بھارت نے 50 گھر بارود سے اڑا دیے اور ڈھائی ہزار سے کشمیریوں کو حراست میں لے لیاہے، پاک فوج
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر) ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) وائس ایڈمرل راجا رب نواز کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے شواہد پیش کرنے کے بجائے اس واقعے کی آڑ میں بھارت نے کشمیر کے مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا، 50 گھر بارود سے اڑا دیے گئے ہیں اور ڈھائی ہزار سے کشمیریوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، کشمیر میں بھارت اب یہ کررہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر) ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) وائس ایڈمرل راجا رب نواز کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سب سے پہلے پہلگام واقعے کے حوالے سے بتاؤں گا، اگر پہلگام کی لوکیشن کو دیکھیں، اس کا زمینی فاصلہ 230 کلومیٹر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہاڑی علاقہ ہے، پہلگام میں جہاں یہ واقعہ ہوا، وہ جگہ سٹرک سے تقریباً 5.
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کا متن میں کہا گیا ہے کہ لوگ سرحد پار سے آئے تھے، تو 10 منٹ میں انہوں نے نتیجہ اخذ کر لیا، جبکہ مزید کہا گیا کہ اندھادھند فائرنگ کی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس حوالے سے سنجیدہ سوالات جنم لیتے ہیں، اس کے بعد تقریباً 3 بجے کے بعد بھارت میں سوشل میڈیا ہینڈلز نے کہنا شروع کیا کہ پاکستان نے پہلگام پر حملہ کیا، مطلب انہیں پتا تھا کہ کیا ہوا، لیکن اس کا ثبوت کہاں ہے؟۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹی وی چینلز نے بھی یہی کہنا شروع کر دیا، اس حملے میں پاکستانی دہشتگرد ملوث ہیں، یہ باتیں بار بار بتانا اس لیے ضروری ہے کہ یہ بنیاد ہے، جس کی وجہ سے آج ہم فوجی صورتحال دیکھ رہے ہیں، اسی کی وجہ سے بے گناہ بچوں اور خواتین کو شہید کیا جارہا ہے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے اس واقعے کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی گفتگو چلائی، جس میں وہ واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں کہ ’یہاں پر سب سے زیادہ (بھارتی) فوج ہے، اگر کوئی پوسٹ شیئر کرے گا تو اس کو رات میں ہی اٹھالیں گے، اتنی بھارتی فوج ہے تو وہ کیا کر رہی ہے؟ ایک اور شہری نے کہا کہ منصوبہ بنا کر ایسا نہ کرو، کیا یہ سیکیورٹی کی ناکامی نہیں ہے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کے پاس شہریوں کے سوالات کے کوئی جوابات نہیں تھے، اس لیے انہوں نے توجہ ہٹانے کے لیے ایسا کیا، اور انہوں نے پاکستان پر حملہ کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر کا کہنا تھا کہ کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
آڈیٹر جنرل کاپیٹرولیم ڈویژن میں 2 ہزار 50 ارب روپے سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اگست ۔2025 )وفاقی حکومت کے پیٹرولیم ڈویژن میں 2 ہزار 50 ارب روپے سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے نجی ٹی وی نے آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ انٹر کارپوریٹ سرکلر ڈیبٹ کا حل نہ ہونے سے1427 ارب کے واجبات جمع ہوئے 350 ارب کے جی آئی ڈی سی فنڈز ٹرانس نیشنل پائپ لائنز کے لیے استعمال نہیں ہوئے، سوئی گیس کمپنیوں سے 69 ارب روپے کی وصولیوں میں ناکام رہی.(جاری ہے)
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سوئی نادرن نے آر ایل این جی کو گھریلو سیکٹر کی طرف منقتل کر دیا، ونٹر لوڈ مینیجمنٹ کی خلاف ورزی کے سبب 53 ارب روپے جبکہ گیس فیلڈز میں کمپریشن آلات کی تنصیب میں تاخیر سے 44 ارب کا نقصان ہوا رپورٹ کے مطابق او جی ڈی سی ایل کی غیر منافع بخش فیلڈز کے اخراجات کم کرنے میں ناکامی رہی، فیلڈز کے اخراجات کی وجہ سے منافع میں 32.6 ارب روپے کی کمی ہوئی جبکہ 9 ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز سے 28 ارب روپے کی رائلٹی وصول نہیں کی گئی. آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ او جی ڈی سی ایل نے تکنیکی بولی کے جائزے میں ناقص معیار اختیار کیا، 15.28 ارب روپے کے ٹھیکے غیر تجربہ کار بولی دہندگان کو دیے گئے اور پیٹرولیم ڈویژن نے ریفائنری سے 14.63 ارب کی پیٹرولیم لیوی وصول نہیں کی گئی رپورٹ کے مطابق 14.63 ارب روپے کی پیٹرولیم لیوی آگے صارفین پر منتقل ہو چکی تھی، اضافی پائپ لائن منصوبے سے 10.45 ارب کا غیر ضروری سرمایہ خرچ ہوا، فیلڈز سے گیس وصولی کے لیے پائپ لائن میں تاخیر سے 9 ارب کی لاگت بڑھی، 7.49 ارب لاگت کی گیس ڈیویلپمنٹ اسکیمیں بروقت مکمل نہ کی جا سکیں، سبمرسیبل پمپس کی تنصیب کے باوجود تیل کی پیداواربڑھانے میں ناکامی ہوئی. رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ تیل کی پیداوار نہ بڑھنے کی وجہ سے 2.3 ارب روپے تک کا نقصان ہوا، پی ایس او اور سوئی نادرن نے 1.5 ارب روپے کا ڈیویڈنڈ جمع نہیں کروایا گیا اور او جی ڈی سی ایل نے جے وی پارٹنرز سے 847 ملین کا حصہ وصول نہیں کیا. آڈیٹر جنرل کی آڈٹ رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن سرکلر ڈیبٹ کے مسئلے کے فوری حل کے لیے اقدامات کرے، پائپ لائن پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے مناسب فورمز پر معاملہ اٹھایا جائے اور او جی ڈی سی ایل اہم منصوبوں میں تاخیر کے خلا کی نشاندہی کرے.