پاکستان کا بھارتی جارحیت خلاف جوابی وار جاری ہے،  ہیک کی گئی بھارتی ویب سائیٹس کا ڈیٹا منظر عام پر آ گیا۔پاکستانی سائبر حملے میں بیشتر بھارتی ویب سائٹس کو ہیک کر لیا گیا۔ ہیک کی گئی ویب سائٹس میں بھارتی آسام رائفل، ڈیپارٹمنٹ آف اٹامک انرجی پورٹل اور انڈین ڈیفنس پروڈکشن کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔انڈین ڈیفنس پروڈکشن ویب سائٹ کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فار سیل کر دیا گیا۔ ان بھارتی ویب سائٹس پر انڈین دہشتگردی کے ثبوت اور بھارت دہشتگردی کی آماجگاہ ہے لکھا جا چکا ہے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں جدت کے بلند و بانگ دعوے کھوکھلے ثابت ہوگئے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بھارتی ویب

پڑھیں:

ڈیپ فیک سے ڈیٹا چوری تک، اے آئی امیج جنریٹوز پر تصاویر اپ لوڈ کرنے کے خطرات

دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر تخلیقی AI امیجز کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ نینو بنانا سے لے کر AI ساڑھی، مشہور شخصیات کے پولاروائڈز اور دیگر رجحانات میں لوگ اپنی تصاویر اپ لوڈ کرکے نت نئے تجربات کر رہے ہیں۔

تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ذاتی تصاویر کو AI امیج جنریٹرز پر اپ لوڈ کرنے کے سنگین نقصانات بھی ہیں جو پرائیویسی کے نقصان سے لے کر معاشرتی مسائل تک پھیل سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی خبروں اور ڈیپ فیک سے اب ’ڈیسی‘ نمٹے گی

ماہرین کے مطابق سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ آپ کی تصاویر کو استعمال کرکے جعلی اور گمراہ کن ڈیپ فیکس بنائے جا سکتے ہیں جو ہراسگی، بلیک میلنگ یا شناخت کی چوری جیسے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

دوسرا بڑا خطرہ یہ ہے کہ ایک بار تصویر اپ لوڈ کرنے کے بعد صارف اپنے ہی چہرے اور شناخت پر کنٹرول کھو دیتا ہے۔ آپ کی تصاویر کو کسی بھی تناظر میں بغیر اجازت استعمال کیا جا سکتا ہے، چاہے وہ پرتشدد یا غیر اخلاقی مواد ہو۔

مزید یہ کہ ایسے رجحانات کی وجہ سے اصلی اور نقلی تصاویر میں فرق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے جس سے صحافت، اشتہارات اور بصری ذرائع پر مبنی دیگر شعبوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل نے ڈیپ فیک عریاں تصاویر اور فحش ویڈیوز والے اشتہارات پر پابندی عائد کردی

ایک اور بڑا خدشہ یہ ہے کہ کمپنیاں صارفین کی تصاویر کو بغیر کسی اطلاع یا اجازت کے تجارتی مقاصد کے لیے یا دیگر AI ماڈلز کی تربیت میں استعمال کرسکتی ہیں۔

پرائیویسی اور ڈیٹا سکیورٹی کے حوالے سے بھی تشویش موجود ہے کیونکہ تصاویر کے ذریعے بایومیٹرک معلومات جیسے چہرے کے نقوش اور مقامات تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ان معلومات کو محفوظ کرنے کے بعد بعض کمپنیاں انہیں تیسرے فریق کے ساتھ شیئر یا فروخت بھی کرسکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ AI سسٹمز میں پائے جانے والے تعصبات ان تصاویر کے ذریعے مزید بڑھ سکتے ہیں، جس سے صنفی یا نسلی امتیاز پر مبنی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف انفرادی سطح پر نقصان دہ ہے بلکہ سماجی سطح پر بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی بتائے نہ بتائے، چیٹ جی پی ٹی بتائے گا

اسی لیے صارفین کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی تصاویر کسی بھی AI امیج جنریٹر پر اپ لوڈ کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچیں اور ان خطرات کو ذہن میں رکھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

AI we news اے آئی امیج جنریٹو بلیک میلنگ ڈیپ فیک ڈیٹا چوری

متعلقہ مضامین

  • یوکرینی صدر کا امریکی ایلچی سے ڈرون اور ہتھیاروں پر تعاون بڑھانے پر زور
  • 60  ہزار جیولرز کا ڈیٹا بے نقاب، ٹیکس وصولی کے لیے نوٹسز جاری کردیے
  • ڈیپ فیک سے ڈیٹا چوری تک، اے آئی امیج جنریٹوز پر تصاویر اپ لوڈ کرنے کے خطرات
  • فلسطین کا دو ریاستی حل؛ تاریخی پس منظر
  • ڈیپ سیک نے جدید اے آئی ماڈل Terminus V3.1 متعارف کروا دیا
  • 3 سال تک فائبر نیٹ کو 60 فیصد تک لے جائیں گے: شزا فاطمہ
  • بھارت سے مسلسل چوتھی شکست، پاکستانی بولرز ناکام، دبئی میں گرما گرمی کا ماحول، انڈین کھلاڑیوں نے پھر ہاتھ نہ ملایا
  • بھارتی کپتان کی ہٹ دھرمی جاری، ٹاس کے بعد پاکستانی کپتان سے پھر ہاتھ نہیں ملایا
  • پاک بھارت میچز کی تاریخ؛ انڈین ٹیم دباؤ کا شکار ، گرین شرٹس کا حوصلہ ہمیشہ بلند رہا
  • مشن نورکا نام اور پس منظر متنازع ہے، ڈاکٹر عارف علوی