10 دن میں امریکا کا دوسرا جدید فوجی طیارہ گر کر تباہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی بحری بیڑے "یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین" پر لینڈنگ کی کوشش کے دوران ایک F/A-18F سپر ہارنیٹ جنگی طیارہ ریڈ سی میں گر کر تباہ ہو گیا۔
پینٹاگون کے مطابق، یہ واقعہ منگل کے روز اس وقت پیش آیا جب طیارے کا لینڈنگ ہک "وائر" کو پکڑنے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں طیارہ کنٹرول سے باہر ہو کر سمندر میں جا گرا۔ دونوں پائلٹ بروقت ایجیکٹ ہو گئے اور معمولی زخمی حالت میں ریسکیو کر لیے گئے۔
یہ 10 دن کے دوران اسی طیارہ بردار جہاز سے گرنے والا دوسرا F/A-18 طیارہ ہے۔ اس سے قبل 28 اپریل کو ایک F/A-18E طیارہ اس وقت گر گیا تھا جب ہینگر میں عملہ اسے کھینچتے ہوئے کنٹرول کھو بیٹھا۔
پینٹاگون کے مطابق ہر F/A-18F طیارے کی قیمت تقریباً 67 ملین ڈالر ہے۔ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں تاکہ لینڈنگ سسٹم کی خرابی کی مکمل وجوہات معلوم کی جا سکیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران کی 3 جوہری سائٹس پر امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ
امریکا نے فردو، نطنزا ور اصفہان میں واقع تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ان کارروائیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فضائی حملے کامیاب رہے اور فردو ایٹمی سہولت مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے۔
جوہری تنصیبات خالی کر دی گئیں، ایرانی حکام کا دعویٰ
ایرانی حکام نے وضاحت میں کہا کہ امریکی حملے سے قبل ہی تمام ایٹمی تنصیبات کو خالی کروا لیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دشمن کے فضائی حملے کے باوجود ان سائٹس میں کوئی ایسا مواد نہیں تھا جو خارج ہو کر نقصان پہنچا سکتا۔
ایران نے مزید کہا کہ وہ آئندہ بھی اپنے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھے گا اور اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
صرف 6 بم؟ امریکی میڈیا کی رپورٹ
امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ایران کے فردو اٹمی مرکز پر کے بی ٹو (B2) بمبار طیارے استعمال کر کے 6 ’بنکر بسٹر‘ بم گرائے۔
اس کے علاوہ دیگر مقامات یعنی نطنز اور اصفہان پر حملوں میں تقریباً 30 ٹوماہاک میزائل استعمال کیے گئے۔ ان حملوں میں جدید ہتھیاروں کے استعمال کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔
ٹرمپ کی دوہری پالیسی: تباہی یا امن؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن سے اپنے بیان میں کہا کہ حملے کا مقصد ایران کی جوہری افزودگی صلاحیت کو ختم کرنا تھا۔
ان کے بقول یہ رات کے سب سے مشکل اہداف تھے اور اگر ایران امن نہ چاہے گا تو مستقبل میں مزید نشانہ بنایا جائے گا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ اب ایران کے پاس 2 ہی راستے ہیں: جنگ بندی یا ’سانحہ‘۔
نیتن یاہو کی تعریف اور خطے میں اثر
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کو اس کارروائی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اقدام نے نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سطح پر تاثر بدل دیا ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اسرائیلی افواج کی مدد سے طاقت کا مظاہرہ کیا جبکہ اتنی بڑی پیمانے پر کارروائی تاریخ میں مثال بن گئی ہے۔
شدت اور سفارتی کشیدگی میں اضافہ
امریکا کی طرف سے ایٹمی تنصیبات پر حملے نے علاقائی و عالمی سطح پر شدید کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ ایران نے ان حملوں کو جارحیت قرار دیا، جبکہ واشنگٹن اور تل ابیب نے اسے ایٹمی خطرہ کا خاتمہ قرار دے کر حق بجانب ٹھہرایا۔
یہ واقعہ مستقبل قریب میں ایران–امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور ممکنہ جوابی کارروائیوں کا باعث بن سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں