میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعطم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ مودی نے پاکستان اور ہندوستان کے دوران کشیدگی بڑھا کر جارحیت کرنے کی آڑ میں ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں نہتی آبادی کے قتل عام کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ہندوستان دو منہ والا سانپ ہے، مودی اور امیت شاہ بین الاقوامی سند یافتہ دہشت گرد ہیں، پاکستان اور ہندوستان کے دوران کشیدگی بڑھا کر جارحیت کرنے کی آڑ میں ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں نہتی آبادی کے قتل عام کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے، متعدد مکانات کو بارود لگا کر اُڑا دیا گیا، نوجوانوں، بزرگوں، کاروباری افراد کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے، اب اس نے انسانیت دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے اندر کئی دہائیوں سے شادی شدہ خواتین کو ان کے خاندان اور بچے چھوڑ کر واپس آزاد کشمیر بھیجنا شروع کر دیا ہے، شادی کے 48سال بعد خواتین کو مقبوضہ کشمیر سے واپس آزاد کشمیر بھیجنا انسانی حقوق، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے، نیویارک، جنیوا، یورپی یونین سمیت اہم ممالک اور تنظیموں کے ساتھ ہندوستانی جارحیت کے ساتھ ساتھ انسانیت دشمنی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے۔ ان خیالات ک اظہار سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ مودی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچا کر مقبوضہ کشمیر کے اندر تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے، وادی کے اندر مسلم اکثریتی آبادی کو نشانہ بنا کر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا بہانہ بنانے اور سندھ طاس معاہدہ سمیت دیگر اہم معاہدوں سے غیر قانونی طور پر یکطرفہ دستبرداری فالس فلیگ آپریشن کے مقاصد تھے۔ پاکستان میں ہندوستانی جارحیت نے اُس کے مقاصد پر پانی پھیر دیا، مودی غزہ طرز پر کارروائی کرنا چاہتا ہے، ہندوستان اور اسرائیل مل کر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے ڈرونز کو مہارت سے گرانے اور بھرپور دفاع پر مسلح افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ کشمیری 35 سالہ سے ہندوستانی بربریت، ظلم اور نسل کشی کا شکار ہیں، اب پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جب کشیدگی عروج پر پہنچی تو اس آڑ میں ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کے اندر شہریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے، کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ، جبری گمشدگیوں ، مکانات کو بارود سے اڑانے اور اب اس نے شادی ہو کر مقبوضہ کشمیر جانے والے خواتین کو جبراً واپس بھیج کر انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال قائم کی ہے، جس کا بین الاقوامی برادری کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔

ایک طرف ہندوستان کہتا ہے کہ سارا کشمیر میرا حصہ ہے دوسری جانب وہ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی خواتین اور خاندانوں کو مقبوضہ کشمیر سے جبراً واپس بھیجوا رہا ہے، مودی ہندوستان کے قوانین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بھی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے، ایل او سی کے آر پار صدیوں سے لوگ اکٹھے رہ رہے تھے جن کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں، ان کو ایک دوسرے سے ملنے اور آنے جانے سے کوئی نہیں روک سکتا، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہمیں لائن آف کنٹرول عبور کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، پاکستان کو یہ معاملہ سلامتی کونسل میں فوری لے جانا چاہیے، مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا حصہ نہ تھا نہ ہے نہ رہے گا، 60ء کی دہائی تک ہندوستان کا کوئی بھی شہری مقبوضہ کشمیر آتا تو باضابطہ اجازت لے کر ریاست میں داخل ہوتا تھا۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ہندوستانی جارحیت کے خلاف جس طرح سے موثر انداز میں سفارتی سطح پر پاکستانی موقف پیش کیا گیا ہے اسی طرح اس جارحیت کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر کے اندر کی جانے والی نسل کشی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقبوضہ کشمیر کے اندر بین الاقوامی میں ہندوستان ہندوستان کے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں پُرتشدد احتجاج مظاہرے، تین شہری جانبحق

عینی شاہدین کے مطابق احتجاجی مظاہرین بی جے پی دفتر کے باہر جمع ہوئے اور اپنے دیرینہ مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی، اس دوران بی جے پی حامیوں کیساتھ انکی شدید جھڑپ ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع لیہہ میں آج ریاستی درجے (اسٹیٹ ہُڈ) اور چھٹے شیڈول کے مطالبے پر شٹر ڈاؤن (ہڑتال) کے دوران احتجاج کے دوران تین سے چار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے، جبکہ مظاہروں کے دوران درجنوں شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے لیہہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو آگ لگا دی اور ایک سکiورٹی فورسز کی گاڑی بھی نذرِ آتش کر دی۔ عینی شاہدین کے مطابق احتجاجی مظاہرین بی جے پی دفتر کے باہر جمع ہوئے اور اپنے دیرینہ مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔ اس دوران بی جے پی حامیوں کے ساتھ ان کی شدید جھڑپ ہوئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج بھی کیا، تاہم حالات مزید بگڑ گئے اور تشدد بھڑک اٹھا اور اس دوران تین سے چار افراد کے ہلاک اور ستر کے قریب عام شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

حالات پر قابو پانے کے لئے اضافی فورسز کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ یہ احتجاج چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات اور لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے مطالبے کے لئے منعقد ہوا تھا۔ یاد رہے کہ لداخ کی قیادت اور مرکز کے درمیان مذاکرات کا اگلہ سلسلہ 6 اکتوبر کو طے ہے، جس میں لیہہ ایپکس باڈی (LAB) اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) کے نمائندے شامل ہوں گے۔ احتجاج کی کال LAB یوتھ ونگ کی جانب سے کی گئی تھی، جو اس وقت شدت اختیار کر گیا جب بھوک ہڑتال پر بیٹھے 15 احتجاجیوں میں سے دو کی صحت بگڑنے کے بعد انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ یہ بھوک ہڑتال 10 ستمبر سے جاری ہے اور اس میں ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک بھی شریک ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت کا ظلم و ستم اور سفاکیت، مقبوضہ کشمیر میں احتجاج شدت اختیار کرگیا
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں شدید جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ، 50 افراد گرفتار
  • جموں و کشمیر میں حکومت کے تمام اختیارات لیفٹننٹ گورنر کے ہاتھ میں ہیں، فاروق عبداللہ
  • مقبوضہ کشمیر، لداخ میں جمہوری حقوق کی بحالی کیلئے پُرتشدد مظاہرے
  • معرکہ حق پاکستان کی عظیم فتح، پاک افواج نے ہندوستان کو شکست فاش دی: وزیراعظم
  • مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش
  • ڈی آئی خان آپریشن: سیکیورٹی فورسز کا کڑا وار,فتنۃ الہندوستان کے 13 دہشتگرد مارے گئے
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں پُرتشدد احتجاج مظاہرے، تین شہری جانبحق
  • ڈیرہ اسماعیل خان، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنۃ الہندوستان کے 13 دہشت گرد ہلاک
  • ترکی کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کے امکان میں اضافہ