شاہ چارلس اور ملکہ کامیلا کی میزبانی میں بکنگھم پیلس میں سیزن کی پہلی رائل گارڈن پارٹی، برٹش پاکستانی شخصیت سید سجاد حیدر کاظمی کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
شاہ چارلس اور ملکہ کامیلا کی میزبانی میں بکنگھم پیلس میں سیزن کی پہلی رائل گارڈن پارٹی، برٹش پاکستانی شخصیت سید سجاد حیدر کاظمی کی شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز
لندن : برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور ملکہ کامیلا نے رواں سال کی پہلی شاہی گارڈن پارٹی کا انعقاد بکنگھم پیلس میں کیا، جہاں ہزاروں مہمانوں کو خوش آمدید کہا گیا۔تقریب میں شہزادی این، ایڈنبرا کے ڈیوک اور ڈچز، اور گلوسٹر کے ڈیوک اور ڈچز بھی شریک تھے۔
مہمانوں کی آمد دوپہر تین بجے سے شروع ہوئی، جنہوں نے پیلس کے خوبصورت باغات میں بھرپور لطف اٹھایا۔مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے معروف برٹش پاکستانی سماجی رہنما سید سجاد حیدر کاظمی بھی اس پروقار ایونٹ میں شریک ہوئے۔ ان کی شرکت برطانوی معاشرے میں ان کی کمیونٹی سروس، فلاحی خدمات اور بین الثقافتی ہم آہنگی کے فروغ کے اعتراف میں ہوئی۔ سجاد کاظمی نے اپنی شرکت کو ایک اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لمحہ اُن تمام برٹش پاکستانیوں کے لیے باعثِ فخر ہے جو معاشرے کی بہتری کے لیے خاموشی سے کام کر رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئندہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینا اولین ترجیح ہے، وزیراعظم پی ٹی آئی رہنما میاں عباد فاروق کوٹ کھپت جیل سے رہا پانچ طیارے، 77ڈرونز گرا کر پاکستان کو روایتی جنگ میں بھارت پر برتری حاصل ہوچکی، عطاء تارڑ سپریم کورٹ نے اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری خارج کردی یہ وقت ملک کے دفاعی اداروں کو مضبوط کرنے کا ہے، ملکی وحدت کیلئے ہم ایک ہیں: مولانافضل الرحمان سی ڈی اے نے جدید فائر فائٹنگ فورس قائم کر دی، ہنگامی حالات سے نمٹنے کی مکمل تیاری خطرناک صورتحال کا تمام تر ذمہ دار بھارت ہے، پورا خطہ جنگ کے دہانے پر ہے، محسن نقویCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کینالز منصوبے پر سیاست
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کینالز منصوبے کی منسوخی سندھ کی تاریخی فتح ہے۔ بلاول بھٹو کی رہنمائی میں سندھ حکومت نے سی سی آئی میں عوام کے حقوق کا بھرپور دفاع کیا اور سندھ کے وسیع تر مفاد میں کینالز منصوبہ منسوخ کرایا ہے۔
سندھ بچاؤ تحریک کینالز منصوبے کی منسوخی پر مطمئن نہیں ہے اور اس کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی طرف سے کینالز کی منسوخی کا اعلان عارضی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ مراد شاہ سندھ کی غیر قانونی زمینیں الاٹمنٹ کرنے والے آرڈر کو بھی منسوخ کرائیں تاکہ ہمیشہ کے لیے کینالز کا منصوبہ دفن ہو جائے۔
دریائے سندھ پر 6 کینالز کے منصوبے پر پیپلز پارٹی کے مخالفین الزام لگاتے رہے کہ یہ منصوبہ صدر آصف علی زرداری کی رضا مندی سے منظور ہوا جب کہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس کے صدر عارف علوی نے اس منصوبے کی منظوری دینے سے انکار کردیا تھا جب کہ صدر آصف زرداری نے خود اس کی منظوری دی۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ کینالز منصوبے کی منظوری سے صدر مملکت کا تعلق ہی نہیں ہوتا یہ منصوبہ مشترکہ مفادات کونسل میں منظور ہوا تھا اور سی سی آئی کے ہی اجلاس میں فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
سندھ میں پہلے پیپلز پارٹی کی مخالف سیاسی پارٹیوں مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی(ف) اور سندھ کی تمام قوم پرست جماعتوں نے دریائے سندھ پر 6 کینالز نکالنے کی مخالفت شروع کی تھی جس کی بڑھتی مقبولیت دیکھ کر پہلے صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس پر تحفظات کا اظہار کیا جس کے بعد بلاول بھٹو نے بھی سندھ میں پی پی کی مقبولیت برقرار رکھنے کے لیے اس منصوبے کی شدید مخالفت شروع کی اور سندھ میں منعقدہ پی پی کے تین جلسوں میں واضح کیا کہ وفاق نے کینالز منصوبہ واپس نہ لیا تو پیپلز پارٹی وفاقی حکومت سے الگ ہو جائے گی۔
پی پی کی مخالفت وفاق میں شدت سے محسوس کی گئی تو وفاقی وزیروں نے واضح کیا کہ سندھ کی منظوری کے بغیر کینالز منصوبہ نہیں چلے گا۔ پی پی نے سندھ میں اپنی سیاست بچانے کے لیے کینالز منصوبے کی شدت سے مخالفت کی جس کے جواب میں سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے مل کر اپنی سیاست بچانے کے لیے سندھ بچاؤ تحریک شروع کی اور ببرلو میں دھرنا دے دیا جس میں بعد میں سندھ بار اور کراچی بار کونسل بھی شریک ہوگئی اور سندھ بار اور قوم پرست جماعتوں نے پنجاب جانے والی سڑکیں بلاک کر دیں اور ٹرینیں بھی روکی گئیں۔
ببرلو دھرنے میں جئے سندھ تحریک کے پرچم بھی نمایاں تھے اور یہ تحریک سندھو دیش کی حامی اور علیحدگی پسند قرار دی جاتی ہے، پیپلز پارٹی پاکستان کھپے کی حامی ہے اور آصف زرداری نے 2007 میں بے نظیر بھٹو کی شہادت پر یہ نعرہ لگایا تھا جو ملک میں مقبول ہوا تھا۔2008کے بعد آصف زرداری دو بار صدر منتخب ہوئے اور وفاق کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔
2008 کے بعد جتنے الیکشن ہوئے ان تمام میں صدر زرداری کی سیاست کے باعث سندھ میں پی پی کی چوتھی حکومت ہے اور سندھ میں جتنی نشستیں پیپلز پارٹی نے جیتیں اتنی نشستیں کبھی بھٹو دور اور بے نظیر دور میں بھی ماضی میں پی پی حاصل نہ کر سکی تھی۔پی پی کے مخالفین اور پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اب پیپلز پارٹی وفاقی پارٹی نہیں رہی بلکہ سندھ تک محدود ہے جب کہ حقیقت میں ایسا ہے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی نے فروری کے الیکشن میں جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے زیادہ کامیابی حاصل کی اور پی ٹی آئی کا صفایا کردیا تھا اور اسی وجہ سے پنجاب میں پی پی کا گورنر ہے۔
(ن) لیگ سے کیے گئے معاہدے کے تحت بلوچستان میں دونوں پارٹیوں کی مخلوط حکومت اور کے پی اور گلگت بلتستان میں بھی پیپلز پارٹی کو گورنر ملے ہوئے ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کے بعد سے سندھ میں پیپلز پارٹی کو قوم پرستوں کے دباؤ کا سامنا چلا آ رہا ہے کیونکہ سندھ کے قوم پرست سندھ کے مسائل پر سیاست کرتے ہیں اور ان کی سیاست بظاہر پیپلز پارٹی کے خلاف اور بعض قوم پرست پیرپگاڑا کی زیر قیادت جی ڈی اے میں شامل ہیں اور سندھ میں خود کو پیپلز پارٹی سے زیادہ وفادار ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایاز لطیف پلیجو، ڈاکٹر قادر مگسی، زین شاہ سندھ میں مقبول ہیں اور جلال محمود شاہ ہی صرف ایک بار سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور کوئی قوم پرست رہنما منتخب نہیں ہوا مگر قوم پرست اندرون سندھ جب چاہیں ہڑتالیں ضرور کامیاب کرا لیتے ہیں۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی سب سے بڑی پارٹی ہے جس کے دور میں اندرون سندھ کے لوگوں کو سب سے زیادہ نوکریاں ملیں اور سندھ کے بڑوں کو نوازا گیا اور سندھ پی پی کی گرفت میں ہے۔ پی ٹی آئی اور پی پی مخالف پی پی کو سندھ کی پارٹی قرار دیتے ہیں جو 16 سال سے اقتدار میں ہے جو اندرون سندھ مقبول اور اہمیت رکھتی ہے اور قوم پرستوں کے دباؤ میں ہے۔
علیحدگی پسند اندرون سندھ کے بعد اب کراچی میں بھی جلوس نکالتے ہیں اور پاکستان مخالف نعرے بازی کرتے ہیں مگر سندھ حکومت تماشائی بنی رہتی ہے۔ قوم پرست پیپلز پارٹی پر الزامات لگاتے ہیں اور پی پی رہنما اور وزیر جواب نہیں دیتے جب کہ ایم کیو ایم کے الزامات کا فوری جواب دے دیا جاتا ہے۔ اندرون سندھ قوم پرستوں کی ہڑتالوں کو سندھ حکومت کبھی نہیں روکتی اور اس نے قوم پرستوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ حالیہ کینالز منصوبے کی مخالفت پی پی نے بعد میں اور اس کے مخالفین نے پہلے شروع کی اور منسوخی کا کریڈٹ سب لے رہے ہیں اور پی پی رہنما اس منسوخی کو پاکستان کی اور بعض سندھ کی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔