عالمی برادری بھارت کو غیر ذمہ دارانہ رویے پر جوابدہ بنائے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کو اس کے غیر ذمہ دارانہ اور بے باک رویے پر جوابدہ بنائے۔
شفقت علی خان، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں تعینات سفیروں کو حالیہ بھارتی حملوں پر بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں حملے کیے گئے۔ نائب وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیے بھارت کے 70 سے 80 جیٹ فائٹرز نے پاکستان پر حملے میں حصہ لیا، اسحاق ڈار
بھارت نے جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی جارحیت نے علاقائی امن و استحکام کو بھی خطرے میں ڈالا۔
نائب وزیراعظم نے زور دیا کہ بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور بین الریاستی تعلقات کے اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے بھارتی دعوؤں کہ حملے مبینہ دہشتگردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئےکو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔
مزید پڑھیں ہم نے بھارت کے ایک ارب ڈالر مالیت کے جنگی جہاز مار گرائے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پہلگام حملے کے ساتھ پاکستان کو جوڑنے کے حوالے سے کوئی معتبر ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت نے ایک بار پھر دہشتگردی کے بہانے ایک من گھڑت بیانیہ پیش کرنے کی کوشش کی۔
اسحاق ڈار نے اظہار افسوس کیا کہ بھارت نے عالمی برادری کی بار بار کی اپیلوں کو نظرانداز کیا اور تحمل کا مظاہرہ نہیں کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو اس کے غیر ذمہ دارانہ اور بے باک رویے پر جوابدہ بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار پاک بھارت کشیدگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار پاک بھارت کشیدگی اسحاق ڈار کہ بھارت
پڑھیں:
پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔