پاک بھارت کشیدگی بڑھنی نہیں چاہیے، امریکا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی بڑھنی نہیں چاہیے، دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس نے ثالثی سے متعلق تصدیق یا تردید سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت اقدامات کیے جارہے ہوں تو معاملہ میڈیا میں نہیں لانا چاہیے۔
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں سے ٹیلے فون کالز ہوئی ہیں، ہم مختلف سطح پر دونوں حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحقیقات چاہتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایک دوسرے پر حملے رکنے چاہئیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران پر تازہ امریکی حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل ایوارڈ ہرگز نہیں ملنا چاہیے، عظمیٰ بخاری
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ایران پر تازہ امریکی حملے کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام ہرگز نہیں ملنا چاہیے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری سے سوال کیا گیا کہ ان کی جماعت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے، اس پر ان کی کیا رائے ہے؟ اس سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے کہا، نامزد کر دیا ہے، ٹھیک ہے۔ ویسے آپس کی بات ہے کہ کون سا ہمارے کہنے سے انہیں نوبل انعام مل جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے اسٹیج فنکار وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری سے ناراض کیوں؟
عظمیٰ بخاری نے طنزاً کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مداح نہیں، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ لوگ آج مایوس ہورہے ہیں جو ماضی میں ٹرمپ کے خاندان سے لے کر ان کے بچوں تک کی خوشامد کر رہے تھے اور یہ امیدیں باندھ رہے تھے کہ اب ٹرمپ آئیں گے تو سب کچھ بدل جائے گا۔ “یہاں تک کہا گیا کہ ٹرمپ کی میز پر سب وزیروں کے ٹویٹس ہوں گے اور جیلوں کے دروازے کھلنے والے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ اگرچہ حکومت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی کا فیصلہ کیا ہے، لیکن ذاتی طور پر وہ سمجھتی ہیں کہ امریکا کی جانب سے ایران پر حالیہ حملے کے بعد ٹرمپ کو نوبل انعام نہیں ملنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کردی
سرکاری اشتہارات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کا کام یہ طے کرنا نہیں کہ سموسے کی قیمت کیا ہوگی، یا اشتہارات کیسے بنیں گے۔ ’یہ فیصلے حکومت وقت کا اختیار ہوتے ہیں۔ ہم کوئی خیراتی ادارہ نہیں، ایک سیاسی جماعت ہیں جو عوام کی فلاح کے لیے کام کرتی ہے اور عوام کو ان اقدامات سے متعلق آگاہ کرنا بھی ہمارا فرض ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں نہ تو کبوتر پیغام پہنچانے کے کام آ سکتے ہیں اور نہ ہی ڈھولچی، اشتہارات ہی واحد ذریعہ ہیں جن کے ذریعے عوام تک پیغام پہنچایا جا سکتا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ وزیراعلیٰ ذاتی تشہیر کے لیے اشتہارات دیتی ہیں۔ ان کے بقول، اگر اقدامات عوام کی فلاح کے لیے ہیں تو پھر یہ ذاتی کیسے ہوسکتے ہیں؟ ’یہ وزیراعلیٰ کا حق ہے کہ انہیں اپنے کام کا کریڈٹ ملے، اور اشتہار میں ان کی تصویر کتنی بڑی ہوگی، یہ فیصلہ بھی حکومت ہی کرے گی۔‘
یہ بھی پڑھیں: کس دور حکومت میں میڈیا کو سب سے زیادہ سرکاری اشتہارات دیے گئے؟
انہوں نے زور دیا کہ اشتہارات کے ذریعے ہی یہ معلومات عوام تک پہنچائی جا سکتی ہیں کہ مثلاً ’ہونہار اسکالرشپ‘ میں کون اپلائی کر سکتا ہے، ’اپنا چھت اپنا گھر‘ اسکیم کے لیے میرٹ کیا ہے، یا دیہی خواتین کے لیے لائیواسٹاک کارڈ کے لیے کس طرح درخواست دی جا سکتی ہے،یہ سب اشتہار سے ہی پتا چلے گا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’یہ کوئی الف لیلہ کی کہانی تو نہیں کہ لوگوں تک جادو سے بات پہنچ جائے، نہ ہی ہمارے پاس موکلات ہیں جو گھر گھر جا کر بتائیں کہ کون سی اسکیم آ رہی ہے۔ یہ سب اشتہارات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اشتہار امریکا ایران پاکستان پنجاب ڈونلڈ ٹرمپ عظمیٰ بخاری مریم نواز نوبل انعام وزیراطلاعات وزیراعلٰی پنجاب