید اختر کو کیوں بلایا گیا تھا؟ اور اس کے بعد جب انہوں نے بدتمیزی کی تو ان کے لیے ایک بہت زبردست شامِ موسیقی کا انعقاد کیا گیا، جس میں ان کے پیروں میں لوگ بیٹھے ہوئے تھے’۔
اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم ان کو عزت دیتے ہیں کیوں ہماری فطرت ایسی ہے، ہم پیار کرنے والے عزت دینے والے لوگ ہیں لیکن دوسرا اس قابل بھی ہونا چاہیے۔
نادیہ کا کہنا تھا کہ ‘اگر کوئی آپ کے ملک کے خلاف بات کرے، آپ کو بحیثیت ایک قوم برا بھلا کہے، تو کوئی عزت نہیں بنتی’۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہو، معاملات پر امن ہوں لیکن انڈیا پاکستان کے حالات جس طرف بھی جائیں، ہمارے درمیان جتنا بھی پیار ہوجائے لیکن یہ جاوید اختر اگر اگلی مرتبہ پاکستان آئے اور اسے اگر کسی نے مدعو کیا تو اچھا نہیں ہوگا’۔
نادیہ کا مزید کہنا تھا کہ ‘اول تو ہم آنے دیں گے نہیں، اور اگر کبھی آجائے تو خاص پالشڈ جوتوں سے ان کا استقبال کرنا چاہیے’۔
خیال رہے کہ جاوید اختر نے 2023ء میں منعقدہ فیض فیسٹیول میں شرکت کیلئے لاہور آئے تھے، اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگا کر تنازع کھڑا کردیا تھا۔
اب پہلگام حملے کے بعد ایک انٹرویو میں جاوید اختر نے ہندوستان میں پاکستانی اداکاروں کے سائیڈ لائن ہونے کا دفاع کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے کو “ایک طرفہ ٹریفک” قرار دیا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ جاوید اختر کے بعد
پڑھیں:
نادیہ خان کو صائمہ نور اور سجل علی کا مذاق اُڑانے پر تنقید کا سامنا
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اور میزبان نادیہ خان ان دنوں شدید عوامی تنقید کی زد میں ہیں۔ وجہ بنی ہے ان کی جانب سے ایک ٹی وی شو میں اداکارہ سجل علی اور سینئر فنکارہ صائمہ نور کے ایک سین کا مذاق اُڑانا۔ نادیہ خان نے ڈرامہ منٹو نہیں ہوں کے ایک جذباتی منظر کی نقل کرتے ہوئے نہ صرف اداکاری بلکہ مکالموں پر بھی طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا، جس پر مداحوں نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے نادیہ کے انداز کو ناپسندیدہ، غیر مناسب اور توہین آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی اداکاراؤں پر تنقید کر رہی ہیں جو نہ صرف باصلاحیت ہیں بلکہ انڈسٹری میں مضبوط مقام رکھتی ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ نادیہ خان کو ذاتی پسند یا ناپسند کی بنیاد پر اس طرح کی رائے عام کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کئی افراد نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ نادیہ خان دراصل خلیل الرحمان قمر کے تحریر کردہ ڈراموں کو ذاتی رنجش یا حسد کی بنیاد پر نشانہ بناتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر متعدد تبصرے اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ نادیہ کا رویہ جانبدارانہ ہے اور ان کے الفاظ نے مداحوں کے دل آزاری کی ہے۔ دوسری جانب کچھ شائقین اور ناقدین نے نادیہ خان کے محدود اداکاری تجربے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور مشورہ دیا کہ انہیں لیجنڈری اداکاراؤں کی کارکردگی پر ایسی رائے دینے سے اجتناب برتنا چاہیے۔ اس معاملے کے برعکس، سینئر فنکارائیں مرینہ خان اور عتیقہ اوڈھو نے اسی ڈرامے پر متوازن اور تعمیری رائے دی، جسے سوشل میڈیا صارفین نے سراہا اور اسے ایک ذمہ دارانہ رویہ قرار دیا۔ نادیہ خان کی جانب سے تاحال اس معاملے پر کوئی وضاحت یا معافی سامنے نہیں آئی، تاہم مداحوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے رویے پر نظرِ ثانی کریں اور شوبز انڈسٹری میں ایک مثبت ماحول قائم رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔