پاک افغان سرحد چھ ماہ بعد تجارت کے لیے کھول دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انچارج پاک افغان خرلاچی بارڈر میجر معیز اور افغانستان کے سرحدی امور کے انچارج مولانا جاوید کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ممالک ایک دوسرے سے برادرانہ اور اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاک افغان سرحد چھ ماہ بعد تجارت کے لیے کھول دی گئی، افغان سرحد پر باقاعدہ دوبارہ تجارت شروع کر دی گئی ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انچارج پاک افغان خرلاچی بارڈر میجر معیز اور افغانستان کے سرحدی امور کے انچارج مولانا جاوید کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ممالک ایک دوسرے سے برادرانہ اور اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر تجارت دوبارہ شروع کرنا خوش آئند ہے، میجر معیز نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ صوبائی حکومت اور فورسز کی کامیاب کوششوں کے بعد افغان سرحد کھل گئی ہے۔ افغان سرحد کھولنا اور تجارت شروع ہونا ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ہے۔ اس موقع پر ٹریڈر سید کامران حسین کا کہنا تھا کہ افغان سرحد تجارت کے لیے مزید فعال بنایا جائے جبکہ ایم پی اے علی ہادی عرفانی نے کہا کہ مشرقی سرحد بند ہونے کے باعث افغانستان سرحد کھولنا اہم اقدام ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان سرحد پاک افغان
پڑھیں:
ایران کا امریکی حملے پر جوابی وار؛ پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی
TEHRAN:ایران کی پارلیمنٹ نے امریکا کی جانب سے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے جواب میں اسٹریٹجک حوالے سے اہمیت رکھنے والی آبنائے ہرمز بند کی منظوری دے دی ہے۔
ایرانی پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی پارلیمنٹ کے رکن اسماعیل کوسواری نے بتایا کہ مجلس شوریٰ (ایرانی پارلیمنٹ) نے امریکی جارحیت اور عالمی برادری کی خاموشی کے جواب میں دنیا کی توانائی کے تجارت کے لیے اہمیت رکھنے والی آبنائے ہرمز بند کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
مجلس شوریٰ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے رکن اسماعیل کوسواری نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ آبنائے ہرمز بند رکھنے کے فیصلے پر متفق ہیں تاہم حتمی فیصلہ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ آبنائے ہرمز بند ہونی چاہیے لیکن حتمی فیصلے کا انحصار سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل پر ہے۔
خیال رہے کہ آبنائے ہرمز خلیج فارس میں واقع ہے اور عالمی تجارت کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق دنیا کی 20 فیصد تیل کی تجارت اسی بحری راستے سے ہوتی ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ دنیا کے تیل کی 20 فیصد تجارت جو روزانہ 17 سے ملین بیرل پر مشتمل ہے، آبنائے ہرمز سے ہوتی ہے، جس کی وجہ سے آبنائے ہرمز دنیا کی توانائی کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آبنائے ہرمز کی بندش سے پہلے ہفتے میں تیل کی قیمت میں 80 فیصد اضافے کا امکان ہے کیونکہ متبادل راستے بہت مہنگے پڑیں گے۔