پاکستان فل سکیل وار (مکمل جنگ) سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
سٹی42: پاکستان فل سکیل وار (مکمل جنگ) سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکہ کی لیڈنگ نیوز آؤٹ لیت سی این این کے نمائندہ سے انٹرویو میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارتی حملے کو ’’تنازعہ کو بڑھانے کی دعوت‘‘ قرار دیا لیکن انہوں نے کہا پاکستان فل سکیل وار سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔۔
خواجہ آصف نے سی این این کو بتایا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ ہر طرح کی جنگ سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ملتان؛ پاک فوج کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے ریلی نکالی گئی
"ہمیں اپنے دفاع سے غافل بہرحال نہیں ہیں۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے
پڑھیں:
پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہو گا۔
لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ 40 سے 50 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے۔
وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر پاک سعودی عرب معاہدے کا اپنے مقاصد کے لیے غلط مطلب نکال رہے ہیں، اس معاہدے پر بعض عناصر کی جانب سے قیاس آرائیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کی جا رہی ہیں۔
سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کبھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کبھی نارمل ہوتا ہے، ضرورت کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھاتے ہیں اور معمول کے مطابق بھی لے آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں، یہ اوّل و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے، ہم تو خود جارحیت کا شکار رہے ہیں، پاکستان تو خود بھارتی جارحیت کا شکار رہا ہے، اس معاہدے کے ذریعے تکنیکی و تربیتی تعاون ہو گا۔
وزیر دفاغ نے کہا کہ دونوں ممالک میں کسی پر حملہ ہوا تو ایک دوسرے کی مدد کریں گے، اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں، اس معاہدے کے تحت ہماری سعودی عرب میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہو گا؟