کینیڈا 'فروخت کے لیے نہیں' ہے، کارنی کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ہونے والی ملاقات کے دوران کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی کی "انتہائی باصلاحیت شخص" اور "بہت اچھے انسان" کے طور پر تعریف کی۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی میٹنگ کے دوران کہا، "میں کینیڈا سے محبت کرتا ہوں"۔ اسے کینیڈا کو 51 ویں امریکی ریاست بنانے کی ٹرمپ کی مستقل خواہش کے باوجود ان کی سوچ میں تبدیلی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ کا کینیڈا کو51 ویں امریکی ریاست بنانے کی پیشکش کا اعادہ
ٹرمپ نے کارنی کی آمد سے پہلے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر بہت سخت زبان استعمال کی تھی، اور اس بات پر اصرار کیا تھا کہ امریکہ کو کینیڈا سے "کسی بھی چیز" کی ضرورت نہیں ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ کینیڈا کو سالانہ 200 بلین ڈالر کی سبسڈی دیتا ہے، "اس کے علاوہ اسے فوجی تحفظ اور بہت سی دوسری چیزیں بھی فراہم کرتا ہے۔
"ٹرمپ نے کینیڈا کے ساتھ امریکی تجارتی خسارے کا حوالہ بھی دیا، جو 2024 میں 63.
کینیڈا کی امریکہ میں شمولیت کا موضوع اوول آفس میٹنگ کے دوران سامنے آیا تھا، جب ٹرمپ نے کہا کہ "یہ دونوں کے لیے فائدہ مند ہو گا۔
"ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی خواہش
صدر ٹرمپ نے کہا، "یہ جوڑی واقعی شاندار رہے گی۔" لیکن کارنی نے فوراﹰ جواب دیا،"چونکہ آپ ریئل اسٹیٹ کے بارے میں بخوبی واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ کچھ جگہیں ایسی ہیں جو کبھی فروخت کے لیے نہیں ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا "فروخت کے لیے نہیں ہے، یہ کبھی بھی فروخت کے لیے نہیں ہو گا۔
"کینیڈا کے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا "لیکن شراکت داری میں مواقع ہیں اور اور ہم مل کر اسے بہتر بنا سکتے ہیں۔"
ٹرمپ نے اس پر مسکراتے ہوئے کہا،"کبھی نہیں، کبھی نہ کہو"۔
جب امریکی صدر نے کہا کہ کینیڈین "وقت گزرنے کے ساتھ" امریکہ میں شامل ہونے پر راضی ہو سکتے ہیں، تو کارنی نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور بات روک دی۔
انہوں نے کہا،"بڑے احترام کے ساتھ، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ 51 ویں ریاست کے بارے میں کینیڈینوں کا نظریہ تبدیل نہیں ہونے والا ہے۔"ٹرمپ واضح طور پر تناؤ میں نظر آئے۔ انہوں نے فروری میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اوول آفس کی تلخ کلامی کا حوالہ دیا، لیکن اصرار کیا کہ ایسا دوبارہ نہیں ہو گا۔ ٹرمپ نے کہا، "ہماری کسی اور کے ساتھ ایک چھوٹی تکرار ہوئی، یہ مختلف بات تھی- لیکن آج کی یہ بات چیت بہت دوستانہ گفتگو ہے۔
" کینیڈا معاشی طور پر اپنا خیال خود رکھے، ٹرمپدونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں ایک اور گرما گرم موضوع، تجارت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ۔میکسیکو-کینیڈا معاہدہ (یو ایس ایم سی اے)، پر دوبارہ بات چیت کی جا سکتی ہے۔ اس معاہدے پر ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران دستخط ہوئے تھے اور اگلے سال اس کی میعاد ختم ہونے والی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ تجارتی معاہدے پر دوبارہ بات چیت کرنے پر غور کریں گے، لیکن سوال کیا کہ "کیا یہ ضروری بھی ہے۔"
کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا، "یہ ایک وسیع تر گفت و شنید کی بنیاد ہے۔ اس کے بارے میں کچھ چیزوں کو تبدیل کرنا پڑے گا۔"
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کے شمالی پڑوسی کو جلد ہی "معاشی طور پر اپنا خیال خود رکھنا پڑے گا۔
" انہوں نے کہا، "ہمیں واقعی کینیڈا سے کاریں نہیں چاہیے، اور ہم کینیڈا سے آنے والی کاروں پر ٹیرف لگا رہے ہیں۔" اور کینیڈا کے لیے ان کاروں کو بنانا معاشی لحاظ سے فائدے کا سودا نہیں ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں واقعی کینیڈین اسٹیل نہیں چاہیے، اور ہمیں کینیڈین ایلومینیم اور دیگر مختلف چیزیں نہیں چاہیے، کیونکہ ہم یہ خود تیار کرنے کے قابل ہونا چاہتے ہیں۔
"کارنی کی لبرل پارٹی نے 28 اپریل کو کینیڈا کے انتخابات میں ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کا مقابلہ کرنے اور امریکہ کے ساتھ ایک نئے دوطرفہ اقتصادی اور سکیورٹی تعلقات قائم کرنے کے وعدے پر کامیابی حاصل کی۔
کینیڈا میکسیکو کے بعد امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا واحد تجارتی پارٹنر ہے۔ یہ امریکی سامان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی بھی ہے۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان 760 بلین ڈالر سے زیادہ کی تجارت ہوئی۔
ادارت: صلاح الدین زین
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فروخت کے لیے نہیں ٹرمپ نے کہا نہیں ہو گا کینیڈا کے کینیڈا سے کہ امریکہ نے کہا کہ انہوں نے کے دوران کارنی کی کے ساتھ
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کا آئندہ 24 گھنٹوں میں بھارت پر مزید ٹیرف لگانے کا اعلان
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اگست 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ 24 گھنٹوں میں بھارت پر مزید ٹیرف لگانے کا اعلان کردیا۔ امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے جس پر میں اس سے خوش نہیں ہوں کیوں کہ بھارت کی جانب سے یوکرین میں جنگی مشین کو ایندھن فراہم کیا جارہا ہے، اس لیے جلد بھارت پر روسی تیل کی خریداری کے باعث ٹیرف میں اضافہ کریں گے، بھارت کے ساتھ اصل مسئلہ یہ ہے کہ بھارتی ٹیرف بہت زیادہ ہیں، بھارت پر آئندہ 24 گھنٹوں میں ٹیرف میں خاطر خواہ اضافہ کروں گا۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت پر پہلے ہی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کرچکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان ہمارا دوست رہا ہے لیکن ہم نے ان کے ساتھ نسبتاً کم کاروبار کیا ہے کیوں کہ ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں، جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں اور ان کی طرف سے کسی بھی ملک کی سب سے زیادہ سخت اور ناگوار غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں عائد کی گئی ہیں۔(جاری ہے)
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بھارت نے ہمیشہ اپنے فوجی ساز و سامان کی ایک بڑی اکثریت روس سے خریدی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ چین کے ساتھ ساتھ انڈیا بھی روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے، ایک ایسے وقت میں جب ہر کوئی چاہتا ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت کو روک دے تو اس صورتحال میں یہ سب کچھ اچھا نہیں ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت 25 فیصد ٹیرف ادا کرے گا، نئے ٹیرف کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا اور اگر انڈیا نے ٹیرف ادا نہ کیا تو اس پر بھاری جرمانہ بھی ہوگا۔ ادھر بھارت نے پہلی بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی تیل خریدنے پر محصولات میں اضافے کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے خود انڈیا کو روسی گیس درآمد کرنے کی ترغیب دی تھی، اس حوالے سے انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے خود ہمیں روسی گیس درآمد کرنے کی ترغیب دی تھی تاکہ عالمی توانائی کی منڈیوں میں استحکام لایا جا سکے، بھارت نے روس سے درآمدات اس وقت شروع کیں جب روایتی ذرائع یورپ کی طرف منتقل ہوگئے، ہر بڑی معیشت کی طرح انڈیا بھی اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔