قومی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ: کانکررز نے چیلنجرز کو 28 رنز سے ہرادیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پی سی بی کے تحت قومی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کپ میں نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کانکررز نے چیلنجرز کو 28 رنز سے ہرادیا۔
کانکررز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 5 وکٹوں پر 165 رنز بنائے۔کپتان فاطمہ ثنا نے14چوکوں اور 3چھکوں کی مدد سے88 رنز بنائے، جواب میں چیلنجرز 7 وکٹوں پر 137 رنز جوڑ سکی۔عالیہ ریاض 36 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہیں، فاطمہ ثنا پلیئرآف دی میچرہیں۔
کانکرز کی دوسری میچ میں دوسری فتح رہی جبکہ چیلنجرز کو اپنے تیسرے میچ میں پہلی شکست کا سامنا رہا۔
اوول اکیڈمی گراؤنڈ میں اسٹارز نے انونسیبلز کو69 رنز سے ہرا دیا۔
اسٹارز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 5 وکٹوں پر 172 رنز بنائے، کپتان سدرہ امین 59 اور ثنا عروج 45 رنز کے ساتھ نمایاں رہیں۔
انونسیبلزجواب میں 9وکٹوں پر 103 رنز بناسکی۔کپتان منیبہ علی 40 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔وحیدہ اختر نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے16 رنز کے عوض 4 وکٹیں اپنے نام کیں۔وکٹ کیپر سدرہ نواز نے دو کیچز پکڑنے کے ساتھ دو کھلاڑیوں کو اسٹمپڈ آوٹ کیا۔
سدرہ امین پلیئر آف دی میچ قرار پائیں،اسٹار نے تیسرے میچ میں دوسری فتح پائی جبکہ انونسیبلز کو اپنے تیسرے میچ میں شکست کی خفت اٹھانی پڑی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میچ میں
پڑھیں:
مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں،تنظیم اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-21
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین سے تمام غیر اسلامی شقوں کے اخراج اور اسلامی دفعات کی آئین میں باقی تمام شقوں پر بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ آئینی ترامیم کے مباحث میں عدلیہ کی آزادی پر کسی نوع کی قدغن کی کوئی گنجائش نہیں۔ مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں۔ اِن خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کا ہر طرف شوروغوغا ہے۔ تنظیم اسلامی کا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور اس میں ترامیم کے حوالے سے موقف بڑا واضح ہے کہ ایسے معاملات میں فیصلوں میں عجلت، دھونس اور جبر سے کلیتا اجتناب کیا جائے۔ ایک ایسی مملکت جو اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آئی تھی اس کے لیے ناگزیر ہے کہ ایک اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے جو اصولی اصلاحات درکار ہیں ان کو اس کے آئین میں شامل کیا جائے۔ انتظامی ضروریات کے تحت صوبوں کی تعداد میں اضافہ یقینا مطلوب ہے لیکن یہ فیصلہ صاف و شفاف انتخابات کے نتیجے میں حقیقی عوامی نمائندہ قومی اسمبلی و سینیٹ کی دو تہائی اکثریت اور اِسی طرح صوبوں میں بھی دو تہائی اکثریت کے ذریعے کیا جائے۔ اعلی و زیریں عدلیہ کی مکمل آزادی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو ریاستی جبر سے بھی بچایا جاسکے، اور ان کے حقوق کی فراہمی اور عدل کے حصول کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بینچ میں مستند و جید علما کرام کو شامل کیا جائے اور انہی کی اکثریت ہو۔ پھر یہ کہ تمام شرعی معاملات صرف وفاقی شرعی عدالت کے سامنے لائے جائیں اور عدالت کے فیصلوں پر معطلی (Stay) کا فیصلہ بھی باقاعدہ سماعت کے بعد ہو۔ وفاق اور صوبوں میں وسائل، اختیارات اور ذرائع کی عدل کے ساتھ تقسیم کا اہتمام کیا جائے تاکہ کسی صوبے میں دوسروں سے کمتر ہونے کا تاثر نہ ابھرے۔ ملک کے نظامِ تعلیم کو اسلامی اصولوں کے سانچے میں ڈھالنے کا بندوبست کیا جائے۔ ہر شہری کے لیے صحت سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عسکری ادارے اور دیگر مقتدرحلقے موجودہ آئین اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنی ذمے داریاں ادا کریں اور کسی مخصوص شخصیت یا عہدہ کو فائدہ دینے کے لیے آئین میں کسی نوع کی ترمیم نہ کی جائے۔