جنگ چھڑی تو پاکستان کا ہر شخص سپاہی ہوگا: نبیل
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
مشہور اداکار اور پروڈیوسر نبیل ظفر نے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل ظفر نے بھارتی جنگی جنونیوں اور انتہا پسندوں کو آئینہ دکھایا اور خطے میں امن کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ جب ہوتی ہے، انسانیت ہارتی ہے، سرحد کے دونوں جانب معصوم لوگ جان سے جائیں گے اگر یہ معاملہ بگڑ گیا۔
اداکار نے مزید کہا کہ یورپ نے سیکڑوں سال لڑنے کے بعد سمجھا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، بھارت کو بھی یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے، ہر بار جب الیکشن آتا ہے تو اپنے ہی عوام پر ایسے حملے کیوں ہوتے ہیں؟ بھارتی عوام کو سوچنا چاہیے۔
نبیل ظفر نے بھارت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر جنگ چھڑ گئی تو پاکستان کے 25 کروڑ عوام میں سے ہر شخص سپاہی ہوگا، ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان نے پہلگام حملے کی غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی، جو اس بات کا ثبوت تھا کہ ہم اس واقعے میں ملوث نہیں، بھارت کو تب ہی سمجھ جانا چاہیے تھا کہ ہم شفافیت چاہتے ہیں، مگر وہ سچ کو دیکھنے کے بجائے جنگی طبل بجا رہے ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت کو
پڑھیں:
سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
ہیگ: عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شہر الفاشر میں ہونے والے مظالم جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الفاشر شہر میں قتل عام، زیادتیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن پر عدالت کو شدید تشویش ہے۔
یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے 18 ماہ کے محاصرے، بمباری اور بھوک کے بعد 26 اکتوبر کو شہر کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ اس سے قبل الفاشر سوڈانی فوج کا مغربی دارفور میں آخری مضبوط گڑھ تھا۔
بیان کے مطابق، یہ مظالم اپریل 2023 سے دارفور کے مختلف علاقوں میں جاری پرتشدد سلسلے کا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے فرار ہوچکے ہیں، جب کہ ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔
ذرائع کے مطابق، الفاشر پر قبضے کے بعد علاقے میں قتل، زیادتی، لوٹ مار، امدادی کارکنوں پر حملوں اور اغوا کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ RSF کا تعلق جنجوید ملیشیا سے ہے، جو دو دہائیاں قبل دارفور میں نسل کشی کے الزامات میں ملوث تھی۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ الفاشر میں ایک بار پھر وہی مظالم دہرائے جا رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ آئی سی سی نے جنجوید کے ایک سابق رہنما کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر سزا سنائی تھی۔