دونوں ممالک اپنے طیاروں کے موجودہ ذخیرے کی آزادانہ تصدیق کرالیں، وزیر دفاع کا بھارت کو چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
دونوں ممالک اپنے طیاروں کے موجودہ ذخیرے کی آزادانہ تصدیق کرالیں، وزیر دفاع کا بھارت کو چیلنج Pakistan and India flags together relations textile cloth, fabric texture WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیردفاع خواجہ آصف نے طیارے گرانے کے بھارتی دعوے پر ردعمل میں دونوں ممالک کے طیاروں کے موجودہ ذخیرے کی آزادانہ تصدیق کا چیلنج دے دیا۔اپنے بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ کسی ایک بھی پاکستانی طیارے کو بھارت نے نہ مار گرایا اور نہ ہی تباہ کیا، سربراہ بھارتی ائیرفورس کے تاخیری دعوے جتنے غیرمعقول اتنے ہی غیر موزوں وقت پرکیے گئے ہیں، تین ماہ تک اس نوعیت کا کوئی دعوی نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری بین الاقوامی میڈیا کو تفصیلی تکنیکی بریفنگ دیں
غیر جانبدار مبصرین نے متعدد بھارتی طیاروں، بشمول رافیل کے نقصان کا اعتراف کیا، بھارتی طیارے تباہ ہونے کے یہ اعترافات مختلف ذرائع سے سامنے آئے جن میں عالمی رہنما، بھارتی سیاست دان اور غیرملکی انٹیلی جنس جائزوں میں اعترافات شامل تھے ۔خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان نے 6 بھارتی جنگی طیارے، ایس 400 فضائی دفاعی نظام کو تباہ کیا، پاکستان نیبھارت کے ڈرون تباہ کیے اور پاکستان نے تیزی سے کئی بھارتی فضائی اڈوں کو بھی ناکارہ بنایا۔ان کا کہنا تھاکہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کیجانی و مالی نقصانات بھی نسبتا کہیں زیادہ تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی ایئرچیف کے آپریشن سندر سے متعلق مضحکہ خیز بیان پر پاکستان کا ردعمل آگیا بھارتی ایئرچیف کے آپریشن سندر سے متعلق مضحکہ خیز بیان پر پاکستان کا ردعمل آگیا وزیراعظم سے سعودی سفیر کی ملاقات، ‘فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو’ کا دعوت نامہ پیش کیا پچیس سال بعد کسی پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ جاپان،تیاریاں شروع،جامع پیکیج زیر غور ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے اہم ملاقات کی تاریخ کا اعلان کردیا،کچھ لو کچھ دو کا فارمولہ تیار انجنیئر خالد محمود آئیسکو کے نئے چیف ایگزیکٹیو آفیسرتعینات بھارت کے انتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھ گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
چین نے سوویت دور کے پرانے J-6 لڑاکا طیاروں کو جدید ڈرونز میں تبدیل کر دیا
چین نے دفاعی ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک منفرد اور مؤثر قدم اٹھاتے ہوئے 1950 کی دہائی کے ریٹائرڈ J-6 لڑاکا طیارے کو ایک جدید ڈرون میں تبدیل کر دیا ۔ یہ پیشرفت چین کے شمال مشرقی شہر چانگ چُن میں جاری ایئر شو کے دوران منظرِ عام پر آئی، جہاں پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے اس تبدیل شدہ جنگی ڈرون کو پہلی بار عوامی نمائش میں پیش کیا۔
پرانا طیارہ، نیا مقصد
J-6 دراصل سوویت یونین کے MiG-19 پر مبنی ایک سپرسونک فائٹر جیٹ تھا، جو چین نے 1960 سے 1980 کی دہائیوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں تیار کیا۔ اگرچہ یہ طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے متروک ہو چکے تھے، مگر اب چین نے انہیں نئے مقصد کے لیے زندہ کر لیا ہے — بطور خودکار ڈرون۔
ایئر شو میں فراہم کردہ معلومات کے مطابق، پہلا بغیر پائلٹ J-6 طیارہ 1995 میں آزمائشی پرواز کر چکا تھا، لیکن اب اس پروگرام کو باقاعدہ طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔
سادہ، تیز اور کم خرچ
J-6 ڈرون کا بیرونی ڈیزائن زیادہ تر اصل فریم پر ہی مبنی ہے، لیکن اس میں پائلٹ سے متعلق تمام نظام — جیسے کاک پٹ، ایجیکشن سیٹ، فیول ٹینکس اور مشین گنیں — ہٹا دی گئی ہیں۔
اس کی جگہ اب آٹو پائلٹ، فلائٹ کنٹرول سسٹم، اور ٹیرین میچنگ نیویگیشن نصب کیے گئے ہیں، جبکہ اضافی ویپن اسٹیشنز بھی جوڑے گئے ہیں تاکہ یہ ڈرون حملہ آور کردار بھی ادا کر سکے۔
ڈرون کے دو اہم کردار
چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈرون دشمن کے ریڈار سسٹمز کو مصروف یا تھکا دینے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تعداد ہی طاقت ہے
چینی میڈیا کے مطابق پی ایل اے کے پاس اب بھی تقریباً 3 ہزار J-6 فائٹر طیارے موجود ہیں، جنہیں بآسانی کم لاگت ڈرونز میں بدلا جا سکتا ہے۔
اگرچہ یہ پرانے ڈیزائن ہیں، لیکن ان کی سادگی اور کم ایویانکس کی وجہ سے یہ الیکٹرانک وارفیئر یا جیمنگ سے بچنے میں زیادہ مؤثر ہو سکتے ہیں۔
ایک حکمت عملی، جو صرف گولی نہیں، دماغ بھی مانگتی ہے
تجزیہ کاروں کے مطابق، J-6 ڈرونز اگر کسی جنگ میں جتھوں کی صورت میں استعمال کیے جائیں تو یہ دشمن کے ریڈار سسٹمز کو مجبور کریں گے کہ وہ خود کو ظاہر کریں — اور جیسے ہی وہ فعال ہوں گے، چینی الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز یا اینٹی-ریڈار میزائل ان ریڈارز کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
یہ ایک معاشی طور پر سستا مگر جنگی لحاظ سے انتہائی چالاک طریقہ ہے — جہاں پرانے طیارے صرف سکریپ بننے کے بجائے ایک بار پھر محاذِ جنگ پر چین کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔