Daily Ausaf:
2025-08-08@09:36:48 GMT

جب بھی شیر آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

سید یوسف رضا گیلانی سرائیکی وسیب کے نفیس طبع سنجیدہ مزاج سیاستدان اور پڑھے لکھے ،ادیب اور ادب شناس انسان ہیں انہوں نے پروقار سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور عزیمت کے رستے کے مسافر رہے ہیں ،انہیں بات کرنے کا ڈھنگ آتا ہے، معاملات سنوارنے میں مہارت رکھتے ہیں جب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ہمسفر بنے ہیں اشفاق احمد مرحوم کے فلسفہ محبت کے قائل ہیں اسی لئے انہیں پی پی پی کا نا ٹھیک بھی ٹھیک لگتا ہے ۔
صلح جو آدمی ہونے کے باوجود اپنی پارٹی کے موقف کی حمایت سے پیچھے ہٹنے والے ہرگز نہیں ، بھلے وزیراعظم ہائوس کی بجائے جیل کی کال کوٹھڑی میں کیوں نہ رہنا پڑے۔مسلم لیگ ن کے اتحادی ہونے کے ناطے اس کی کلی حمایت سے سینٹ کے چیئرمین بنے مگر ایک جملہ ببانگ دہل کہہ کر اپنی ہی پارٹی اور اس کے چیئرمین کے موقف پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ ’’شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھاجاتا ہے‘‘۔
اب اگر غالب جیسے ارفع شاعر کی طرف سے مومن کے ایک شعر(تم مرے پاس ہوتے ہو،جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا) کے بدلے اپنی ساری شاعری اسے ودیعت کرنے کی پیشکش کی طرح کوئی اعلیٰ ظرف و کشادہ دل سینئر سیاستدان یہ پکار اٹھے کہ’’میں اپنی ساری سیاست کاری سید گیلانی کے ایک ہی جملے پر وارنے کو تیار ہوں ‘‘ تو پھر بھی اس فقرے کی معنویت کی خلعت نہیں پہنا سکے گا ۔یہ مسلم لیگ ن کی بے رحم سیاست کی تاریخ کے بھدے شکم کو کند خنجر کی انی سے چاک کرکے رکھ دینے کے مترادف ہے ۔
1986 ء سے اس دور بے اماں کی پوری داستان اس ایک جملے میں بیان کردی گئی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ پی پی پی نے بھی اپنے اقتدار کے سب زمانوں میں آمریت کے لگائے زخموں کی قیمت عام آدمی سے وصول کی،مگر اس نے حساب چکانے میں وہ ات نہیں اٹھائی جو آج کل پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مچائی جارہی ہے ۔ پنجاب کی رانی ایک ہی راگ الاپ رہی ہے کہ انہوں نے مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کردیا ہے ،آٹا سستا،چینی اور چاول سستے اور ارزاں مگر کسان کی بجلی مہنگی، کھاد مہنگی اور نہری پانی تک گراں ،کیا ڈالا ہے اس دہقان کے کشکول میں یہ کہ وہ اپنی فصل سڑک کنارے رکھ کر سستے داموں بیچے گا! اس کا نام ہے کسان کی خوشحالی؟
کسان رو رہا اس کے آنسو پونچھنے والا کوئی نہیں ،یہ ملک اس لئے بنایا گیا تھا کہ زرداروں اور صنعت کاروں کی چراہ گاہ رہے ،اس میں اہل ہوس شاد آباد رہیں اور وہ جو رات دن اس کی مٹی کو اپنے لہو سے سینچ رہے ہیں وہ نالہ سرا رہیں ۔صحافت کے بے تاج بادشاہ شورش کاشمیری نے فرمایا تھا ’’ہمیں سورج کی نا قابل تسخیر کرنوں ،ہوائوں کی بے قید لہروں اور چاند کی خنک چاندنی سے بھی زیادہ اس بات کا یقین ہے کہ یہ دنیا صرف امیروں کی جولاں گاہ نہیں اس میں غریبوں کا بھی حصہ ہے‘‘۔
ایک صدی ہونے کو ہے اور یہ ایک خواب ہے جس کی راہ کے کانٹے نان جویں کو ترسنے والے چن رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیںریزہ ریزہ ہے بدن ،انگلیاں زخمی زخمی ہم بکھرتے تو کوئی شخص تو چنتا ہوتامگر پون صدی بیت گئی ابھی تک ’’احتساب کا ہاتھ انصاف کے گریبان تک نہیں پہنچا‘‘ شکستہ حالوں کا پرسان حال کوئی نہیں ۔ہم بھی کیا مجبور محض قوم ہیں کہ’’عقلوں کے طاعون اور طبیعتوں کے کوڑھ کو سینے سے لگائے جی رہے ہیں‘‘ کوئی ایسا نہیں جو طبل جنگ پر کاری ضرب لگائے اور سوئے ہوئے جاگ جائیں جنہیں اپنے حقوق کی خبر نہیں بس فرائض کی چکی پیستے پیستے عمریں بیت رہی ہیں۔متاع ایسی کوئی نہیں جو چھین نہ لی گئی ہو اور سزا ایسی کوئی نہیں جو ان کے نصیب کا حصہ نہ بنی ہو ۔
خانوادہ گیلانی کے تاجور نے ’’چاہ یوسف‘‘ سے صدائے حق تو بلند کی ہے مگر لوہا ڈھالنے والوں کی سماعتوں تک یہ صدا کیسے پہنچ سکتی ہے کہ وہ تو آگ اگلتی بھٹیوں کے دہانے کھڑے شہر کے مزدوروں سے ان کے تن کی قیمت حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ان میں سے شاید کوئی اس جملے کو تفن طبع کے لئے قا بل اعتنا سمجھ لے، مگر نہروں کا مسئلہ ہو یا سندھ کے دیگر مسائل، کیونکر درخور اعتنا گردانے جائیں گے کہ ن لیگ نے جتنے سیاسی اتحاد بنائے وہ سب کوئلوں کی دلالی کی مثل رہے ، انہیں کامیاب بنانے کا سہرا شریف خاندان نے کبھی اپنے سر نہیں باندھا دوسرے ہی اس سہرے کی لاج کے لئے قربانیاں دیتے رہے ہیں ،پھر ن لیگ اور پی پی پی کا اتحاد تو ویسے ہی غیر فطری اور غیر نظریاتی ہے ۔یہ مفادات کی کھلی سودے بازی ہے اور اس بازی میں پہلی بار پی پی پی شایدبازی لے جائے کہ یہ دونوں جماعتیں اچھی طرح جانتی ہیں کہ کون کیسے جیتا ۔
بہرحال بات چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا کے بیان سے چلی تھی جنہیں خود یہ علم ہے کہ ان کے گھر کے سب افراد فارم 47کے مرہون منت ہیں جویہ بھی ہیں ،جو وہ بھی ہیں ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کوئی نہیں پی پی پی رہے ہیں ہیں جو

پڑھیں:

حکومت کا ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) وفاقی حکومت نے ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کیا جا رہا ہے کیوں کہ اس کے ٹینڈر میں چینی کا ریٹ معیار کے مطابق نہیں ملا، جس کی وجہ سے ایک لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی بولی دینی والی تینوں کمپنیوں سے ڈیل فائنل نہیں ہوسکی، حکومت امپورٹڈ چینی کے حصول میں کوئی خلاف ضابطہ اقدام نہیں کرے گی اور چینی کی درآمد میں قیمت اور سائز پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ذرائع نے کہا ہے کہ ایک لاکھ ٹن باریک چھوٹی چینی کے لیے 539 اور 567 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جو قابل قبول نہیں، درمیانی سائز کی چینی کے لیے 599 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جس کو مسترد کردیا گیا، اس کے علاوہ ایک لاکھ ٹن چینی کے کراچی پورٹ پہنچنے پر کارگو ہینڈلنگ چارجز بھی دینا ہوں گے، چینی کی اَن لوڈنگ اور پھر ٹرکوں پر لوڈنگ کے اخراجات بھی آئیں گے اور پورٹ سے مارکیٹس تک پہنچانے کے لیے ترسیلی اخراجات الگ سے ہوں گے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ 2 روزہ وقفے کے بعد چینی کی ایکس مل اور تھوک قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہوگیا ہے جب کہ حکومتی کریک ڈاون سمیت دیگر اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے، چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن روف ابراہیم نے کہا کہ فی کلو ایکس مل چینی کی قیمت 165روپے سے بڑھ کر 172 تا 173روپے ہوگئی، فی کلو گرام چینی کی تھوک قیمت 170روپے سے بڑھ کر 176 تا 177روپے ہوچکی ہے، ریٹیل میں فی کلو چینی 190 سے 195روپے کے درمیان فروخت کی جارہی ہے، سخت مانیٹرنگ نہ کی گئی تو ریٹیل میں فی کلو چینی دوبارہ 200 روپے سے تجاوز کرسکتی ہے۔

اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ لاہور میں چینی کا بحران بڑھ رہا ہے، پرچون دکاندار چینی نہیں بیچ رہے، ضلعی انتظامیہ کے میجسٹریٹ بسا اوقات بغیر خریداری دکانداروں کے خلاف چالان کاٹ رہے ہیں، دکانداروں کا مؤقف ہے کہ 190 روپے کلو چینی خرید کر 173 روپے پر بیچنا ممکن نہیں چنانچہ انہوں نے چینی رکھنا بند کر دیی ہے، اس صورتحال میں شوگر مافیا کو لگام ڈالنا ہوگی اور انتظامیہ اس کا کوئی مستقل حل نکالے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • جاگیردارانہ اور قبائلی نظام کا تسلسل
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم میں درخواست دینے والوں کیلئے بڑی خبر
  • امریکا میں پہلی بار دل کے مریضوں کے لیے جدید اسٹینٹ کا استعمال
  • بحریہ ٹاؤن کی ممکنہ بندش کے بعد کیا ہوگا؟
  • بھارتی میڈیا کو بھارتی سرکار نے ہی جھوٹا قرار دے دیا
  • عدم برداشت اور دلیل کا فقدان
  • امریکا: کتے نے بوتلوں سے ڈھکن ہٹانے کا انوکھا ریکارڈ بنا ڈالا
  • اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں