Daily Ausaf:
2025-05-08@14:13:18 GMT

جب بھی شیر آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

سید یوسف رضا گیلانی سرائیکی وسیب کے نفیس طبع سنجیدہ مزاج سیاستدان اور پڑھے لکھے ،ادیب اور ادب شناس انسان ہیں انہوں نے پروقار سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور عزیمت کے رستے کے مسافر رہے ہیں ،انہیں بات کرنے کا ڈھنگ آتا ہے، معاملات سنوارنے میں مہارت رکھتے ہیں جب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ہمسفر بنے ہیں اشفاق احمد مرحوم کے فلسفہ محبت کے قائل ہیں اسی لئے انہیں پی پی پی کا نا ٹھیک بھی ٹھیک لگتا ہے ۔
صلح جو آدمی ہونے کے باوجود اپنی پارٹی کے موقف کی حمایت سے پیچھے ہٹنے والے ہرگز نہیں ، بھلے وزیراعظم ہائوس کی بجائے جیل کی کال کوٹھڑی میں کیوں نہ رہنا پڑے۔مسلم لیگ ن کے اتحادی ہونے کے ناطے اس کی کلی حمایت سے سینٹ کے چیئرمین بنے مگر ایک جملہ ببانگ دہل کہہ کر اپنی ہی پارٹی اور اس کے چیئرمین کے موقف پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ ’’شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھاجاتا ہے‘‘۔
اب اگر غالب جیسے ارفع شاعر کی طرف سے مومن کے ایک شعر(تم مرے پاس ہوتے ہو،جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا) کے بدلے اپنی ساری شاعری اسے ودیعت کرنے کی پیشکش کی طرح کوئی اعلیٰ ظرف و کشادہ دل سینئر سیاستدان یہ پکار اٹھے کہ’’میں اپنی ساری سیاست کاری سید گیلانی کے ایک ہی جملے پر وارنے کو تیار ہوں ‘‘ تو پھر بھی اس فقرے کی معنویت کی خلعت نہیں پہنا سکے گا ۔یہ مسلم لیگ ن کی بے رحم سیاست کی تاریخ کے بھدے شکم کو کند خنجر کی انی سے چاک کرکے رکھ دینے کے مترادف ہے ۔
1986 ء سے اس دور بے اماں کی پوری داستان اس ایک جملے میں بیان کردی گئی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ پی پی پی نے بھی اپنے اقتدار کے سب زمانوں میں آمریت کے لگائے زخموں کی قیمت عام آدمی سے وصول کی،مگر اس نے حساب چکانے میں وہ ات نہیں اٹھائی جو آج کل پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مچائی جارہی ہے ۔ پنجاب کی رانی ایک ہی راگ الاپ رہی ہے کہ انہوں نے مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کردیا ہے ،آٹا سستا،چینی اور چاول سستے اور ارزاں مگر کسان کی بجلی مہنگی، کھاد مہنگی اور نہری پانی تک گراں ،کیا ڈالا ہے اس دہقان کے کشکول میں یہ کہ وہ اپنی فصل سڑک کنارے رکھ کر سستے داموں بیچے گا! اس کا نام ہے کسان کی خوشحالی؟
کسان رو رہا اس کے آنسو پونچھنے والا کوئی نہیں ،یہ ملک اس لئے بنایا گیا تھا کہ زرداروں اور صنعت کاروں کی چراہ گاہ رہے ،اس میں اہل ہوس شاد آباد رہیں اور وہ جو رات دن اس کی مٹی کو اپنے لہو سے سینچ رہے ہیں وہ نالہ سرا رہیں ۔صحافت کے بے تاج بادشاہ شورش کاشمیری نے فرمایا تھا ’’ہمیں سورج کی نا قابل تسخیر کرنوں ،ہوائوں کی بے قید لہروں اور چاند کی خنک چاندنی سے بھی زیادہ اس بات کا یقین ہے کہ یہ دنیا صرف امیروں کی جولاں گاہ نہیں اس میں غریبوں کا بھی حصہ ہے‘‘۔
ایک صدی ہونے کو ہے اور یہ ایک خواب ہے جس کی راہ کے کانٹے نان جویں کو ترسنے والے چن رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیںریزہ ریزہ ہے بدن ،انگلیاں زخمی زخمی ہم بکھرتے تو کوئی شخص تو چنتا ہوتامگر پون صدی بیت گئی ابھی تک ’’احتساب کا ہاتھ انصاف کے گریبان تک نہیں پہنچا‘‘ شکستہ حالوں کا پرسان حال کوئی نہیں ۔ہم بھی کیا مجبور محض قوم ہیں کہ’’عقلوں کے طاعون اور طبیعتوں کے کوڑھ کو سینے سے لگائے جی رہے ہیں‘‘ کوئی ایسا نہیں جو طبل جنگ پر کاری ضرب لگائے اور سوئے ہوئے جاگ جائیں جنہیں اپنے حقوق کی خبر نہیں بس فرائض کی چکی پیستے پیستے عمریں بیت رہی ہیں۔متاع ایسی کوئی نہیں جو چھین نہ لی گئی ہو اور سزا ایسی کوئی نہیں جو ان کے نصیب کا حصہ نہ بنی ہو ۔
خانوادہ گیلانی کے تاجور نے ’’چاہ یوسف‘‘ سے صدائے حق تو بلند کی ہے مگر لوہا ڈھالنے والوں کی سماعتوں تک یہ صدا کیسے پہنچ سکتی ہے کہ وہ تو آگ اگلتی بھٹیوں کے دہانے کھڑے شہر کے مزدوروں سے ان کے تن کی قیمت حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ان میں سے شاید کوئی اس جملے کو تفن طبع کے لئے قا بل اعتنا سمجھ لے، مگر نہروں کا مسئلہ ہو یا سندھ کے دیگر مسائل، کیونکر درخور اعتنا گردانے جائیں گے کہ ن لیگ نے جتنے سیاسی اتحاد بنائے وہ سب کوئلوں کی دلالی کی مثل رہے ، انہیں کامیاب بنانے کا سہرا شریف خاندان نے کبھی اپنے سر نہیں باندھا دوسرے ہی اس سہرے کی لاج کے لئے قربانیاں دیتے رہے ہیں ،پھر ن لیگ اور پی پی پی کا اتحاد تو ویسے ہی غیر فطری اور غیر نظریاتی ہے ۔یہ مفادات کی کھلی سودے بازی ہے اور اس بازی میں پہلی بار پی پی پی شایدبازی لے جائے کہ یہ دونوں جماعتیں اچھی طرح جانتی ہیں کہ کون کیسے جیتا ۔
بہرحال بات چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا کے بیان سے چلی تھی جنہیں خود یہ علم ہے کہ ان کے گھر کے سب افراد فارم 47کے مرہون منت ہیں جویہ بھی ہیں ،جو وہ بھی ہیں ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کوئی نہیں پی پی پی رہے ہیں ہیں جو

پڑھیں:

پاکستان پر قبضےکی حکمت عملی بھارت کو مہنگی پڑے گی، خواجہ آصف

وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں، بھارتی حکمران خواب دیکھ رہے ہیں ان کےخواب، خواب ہی رہیں گے، ہم ہاتھ پر پاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے، ہماری سرزمین کے ٹکڑے پر قبضےکی حکمت عملی بھارت کو بہت مہنگی پڑے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہماری سرزمین پر قبضے کی حکمت عملی بھارت کو مہنگی پڑے گی۔ وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آج کی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے جارحیت متوقع ہے، اس کے لیے ہم مکمل تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو وہ اسی میں ڈوب مریں گے، بھارت نے پانی روکنے کیلئے تعمیرات کیں تو ہم انہیں تباہ کردیں گے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں، بھارتی حکمران خواب دیکھ رہے ہیں ان کےخواب، خواب ہی رہیں گے، ہم ہاتھ پر پاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے، ہماری سرزمین کے ٹکڑے پر قبضےکی حکمت عملی بھارت کو بہت مہنگی پڑے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی رافیل طیارے سرحد کے قریب آئے تھے مگر انکا سسٹم جام ہو گیا، پاکستان میں کوئی جنگی ماحول نہیں، کوئی خوف نہیں، بھارت کے ساتھ تصادم ناگزیر ہو گیا ہے، تصادم کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے کوئی یاتری نہ بھیجا ،کرتارپور راہداری دوسرے روز بھی بند
  • شہری آبادیوں پر حملوں کے بعد منہ توڑ جواب دینے کے سوا کوئی راستہ باقی رہ جاتا ہے؟ عرفان صدیقی
  • پیشہ ور صحافی اب کوئی اور کام دیکھیں
  • بھارتی جارحیت کے بعد کرتارپور راہداری دوسرے روز بھی بند
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • دنیا کی صلیب پر لٹکی ہوئی انسانیت
  • پاکستان پر قبضےکی حکمت عملی بھارت کو مہنگی پڑے گی، خواجہ آصف
  • عمران خان نے اپنی رہائی سے قبل مائنز اینڈ منرلز بل اسمبلی میں پیش نہ کرنے کی ہدایت کردی، علیمہ خان
  • ہم نہیں تو پھر کوئی بھی نہیں ہوگا   ، خواجہ آصف کا بھارت کو دو ٹوک پیغام