بھارت کی ایل او سی پر جارحیت، پاک فوج کا منہ توڑ جواب، متعدد چیک پوسٹیں تباہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارت کی متعدد چیک پوسٹیں تباہ کر دیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کیلر سیکٹر میں ڈوبہ مور پوسٹ، بٹالین ہیڈ کوارٹر سوجی اور پیر کانتھی سیکٹر میں جبار اینڈ ترکھیاں کمپلیکس مکمل تباہ کر دیا گیا جبکہ ان پوسٹوں کی تباہی سے بھارتی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
سکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کی موثر جوابی کارروائیوں سے کئی بھارتی چیک پوسٹ تباہ ہوچکی ہیں۔
پاک بھارت کشیدگی، اندرون و بیرون ملک 300 پروازیں متاثر
علاوہ ازیں ایل او سی کے قریبی علاقوں میں بھارت کیجانب سے کی گئی شیلنگ میں 4 افراد زخمی ہوئے ہیں، پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے جھنڈا زیارت پوسٹ تباہ کردی۔
راولاکوٹ میں ہجیرہ میں بھارتی شیلنگ کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہو گئے جبکہ پلیارنی کالونی میں بھی بھارتی فوج کی گولہ باری سے ایک شخص زخمی ہوا۔
حاجی پیر سیکٹر میں پاکستان نے بھارتی فوج کےخلاف مؤثر جوابی کارروائی کی، پاک فوج نے بھارتی فوج کی جھنڈا زیارت پوسٹ کو تباہ کردیا، جھنڈا زیارت پوسٹ کی تباہی سے دشمن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
"کوئی بھارتی سن رہا ہے تو آپریشن سندور کو ختم کریں اور نیا نام دیں، اس سے جنگی نہیں، رومینٹک فیل آرہی ہے"مرزا بلال کی طنزیہ ویڈیو وائرل ہوگئی
بعدازاں لائن آف کنٹرول پر پاکستان نے بھارتی فوج کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارت کی 3 مزید پوسٹیں تباہ کر دیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق کیلر سیکٹر میں دشمن کی مہیری پوسٹ خالصہ ٹاپ جبکہ رکھ چکری سیکٹر میں دنا ٹاپ اور ماؤنڈ پوسٹ کو پاک فوج نے تباہ کر دیا، پاک فوج کے تازہ ترین حملوں میں دشمن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
پانڈو سیکٹر میں بھی پاکستان نے بھارتی فوج کیخلاف مؤثرجوابی کارروائی کی، پاک فوج نے بلااشتعال فائرنگ کرنے پر بھارتی فوج کا ہیڈکوارٹر تباہ کردیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق باغسر میں پاک فوج نے بھارتی کواڈ کاپٹر مار گرایا، کواڈ کاپٹر کو صبح 3:15 پر نشانہ بنایا گیا تھا۔
پورا خطہ جنگ کے دہانے پر ہے، قومی سلامتی پر ہرگز آنچ نہیں آنے دینگے: محسن نقوی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع نے بھارتی فوج منہ توڑ جواب پاک فوج نے سیکٹر میں بھارت کی تباہ کر
پڑھیں:
پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔