پاکستان کے ہندو شکر کریں وہ بھارت کے مقابلے میں محفوظ ہیں، رکن قومی اسممبلی سنجے پروانی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ایم کیو ایم رکن قومی اسمبلی سنجے پروانی کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمان اور دیگر اقلتیں تو درکنار شودر ہندو بھی محفوظ نہیں، پاکستان کے ہندو تو شکر کریں کہ وہ بھارت کے مقابلے میں کہیں محفوظ ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں پانچویں روز بھی بھارتی جارحیت کے خلاف بحث کی گئی۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم رکن قومی اسمبلی سنجے پروانی نے کہا کہ مودی کا بھارت ہندوؤں نے بھی کبھی سوچا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیکولر انڈیا اب انتہا پسند انڈیا میں بدل چکا ہے، مودی پہلگام طرز کے فالس فلیگ آپریشن کرنے کا ماہر ہے۔
شاہد خٹک
پی ٹی آئی رہنما شاہد خٹک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں تقریروں سے لگ رہا ہے ہم حالت جنگ میں ہیں لیکن کون لوگ ہیں جنہوں نے آج بھی بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھا ہوا ہے۔
عمران خان کو جیل میں رکھ کر آپ قوم سے یکجہتی کی توقع نہیں کر سکتے، قوم آپ کے ساتھ اس وقت تک نہیں جب تک آپ اس کے محبوب لیڈر کو جیل سے نہیں نکالیں گے۔ میرے لیڈر کو آپ جیل میں رکھیں اور عوام آپ کے ساتھ ہوں ایسا نہیں ہو سکتا۔
بھارت سے جنگ ہوگی تو ہم عسکری قیادت کے ساتھ کھڑے ہوں گے، یہ تو ملک کے عوام کو جنگ میں دھکیل کر لندن بھاگ جائیں گے۔ نوازشریف سے مودی کے خلاف ایک بیان دلوا کر دکھا دو لیکن پاکستان ہمارا ہے اور ہم نے ادھر ہی رہنا ہے، ہم وطن کا دفاع کریں گے۔
حنیف عباسی
رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد ہے، جعفر ایکسپریس واقعہ دنیا کو یاد ہوگا۔ بھارت نے افغانستان میں جو قونصل خانے کھولے ہوئے تھے وہ ویزے دینے کے لیے نہیں بلکہ دہشتگردی کے لیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا ہم ایک فوجی کے بدلے 100 دہشتگرد ماریں گے، آج انڈیا کے فوجی بلبلا رہے ہیں، ہم نے تو ابھی کیا ہی کچھ نہیں اور ہم نے کوئی شہری نہیں مارا بلکہ بھارتی فوجی مارے ہیں۔ ہم نے انڈیا کے فوجی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کو اڑایا۔
حنیف عباسی نے کہا کہ بھارتی عوام سوچے کہ جب بھی بے جی پی کی حکومت آتی ہے وہاں دہشتگردی کیوں ہوتی ہے، ہم نے بھارتی سندور آپریشن کو تندور بنایا۔
جنہوں نے پاکستان کا کھایا اور دیار غیر میں بیٹھ کر پاکستان کی مخالفت کر رہے ہیں، جنگ کے بعد ہم ان کو گھسیٹ کر لائیں گے۔ جو پاکستانی فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرے گا وہ غدار ہے اور غدار وطن کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں۔
مولانا مصباح الدین
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مصباح الدین نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا مقابلہ اس جاہل اور بزدل دشمن سے ہے جس نے ہمارے وجود کو تسلیم نہیں کیا، ہم پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں اور نا ہم جنگ چاہتے ہیں لیکن جنگ ہوئی تو ہم پاکستان کیلئے لڑیں گے۔ ہمارے علاقے سے معدنیات کو نکالا جا رہا ہے لیکن ہمارے علاقے میں کوئی سہولت نہیں دی جا رہی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
صہیونی جاسوسوں کے مقابلے اور سازشوں کی روک تھام کے لیے فلسطینی مزاحمت کی ہدایات
بیان کے مطابق، دشمن کے پراپیگنڈا پیغامات یا آوازوں پر توجہ دینا صہیونی منصوبوں کو کامیاب بنانے کے مترادف ہے۔لہٰذا، ان کے پیغامات کو نظرانداز کرنا، پُرسکون رہنا، اور حفاظتی اصولوں پر سختی سے عمل کرنا ہی دشمن کی نفوذی کوششوں اور نفسیاتی جنگ کے خلاف پہلی دفاعی لائن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں صہیونی رجیم کی اشتعال انگیز کارروائیوں اور جاسوسی کی نئی کوششوں کے بعد، مزاحمتی سیکیورٹی سروس نے علاقے کے رہائشیوں کے لیے ہوشیار رہنے اور حفاظتی اقدامات پر مشتمل ہدایات جاری کی ہیں۔ خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، مزاحمت کے سیکیورٹی ادارے نے گزشتہ شب ایک بیان میں اطلاع دی کہ صہیونی ڈرونز اور طیارے جو بلند آواز والے اسپیکروں سے اشتعال انگیز پیغامات نشر کر رہے تھے، خان یونس شہر (جنوبی غزہ) کے اوپر دیکھے گئے۔ بیان میں کہا گیا کہ دشمن کی یہ سرگرمیاں ایک نئی نفسیاتی جنگی مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد میدانی حالات میں خلل ڈالنا، معلومات اکٹھی کرنا، اور مزاحمتی کارکنوں کے اذہان و فیصلوں پر اثر انداز ہونا ہے۔ بیان میں شہریوں کو درج ذیل اقدامات پر سختی سے عمل کرنے کی تاکید کی گئی ہے: 1. محفوظ اور خفیہ ذرائعِ ابلاغ استعمال کریں۔ 2. فون یا عام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حساس موضوعات پر گفتگو سے پرہیز کریں۔ 3. اہم خط و کتابت یا تصاویر اپنے ذاتی آلات (موبائل، لیپ ٹاپ وغیرہ) میں محفوظ نہ کریں۔ 4. روزمرہ کے راستے اور معمولات میں تبدیلی لائیں تاکہ دشمن کی نگرانی مشکل ہو۔ 5. دشمن کے فضائی سرگرمیوں کے دوران یا کھلے علاقوں میں سفر سے گریز کریں۔ 6. عوامی مقامات پر گفتگو میں احتیاط برتیں اور حساس جگہوں پر تصاویر یا ویڈیوز نہ لیں، نہ بھیجیں۔ بیان کے مطابق، دشمن کے پراپیگنڈا پیغامات یا آوازوں پر توجہ دینا صہیونی منصوبوں کو کامیاب بنانے کے مترادف ہے۔لہٰذا، ان کے پیغامات کو نظرانداز کرنا، پُرسکون رہنا، اور حفاظتی اصولوں پر سختی سے عمل کرنا ہی دشمن کی نفوذی کوششوں اور نفسیاتی جنگ کے خلاف پہلی دفاعی لائن ہے۔