چین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کا مشترکہ بیان WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز

ماسکو:روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پھنگ  7 سے 10 مئی 2025 تک روسی فیڈریشن کے سرکاری دورے پر ہیں۔ دونوں سربراہان مملکت نے ماسکو میں  مذاکرات کئے اور   نئے دور  میں چین-روس تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے  سے متعلق ایک مشترکہ بیانیہ پر دستخط کیے ۔ جمعہ کے روز جاری کردہ بیان میں  کہا گیا ہے کہ اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ  اور عالمی فاشسٹ مخالف جنگ اور سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ  کی فتح کی 80 ویں سالگرہ ہے۔

چینی عوام اور سوویت عوام نے ایک مشکل جدوجہد کی ہے، ایک دوسرے کی بے لوث مدد کی،  بے پناہ  قربانیاں دیتے ہوئے  عظیم فتوحات حاصل کیں، اور انسانی وقار کے دفاع اور عالمی امن کی تعمیر نو کے لئے عظیم تاریخی خدمات انجام دیں۔بیان میں فریقین نے متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے عوام نے عالمی فاشسٹ جنگ میں پیدا ہونے والی  دوستی اور باہمی تعاون قائم رکھا  جس نے نئے دور میں چین اور روس کے درمیان تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی ٹھوس بنیاد رکھی ہے۔ اس وقت دونوں فریقوں کی مشترکہ کاوشوں سے چین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں اور ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کی مثال قائم کر رہے ہیں ۔بیان میں روس نے اس بات کا  اعادہ کیا کہ وہ  ایک چین کے اصول پر قائم ہے اور  دنیا میں صرف ایک چین ہے، تائیوان عوامی جمہوریہ چین کا اٹوٹ حصہ ہے، اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت پورے چین کی نمائندگی کرنے والی واحد قانونی حکومت ہے۔چین اپنی سلامتی، استحکام، ترقی و خوشحالی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں روس کی حمایت کرتا ہے اور بیرونی قوتوں کی جانب سے روس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔

چین اور روس ایک دوسرے کے اہم تجارتی شراکت دار ہیں اور دونوں فریقوں  نے حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی تیز رفتار ترقی کی تعریف کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ باہمی  فائدہ مند تعاون نے دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔دونوں فریق ثقافتی اور تہذیبی تنوع کی حمایت کرتے ہیں، اور  یقین رکھتے ہیں کہ انفرادیت ایک کثیر القطبی دنیا کی بنیاد ہے، اور ممالک اور عوام کی منفرد اقدار کے نظام کا احترام کرتے ہیں.

فریقین نے بین الاقوامی قانون بالخصوص اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں سے چھیڑ چھاڑ کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔

اقوام متحدہ کے چارٹر  پر  مکمل طور پر عمل کیا جانا چاہئے۔ فریقین شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے فریم ورک کے اندر قریبی تعاون کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں جو  نئے دور    میں  تعاون کی چین اور روس کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے لیے ایک  امید افزا سمت ہے۔دونوں فریق غیر قانونی یکطرفہ غنڈہ گردی کے اقدامات اور یکطرفہ تحفظ پسند انہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظم و نسق کو شدید کمزور کرتے ہیں اور عالمی صنعتی اور   سپلائی چینز   پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، جیسے اندھا دھند ٹیرف اور برآمدی کنٹرول کا غلط استعمال۔بیان میں فریقین نے عالمی تزویراتی استحکام کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے اور متعلقہ شعبوں میں چیلنجوں اور خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور روس کا جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان مسلح تنازعات کی روک تھام پر زور چین اور روس کا جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان مسلح تنازعات کی روک تھام پر زور چین اور روس کا جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ چین روس ہیومینٹیز کوآپریشن کمیٹی کی فلم کوآپریشن ذیلی کمیٹی کا 18واں اجلاس ماسکو میں منعقد ہوا آئی ایم ایف نے بھارت کا مطالبہ مسترد کردیا، پاکستان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان رواں سال کے لئے “واک ان چائنا” نامی سرگرمی کا ووہان شہر میں آغاز فلپائن چین کے مرکزی مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت بند کردے، چینی وزارت دفاع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چین اور روس کے دونوں ممالک

پڑھیں:

اسرائیل کیخلاف آج آواز بلند نہ کی تو پھر بہت دیر ہو جائے گی، بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صیہونی ریاست سب سے پہلے فلسطین کی طرف بڑھی، دنیا نے آواز نہیں اٹھائی، اس کے بعد وہ لبنان کی جانب گئے، ہم نے آواز نہیں اٹھائی کیونکہ ہم لبنانی نہیں ہیں، اس کے بعد اسرائیل نے یمن پر حملے کیے ہم نہیں بولے کیونکہ ہم یمنی نہیں ہیں،اب اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کر دیئے ہیں، اگر ہم نے اب بھی آواز نہیں اٹھائی تو اس وقت کچھ بھی نہیں بچے گا ،اسرائیلی رجیم کی خطے میں بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنا ہوگا، دنیا میں اٴْس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک نیتن یاہو ایران جنگ کا خاتمہ، لبنان کے ساتھ سیز فائر اور غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو ختم نہیں کرتا،بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے دھمکی یو این چارٹر کیخلاف ورزی ہے، اگر بھارت خدانخواستہ اس دھمکی پر عمل درآمد کرتا ہے تو پھر ہمیں ایک اور جنگ لڑنا پڑے گی۔

(جاری ہے)

پیر کو بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کر دیئے ہیں، اگر ہم نے اب بھی آواز نہیں اٹھائی تو اس وقت کچھ بھی نہیں بچے گا جب وہ ہماری جانب آئیں گے، نیتن یاہو جنگوں کو بڑھاوا دے کر ورلڈ وار 3 کے خطرات کو بڑھا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی ملٹری لیڈر شپ کو میدان جنگ میں نہیں بلکہ ان کی رہائش گاہوں میں نشانہ بنایا، جوہری سائنسدانوں، صحافیوں اور ان کے اداروں کو ٹارگٹ کیا گیا، صیہونی ریاست نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزری کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسرائیلی رجیم کی خطے میں بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنا ہوگا، دنیا میں اٴْس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک نیتن یاہو ایران جنگ کا خاتمہ، لبنان کے ساتھ سیز فائر اور غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو ختم نہیں کرتا۔انھوں نے کہا کہ ایران میں مسلسل ہونے والے حملوں کے دوران دنیا کو غزہ میں ہونے والی بربریت کو نہیں بولنا چاہیے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے دوران امریکاکے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قوانین کیخلاف ورزی ہیں، ہم ایران پر اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ امریکا کے ایرانی کی جوہری تنصیبات پر حملے کے نتیجے میں اگر لیکج ہو جاتی تو وہ نقصان صرف ایران تک محیط نہیں ہوتا بلکہ پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو بھی شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسرائیلی حکومت امریکا کو زبردستی اس جنگ میں گھیسٹ رہی ہے، امریکا کی عوام اس جنگ کو سپورٹ نہیں کر رہی، یہ ویسا ہی جھوٹ ہے جو اس سے قبل بھی متعدد بار بولا گیا تھا، عراق وار کے بعد اب ایران پر بھی خطرناک ہتھیار رکھنے کے الزام میں حملے کیے جارہے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں فوری طور پر دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ رابط قائم کرے، جو کہ نہ صرف امریکا کہ اس حملے کی مذمت کریں بلکہ اس ایشو پر یک زباں ہو کر آواز بھی اٴْٹھائیں، جوہری تنصیبات پر حملوں کو کسی بھی طریقے سے جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے خطے میں بھی نیتن یاہو کی ایک سستی کاپی موجود ہے، فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے اس سستے نتین یاہو کو جنگ، سفارتی کاری اوربیانیہ کے میدان میں شکست دے دی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے مجھے اور ہماری کمیٹی کو اہم زمہ داری دی، ہم فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم جہاں بھی گئے وہاں پاکستان کا مؤقف اور بیانیہ پیش کیا۔

ہم جہاں جہاں پہنچے، پیچھے پیچھے سستی کاپی کے نمائندے بھی اپنے بیانیے کے ساتھ پہنچ گئے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارا پیغام تو امن کا پیغام تھا، ہم ایک جنگ جیت چکے تھے اور ان کے 6 جہاز بھی گرا چکے ہیں، ہمارا موقف تھا کہ ہم نے سیز فائر تو حاصل کر لیا ہے لیکن جب تک اس خطے امن قائم نہیں ہوگا یہ نہ تو پاکستان اور نہ ہی بھارت کے عوام کے مفاد میں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے پاکستانی وفد کے دورے کے حوالے سے ارکان اسمبلی کو بتایا کہ قومی وفد نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور امریکا میں 3 اہم مسائل پر آواز اٴْٹھائی۔انھوں نے کہا کہ سب سے پہلا مسئلہ کشمیر کا تھا کشمیر کا موقف ہمیشہ پاکستان کے لیے اہم رہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مطابق کشمیری عوام کی جو امیدیں اور انھیں جو حقوق حاصل ہیں ہم نے وہ دنیا کے سامنے رکھے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ 2019 میں پچھلے دورحکومت میں جب کشمیر میں ایک حملہ ہوا تو اٴْس وقت کے وزیراعظم نے کہا کہ میں کیا کروں، ا?پ کیا چاہتے ہو کیا میں بھارت کے ساتھ جنگ چھیڑ دوں لیکن اب میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اس بارجب کشمیر میں حملہ ہوا تو پاکستان ڈرا نہیں، جھکا نہیں، ہم نے جنگ کی اور وہ جنگ ہم جیت چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومت کا ردِ عمل کشمیر ہائی وے کو سری نگر ہائی وی کا نام دینے اور بعد از نماز جمعہ دعاؤں کا تھا لیکن اس بار حکومت کا جواب اٴْن کے 6 جہاز گرانے اورانھیں مجبور کرنے کا تھا تاکہ وہ سیز فائرکریں۔

انھوں نے کہا کہ خان صاحب کی حکومت کے بعد بھارت زور و شور سے کہتا تھا کہ کشمیر ہمارا اندورنی ایشو بن چکا ہے لیکن اب دنیا یہ بات مان رہی ہے کہ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے، یہ کشمیریوں کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ حتی کہ امریکی صدور بھی کشمیر کے ایشو کو بین الاقوامی مسئلہ مانتے ہیں، بھارت اپنے پرانے الفاظ کشمیر ہمارا اندرونی مسئلہ سے پیچھے ہٹ چکا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین میں ہمدردی پائی جاتی ہے، جو بربریت اسرائیل نے غزہ میں دکھائی وہی مودی نے کشمیر کے رہائشیوں پر اپنانے کی کوشش کی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس دورے میں دوسرا بڑا مسئلہ دہشتگردی کا تھا، بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم پاکستان اور بھارت دونوں اس معاہدے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے دھمکی یو این چارٹر کیخلاف ورزی ہے، اگر بھارت خدانخواستہ اس دھمکی پر عمل درآمد کرتا ہے تو پھر ہمیں ایک اور جنگ لڑنا پڑے گی۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ 3 دریا بھارت اور 3 ہی پاکستان کے پاس ہیں، اگر وہ ہمارے پانی پر ڈیم بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں جنگ لڑنا پڑے گی، وزیراعظم اور نیشنل سیکورٹی کمیٹی نے پہلے نے کہہ دیا تھا کہ اگر بھارت نے ڈیم بنائے تو پھر جنگ ہوگی۔

ہماری ایئرفورس اور افواج نے انھیں ایک عبرتناک شکست دی ہے آئندہ جنگ میں بھی ہم انھیں عبرتناک شکست دینے کی پوزیشن میں ہیں۔انھوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قانون کے مطابق سندھ طاس معاہدہ مان لے اگر وہ اس معاہدے کو نہیں مانتے اور ہمارے پانی پر کینالز اور ڈیمز بنانے کی کوشش کریں گے تو پھر پاکستان جنگ کرے گا اور ہم تمام دریاؤں کا پانی اپنی عوام کو دلائیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تیسرا ایشو دہشت گردی کا ہے ، بھارت نے کوشش کی کہ دہشتگردی کے ہر واقعے میں پاکستان کو مورودِ الزام ٹھہرائے، فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ بھارت یہاں بھی شکست کھا گیا اور پاکستان کو فتح نصیب ہوئی۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو باقاعدہ طور پر ایک دہشتگرد ریاست ڈکلیئر کروایا جائے، پاکستان کا نام پاکستان نہیں ’ٹیررستان‘ کے نام سے پکارا جائے ، ان کی خواہش تھی کہ وہ فٹیف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس)، جی ایس پی پلس ہو یا پھر دہگر فورمز، اٴْن سب پر پاکستان کو نقصان پہنچائے، بھارت نے تو آئی ایم ایف سے پاکستان کو ملنے والے پیکج میں بھی رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی، یہاں پر بھی بھارت کو شکست ہوئی اور پاکستان کو جیت ملی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کی بھی کوشش تھی کہ وہ دنیا بھر میں اپنا موقف پیش کریں لیکن میں سلام پیش کرنا چاپتا ہوں دفتر خارجہ اور اپنے سفیروں کو، جنھوں نے کمال مہارت سے پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کیا، ہمارے دورے کے بعد اقوام متحدہ کی دہشت گردی کے حوالہ سے جتنی بھی کمیٹیاں قائم ہیں اٴْن کی سربراہی پاکستان کے سپرد کر دی گئی ہے، اقوام متحدہ میں بھی پاکستان جیت گیا اور بھارت ہار گیا۔

انھوں نے کہا کہ امریکا میں اسرائیل کے بعد دوسری بڑی لابی بھارت کی ہے، ان دونوں لابیوں نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوششیں کیں، میں پھر کہوں گا یہاں بھی پاکستان کو فتح اوربھارت کو شکست ہوئی۔انہوںنے کہاکہ بھارت کہتا ہے ہم دہشتگرد اور دہشتگردی پھیلاتے ہیں، امریکی فوج نے بھی کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف شاندار انداز میں لڑ رہا ہے،یہاں بھی بھارتی مؤقف کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان-ترکی بزنس کونسل کااجلاس، ایف ٹی اے معاہدے پر زور
  • پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مشترکہ عقیدے، تاریخ، مذہبی اور ثقافتی مماثلتوں پر مبنی ہیں، چیئر مین سینٹ
  • ایرانی حملے پر حیرت ہوئی، یہ دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر ڈالیں گے: قطری وزیراعظم
  • چین کا اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ مل کر باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا اعلان
  • ایران اسرائیل کشیدگی، خام تیل 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر
  • اسرائیل کیخلاف آج آواز بلند نہ کی تو پھر بہت دیر ہو جائے گی، بلاول بھٹو زرداری
  • لاہور؛ شوہر اور بھتیجی کے درمیان ناجائز تعلقات کا شبہ، خاتون نے دونوں کو قتل کر دیا
  • پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، سی پیک میں شمولیت کا خیر مقدم
  • پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات پرزور
  • بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعلیمی تعاون کی نئی راہیں