امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی آئے، مگر یہ تنازع ’بنیادی طور پر ہمارا معاملہ نہیں‘ ہے۔

مزید پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی، پی ایس ایل کے بقیہ میچز دبئی منتقل

فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وینس نے کہا کہ ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ فریقین کو کچھ حد تک کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کریں، لیکن ہم اس جنگ کے بیچ میں نہیں کودیں گے جو بنیادی طور پر ہمارا معاملہ نہیں اور نہ ہی امریکا کے کنٹرول میں ہے۔

واضح رہے کہ جے ڈی وینس عالمی تنازعات سے امریکا کی علیحدگی کے حامی سمجھے جاتے ہیں اور ان کا حالیہ بیان اس پالیسی کی ایک جھلک ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی نائب صدر پاک بھارت کشیدگی جے ڈی وینس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی نائب صدر پاک بھارت کشیدگی جے ڈی وینس جے ڈی وینس

پڑھیں:

ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں کشیدگی کم نہ ہوسکی، پنجاب اور سندھ حکومت کے ترجمان آمنے سامنے

وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ جو افراد ہر معاملے پر ’مرسوں مرسوں‘ کے نعرے لگاتے تھے، وہ اب صوبائیت کا سہارا لے رہے ہیں، جبکہ پنجاب کو اپنے ہی حصے کے پانی کے استعمال کے لیے کسی اور صوبے سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔

ایک بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہاکہ کسی بھی صوبے کے اندرونی معاملات میں مداخلت آئینی خلاف ورزی ہے، اور پیپلز پارٹی پنجاب کے امور میں دخل اندازی کرکے آئینی حدود سے تجاوز کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب اور گندم پر سیاست کرنے والوں کو جواب ملے گا، مریم اورنگزیب کا پیپلزپارٹی پر وار

ان کا کہنا تھا کہ یا تو آپ اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں یا مریم نواز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہیں؟ دو ہفتے پہلے تک میڈیا میں آپ کو کوئی توجہ نہیں دے رہا تھا، اور اب آپ پنجاب کے سیلاب متاثرین اور کسانوں پر تنقید کر کے سرخیوں میں آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ سندھ میں آپ کی حکومت ہے، تو وہاں کے کسانوں سے گندم کیوں نہیں خریدی گئی؟

عظمیٰ بخاری نے مزید کہاکہ پنجاب میں رہ کر سندھ کے وڈیروں کی تابعداری کب تک جاری رہے گی؟ پنجاب کو اپنے وسائل، خصوصاً پانی، کے استعمال کے لیے کسی اور صوبے سے منظوری درکار نہیں۔

’پنجاب کے تمام وسائل پر پہلا حق پنجاب کے عوام کا ہے، اور مریم نواز اپنے صوبے کے کسانوں کو ان کے حقوق ضرور دلوائیں گی۔ اگر مریم نواز پنجاب کے عوام کی آواز بنتی ہیں تو یہ بات آپ کو کیوں ناگوار گزر رہی ہے؟‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جسے سندھ میں حکومت کرتے ہوئے 17 برس ہو چکے ہیں، وہاں کے حالات مسائل سے بھرے ہوئے ہیں۔ پنجاب کو یہ یاد رہے گا کہ جب وہ مشکل میں تھا تو پیپلز پارٹی نے اس کے عوام کے مسائل کا مذاق بنایا۔ پنجاب کے لوگ اس رویے کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

سیلاب متاثرین پر سیاست کرنے کے بجائے ان کی مدد کی جائے، ترجمان سندھ حکومت

دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت مصطفیٰ عبداللہ بلوچ نے ردعمل میں کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں گہری جڑیں رکھتی ہے، وہاں ہمارے پرعزم کارکن اور ووٹر موجود ہیں، اور پنجاب میں عوام کی نمائندگی کرنے سے کسی کو باز نہیں رکھا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی کشیدگی: مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کرنے پر اتفاق

مصطفیٰ عبداللہ نے کہاکہ سیلاب متاثرین کی مدد ہونی چاہیے، نہ کہ اس پر سیاست کی جائے، اور جس جماعت نے ملک کو آئین دیا، اسے آئینی حدود کا سبق نہ سکھایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اختلافات پیپلزپارٹی ترجمان سندھ حکومت عظمیٰ بخاری مسلم لیگ ن وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ویمنز ورلڈ کپ :پاک بھارت ٹاکرا، سیاسی کشیدگی اور ممکنہ ’ہینڈ شیک تنازع‘ نے میچ کو گھیر لیا
  • ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں کشیدگی کم نہ ہوسکی، پنجاب اور سندھ حکومت کے ترجمان آمنے سامنے
  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو  پہلے سے بہتر علاج کریں گے: سکیورٹی ذرائع
  • پاکستان کی امریکا کو پسنی پورٹ ٹرمینل میں سرمایہ کاری کی پیشکش
  • انڈیا پر پابندیوں کے بعد پاکستانی چاول امریکی مارکیٹوں میں نظر آنا شروع ہو گیا، سینیئر صحافی انور اقبال
  • غزہ امن منصوبہ ، امریکی صدر کے20 نکات مسترد،ڈرافت میں تبدیلی کی گئی،نائب وزیراعظم
  • ٹرمپ مودی کشیدگی کی وجہ پاکستان سے ٹرمپ کی قربت
  • ہمارا خطہ مشترکہ انفراسٹرکچر کے ذریعے تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے، اسحاق ڈار
  • امریکی صدر نے غزہ کے امن کیلئے جو 20 نکات پیش کئے وہ ہمارے نہیں: نائب وزیراعظم
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار 3اکتوبر کو پاک سعودی دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے