جسٹس عائشہ ملک کا آرڈر آن لائن اپ لوڈ نہ ہونے پر چیف جسٹس کو خط
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
جسٹس عائشہ ملک نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط میں لکھا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ ہمارا آرڈر اپ لوڈ نہیں کر رہا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے عدم تعمیل ناقابل برداشت ہے، درخواست ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے آرڈر اپلوڈ کرایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ جسٹس عائشہ ملک نے خط میں لکھا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ ہمارا آرڈر اپ لوڈ نہیں کر رہا، مخصوص نشستوں کے کیس میں میں نے اور جسٹس عقیل عباسی نے اختلاف کیا۔ انہوں نے خط میں کہا کہ گزشتہ روز 3 بج کر 11 منٹ پر اپنا آرڈر جاری کیا، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نےہمارا آرڈر اپ لوڈ نہیں کیا، آج دوبارہ پوچھنے پر بتایا گیا کہ یہ آرڈر اپ لوڈ نہیں کر سکتے۔ جسٹس عائشہ ملک کا مزید کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے عدم تعمیل ناقابل برداشت ہے، درخواست ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے آرڈر اپلوڈ کرایا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک
پڑھیں:
تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ڈویژن بینچ نے ہائیکورٹ کے جج کو کارروائی سے روک دیا: جسٹس بابر ستار
جسٹس بابر ستار—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عدالتی حکم کے باوجود شہری کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نہ نکالنے کے معاملے پر کاز لسٹ جاری نہ کرنے پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔
ڈویژن بینچ کے حکمِ امتناع کے باوجود ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت جسٹس بابر ستار نے کی۔
دورانِ سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، ڈپٹی رجسٹرار اور اسسٹنٹ رجسٹرار عدالت میں پیش ہوئے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ توہینِ عدالت کی کارروائی سے متعلق اس عدالت کا 12 مارچ کا آرڈر نئے ڈویژن بینچ نے معطل کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے جسٹس بابر ستار کیخلاف مہم، توہینِ عدالت کیس کی کاز لسٹ منسوخجسٹس بابر ستار نے کہا کہ میں اس کیس سے متعلق پوری ججمنٹ لکھوں گا، عبوری حکم پر ڈویژن بینچ ایسے آرڈر نہیں کر سکتا، اس کے لیے آپ کو سپریم کورٹ جانا ہوتا ہے، ہم اسے کالعدم قرار دے دیں تو پھر آپ ڈویژن بینچ میں جائیں، ہائی کورٹ آئینی عدالت ہے، ڈویژن بینچ ہائی کورٹ کے جج کو کیس چلانے سے نہیں روک سکتا، سپریم کورٹ سپیریئر کورٹ ہے، ڈویژن بینچ سپیریئر کورٹ نہیں بلکہ ڈویژن بینچ ایک فورم ہے، تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ عبوری آرڈر پر ڈویژن بینچ نے ہائی کورٹ کے جج کو کیس کی کارروائی سے روک دیا۔
عدالت نے اسسٹنٹ رجسٹرار سے سوال کیا کہ کیا آپ کو انتظامی آرڈر آیا کہ اس کیس کی کاز لسٹ جاری نہیں کرنی؟
اسسٹنٹ رجسٹرار عرفان نے جواب دیا کہ جی بالکل! ہمیں ایک انتظامی آرڈر آیا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ڈپٹی رجسٹرار صاحب آپ بتائیں! آپ نے آج بھی کاز لسٹ جاری کیوں نہیں کی؟ آج پھر آپ نے اس کیس کی کاز لسٹ جاری نہیں کی، آپ کو کس نے روک رکھا ہے؟
ڈپٹی رجسٹرار سلطان نے جواب دیا کہ مجھے کسی نے نہیں روکا، جو کیس ڈویژن بینچ میں چلا جائے اس کیس کی سنگل بینچ کی کاز لسٹ جاری نہیں ہوتی۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میرا عدالتی آرڈر تھا کہ اس کیس کی کاز لسٹ جاری کرنی ہے۔
ڈپٹی رجسٹرار سلطان نے جواب دیا کہ کمپیوٹر پر سارا معاملہ ہوتا ہے، وہاں جو لسٹ آتی ہے اسی کو مارک کیا جاتا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے سوال کیا کہ کیا آپ کے اختیارات اب ایک کمپیوٹر کی بنیاد پر ہیں؟ آئی ٹی سسٹم ہر چیز نہیں ہوتا، ہائی کورٹ کے اپنے اختیارات ہوتے ہیں، آپ ہچکچا رہے ہیں، میں سمجھ رہا ہوں۔