رواں ہفتے 9اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ادارہ شماریات کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
رواں ہفتے 9اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ادارہ شماریات کی رپورٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز )ملک میں مسلسل دوسرے ہفتے بھی ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں 0 اعشاریہ24فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم سالانہ بنیادوں پر حالیہ ہفتے بھی 0اعشاریہ80فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے قیمتوں کے حساس اشاریہ سے متعلق جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 8مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملک میں روزمرہ استعمال کی 17اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 25کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے جبکہ 9اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔دوران ہفتہ ٹماٹر 8اعشاریہ81فیصد، لہسن 5اعشاریہ05فیصد، آلو 3اعشاریہ33فیصد، پیاز 2اعشاریہ08فیصد، ایل پی جی 1 اعشاریہ66فیصد، کیلا 0اعشاریہ93فیصد، پیٹرول 0اعشاریہ83فیصد، ڈیزل 0اعشاریہ78فیصد، آٹا 0 اعشاریہ 76فیصد، ایک کلو بناسپتی گھی 0اعشاریہ46فیصد اور سرسوں کے تیل کی قیمت میں 0اعشاریہ33فیصد کمی ہوئی۔
اس کے برعکس، چکن کی قیمت میں 10اعشاریہ20فیصد، انڈے میں 7اعشاریہ36فیصد، چینی میں 1اعشاریہ93فیصد، بیف میں 1اعشاریہ50فیصد، دال ماش میں 0اعشاریہ31فیصد، پکی بیف میں 0اعشاریہ20فیصد، مٹن میں 0اعشاریہ15فیصد اور گڑ میں 0اعشاریہ11فیصد اضافہ ہوا۔
سب سے کم یعنی 17732روپے ماہوار آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریہ میں 0اعشاریہ10 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 17733روپے سے لیکر 22888روپے، 22889روپے سے لیکر 29517روپے، 29518 روپے سے لیکر 44175 روپے اور اس سے زیادہ ماہوار آمدنی رکھنے والے طبقوں کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریہ میں بالترتیب 0اعشاریہ18فیصد، 0 اعشاریہ20فیصد، 0اعشاریہ26 فیصد اور 0اعشاریہ26 فیصد اضافہ ہوا۔صارفین کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریہ کا تعین ملک کے 17بڑے شہروں کی 50مارکیٹوں میں 51ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی بیشی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی دارالحکومت میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی ڈرل مشقیں کرنے کا فیصلہ وفاقی دارالحکومت میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی ڈرل مشقیں کرنے کا فیصلہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر کی 48 گھنٹے میں دوسری اہم ملاقات، پاک بھارت کشیدگی اور سرحدوں کی صورتحال پر... پاک بھارت کشیدگی ،سعودی وزیرمملکت برائے خارجہ پاکستان کے دورہ پر پہنچ گئے شاہ چارلس اور ملکہ کامیلا کی میزبانی میں بکنگھم پیلس میں سیزن کی پہلی رائل گارڈن پارٹی، برٹش پاکستانی شخصیت سید سجاد حیدر کاظمی... آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینا اولین ترجیح ہے، وزیراعظم مہارت یا ٹیکنالوجی کا کمال:پاک فوج کے ہاتھوں تباہ رافیل طیاروں کے بھارتی پائلٹس نے کیسے جان بچائی؟
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان 5 برس میں اصلاحات پر عمل کر لے تو جی ڈی پی میں 26 ارب ڈالر اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف رپورٹ
اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان میں کرپشن اور گورننس کے حوالے سے تشخیصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان آئندہ پانچ سال کے اندر گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد (قریبا 20 سے 26 ارب ڈالر تک) اضافہ ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط کو پورا کرتے ہوئے گورننس اور کرپشن کی تشخیصی سپورٹ جاری کر دی گی ہے اور اس رپورٹ کے اجرا سے ائی ایم ایف کے بورڈ کی طرف سے پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور جاری قرضہ پروگرام کی قسط کے اجراء کی اخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان پانچ سال میں گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ سرکاری تحویل کے کاروبار ی اداروں کے لیے ترجیح کو ختم کیا جائے، تاکہ پبلک پروکیورمنٹ سسٹم کو بہتر بنایا جائے۔ ڈائریکٹ کنٹریکٹنگ سسٹم کی اجازت دی جائے۔ ای گورنمنٹ پروکیورومینٹ سسٹم کو اپنایا جائے، ایس ای سی پی کی قیادت میں 18 ماہ کے اندر ریگولیٹری نظام میں یکسانیت پیدا کی جائے، تمام وفاقی بزنس ریگولیشنز کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، غیر ضروری ریگولیشنز کو ختم کیا جائے، شفافیت کو بڑھانے کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، ریگولیشن کے عمل کو 15 ماہ کے اندر ڈیجیٹل کر دیا جائے۔ معاشی تنازعات کو تیزی سے طے کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں ،عدالتوں اور ججوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے طریقہ کار کو شائع کیا جائے اور ایک سال میں تمام انتظامی ور خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ شائع کی جائے،مئی 2026ء تک ٹیکس کو سادہ بنانے کی سٹریٹجی کو شائع کیا جائے،ایف بی ار کے تنظیمی ڈھانچہ اور گورنس کو بہتر بنایا جائے،فیلڈ دفاتر کی خود مختاری کو کم کیا جائے،ایف بی ار میں احتساب کو بڑھایا جائے اور پرال کی اڈٹ رپورٹ ائندہ 12 ماہ میں شائع کی جائے،پی ایس ڈی پی کی شفافیت کو بڑھایا جائے، نئے منصوبوں کے حوالے سے 10 فیصد کا کا کیپ لگایا جائے، آڈیٹر جنرل کو مکمل خود مختاری دی جائے، منی لانڈرنگ کے جرائم کی تفتیش اور پراسیکیوشن میں اضافہ کیا جائے، تمام اعلیٰ سطح کی وفاقی بیوروکریسی میں احتساب اور دیانت کو مستحکم کیا جائے اور 2026ء میں ان کے اثاثوں کی ڈیکلریشن کو شائع کیا جائے، سی سی پی ایس ای سی پی ، نیب اور تمام اہم اوور سائٹ اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے لیگل فریم ورک پر جائزہ لیا جائے لیگل فریم ورک کو بہتر بنایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے تمام سطحوں پر کرپشن کے حوالے سے کمزوریاں موجود ہیں اور یہ اس وقت اور پیچیدہ ہو جاتی ہیں جب اینٹی کرپشن کے بارے میں تصورات میں تسلسل اور غیر جانبداری کا عنصر موجود نہیں، اس سے انفورسمنٹ کے اداروں پر عوامی اعتماد مجروح ہوتا ہے، متعدد وزارتیں اور ادارے صلاحیت میں کمی کا شکار ہیں جس کے باعث وہ اپنے بنیادی فنکشنز کو موثر طور پر ادا نہیں کر پاتے یہ صورتحال اندرونی کنٹرول کے کمزور ہونے کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ میں نے سسٹم پر سرمایہ کاری کی بھی کمی ہے۔ ٹیکس پالیسی کو اس وقت اور زیادہ نقصان ہوتا ہے ایس او زیز جیسی نان ٹیکس اتھارٹیز کو ٹیکس میں ترجیحات دی جاتی ہے اور ان کی نگرانی بھی بہت کمزور ہے۔ رپورٹ میں کرپشن کے خطرات میں کمی اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات اور درمیانی اور طویل میں سٹرکچر اصلاحات کے لیے کہا گیا ہے، پاکستان میں کرپشن ایک مستقل چیلنج ہے جس کے معاشی ترقی پر منفی اثرات ہیں۔