پاکستان کا موثر جواب ، انڈیا کامقبوضہ جموں کشمیر میں 10فوجی ہلاکتوں کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان کا موثر جواب ، انڈیا کامقبوضہ جموں کشمیر میں 10فوجی ہلاکتوں کا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)بھارت نے دعوی کیا ہے کہ اس کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پونچھ میں گولہ باری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 10ہو گئی۔
ایک سینیئر فوجی اہلکار نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ یہ سب ہلاکتیں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پونچھ میں ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ پونچھ پاکستان اور انڈیا کے درمیان لائن آف کنٹرول پر واقع علاقہ ہے۔منگل کی شب بھارت کے پاکستان کے مختلف مقامات پر حملوں کے بعد دونوں ملکوں کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر گولہ باری اور فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بھارت کشیدگی پر وزارت خارجہ میں غیر ملکی سفرا کا اہم اجلاس طلب پاک بھارت کشیدگی پر وزارت خارجہ میں غیر ملکی سفرا کا اہم اجلاس طلب وطن کی مٹی کے دفاع کیلئے ہماری جانیں حاضر ہیں، علی امین گنڈاپور بھارتی جارحیت کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا جائے گا، بلاول بھٹو زرداری چین کا پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی پر افسوس کا اظہار پاک فوج نے مندل سیکٹر میں سری ٹاپ پر بھارتی پوسٹ کو تباہ کر دیا قوم افواج کے ساتھ کھڑی ہے، دشمن کو منہ توڑ جواب ملا، اسحاق ڈارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل
ریاض احمدچودھری
مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔مقبوضہ علاقے میں 1989سے اب تک 7,400سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں دوران حراست یاجعلی مقابلوں میںشہید کئے جا چکے ہیں۔ 22اپریل 2025کے پہلگام حملے کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے 44 کشمیریوں کو شہید ، 3190سے زائد کو گرفتار کیا جبکہ اس دوران 81مکانوںکو مسمار کیاگیا۔ اس ظلم وجبر کے باوجود کشمیری اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اپنی ریاستی دہشت گردی جاری رکھی ہوئی ہے۔سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیاجا رہا ہے جبکہ عام کشمیریوں کو جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں اور حراستی ہلاکتوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ بھارت اپنے ظلم و جبر سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچل نہیں سکتا۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے گزشتہ37 برسوں کے دوران ہزاروں کشمیریوں کو دوران حراست جبری طور پر لاپتہ کر دیاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر پر غیر قانونی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے علاقے میں 10لاکھ سے زائد فورسز اہلکار تعینات کررکھے ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا علاقہ مانا جاتا ہے۔مقبوضہ علاقہ مکمل طور پر ایک فوجی چھاونی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ 1989 کے بعد بھارتی فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، بلا جواز گرفتاریوں جبری گمشدگیوں، تشدداور دیگر مظالم میں تیزی آئی ہے۔ بھارتی فورسز نے گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران کم از کم 8ہزار بے گناہ کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کر دیا ہے۔بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں اور کشمیریوں کا ماورائے عدالت ، دوران حراست اور جعلی مقابلوں میں قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات بی جے پی اورآر ایس ایس کی حکومت کے انتہا پسندانہ مسلم دشمن اور کشمیر مخالف عزائم کاحصہ ہیں۔کشمیری نوجوان بھارتی فورسز اور ایجنسیوں کا خاص ہدف ہیں۔ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کا سراغ لگانے کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔بہت سی کشمیری مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کی گھر واپسی کی راہ تکتے تکتے اس دنیاسے رخصت ہو چکی ہیں۔
مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجی،پولیس اور خصوصی ٹاسک فورسزکے اہلکار غیر انسانی اور وحشیانہ کارروائیاں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جبر ی گمشدگیوں کے ظالمانہ عمل کے باعث کشمیر میں اس وقت ہزاروں خواتین اور بچے ایسے ہیں جو ” نصف بیوائیں اور نصف یتیم ”کہلاتے ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں نافذ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ، ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور” یو اے پی اے” جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو نہتے کشمیریوںکے قتل ، گرفتاری ، خوف و دہشت کا نشانہ بنانے اور املاک کی توڑ پھوڑ کی کھلی چھٹی حاصل ہے اور ان قوانین کی وجہ سے مجرم اہلکاروں کے خلاف کوئی قانونی کارروئی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا کہ ان کے عزیزوں کو بھارتی فورسز اورایجنسیوں نے گھروں، گلیوں اور سڑکوں سے اٹھا کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایاہے۔ سری نگر میں لاپتہ افراد کے والدین کی ایسوسی ایشن (اے پی ڈی پی) نے مطالبہ کیا کہ بھارت انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے گمشدہ افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔مودی حکومت نے سرینگر میں” اے پی ڈی پی ” کے زیر اہتمام لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کا احتساب کرنے کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بھارتی فورسز کی حراست میں اب تک 7 ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں حراست میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 7000 سے تجاوز کر گئی ہے۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے بانڈی پورہ کے علاقے حاجن کے میر محلہ سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور فردوس احمد میر کو بھارتی فوج کی 13 راشٹریہ رائفلزکے اہلکاروں نے11ستمبر کو گرفتارکرکے حاجن فوجی کیمپ منتقل کردیاجہاں سے وہ واپس نہیں آیا۔ چند روز بعد اس کی تشدد زدہ لاش ضلع کے علاقے بونیاری میں دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔مقتول کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ فردوس میر کو بھارتی فوج نے گرفتار کر لیا اورفوجی کیمپ کے اندر شہید کرنے سے قبل شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں جن سے دوران حراست ظلم وستم کی تصدیق ہوتی ہے۔فردوس میر کے حراستی قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں انصاف اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ بھارتی پولیس نے لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ 28اگست 2025کو بھارتی فوجیوں نے بانڈی پورہ کے علاقے گریز میں ایک جعلی مقابلے میں دو کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا۔
٭٭٭