’نقصانات جنگ کا حصہ ہیں‘ رفال طیارے گرائے جانے کے سوال پر بھارتی ایئرمارشل کا جواب
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 مئی 2025ء ) پاکستان کی جانب سے رفال طیارے گرائے جانے کے سوال پر بھارتی ایئرمارشل نے جواب دیا ہے کہ ’نقصانات جنگ کا حصہ ہیں‘۔ پریس کانفرنس کے دوران بھارت کے ایئرمارشل اے کے بھارتی سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ ’کیا ہم اس حوالے سے اعداد و شمار دے سکتے ہیں کہ ہم نے کتنے اثاثے کھوئے ہیں؟ انٹرنیشنل میڈیا پر لکھا جا رہا ہے کہ رفال طیارے گرائے گئے ہیں، کیا آپ اس کی وضاحت کر سکتے ہیں؟‘ ان سوالات کے جواب میں انڈین ایئرمارشل اے کے بھارتی نے جواب دیا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ آپ نے یہ سوال کیا ہے، ہم لڑائی کی حالت میں ہیں اور نقصانات جنگ کا حصہ ہیں، آپ کو ہم سے یہ سوال پوچھنا چاہیئے کہ کیا ہم نے اپنے اہداف حاصل کیے ہیں؟ کیا ہم نے دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کا ہدف حاصل کیا ہے؟ اس کا جواب ہاں ہے‘۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ نتائج پورے دنیا دیکھ سکتی ہے جہاں تک بات ہے نقصانات کی، اس وقت میں اس بارے میں تبصرہ نہیں کروں گا کیوں کہ ہم لڑائی کی حالت میں ہیں اگر میں نے تبصرہ کیا تو اس سے دشمن کا فائدہ ہوگا، ہم انہیں اس وقت کوئی فائدہ نہیں دینا چاہتے، ہمارا مقصد ان کیمپوں کا نشانہ بنانا تھا، کسی دوسرے انفراسٹرکچر یا پاکستانی فوج کو نشانہ بنانا نہیں تھا، میں صرف یہی کہوں گا کہ ہم نے اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں اور ہمارے تمام پائلٹ گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔ بھارت کے ایئرمارشل کا کہنا ہے کہ سات مئی کی شام پاکستانی ڈرونز نے دراندازی کی اور ہمارے شہری اور فوجی علاقوں میں داخل ہوئے جنہیں ناکام بنایا گیا، بہاولپور اور مریدکے کے ’ٹریننک کیمپ‘ بین الاقوامی سرحد سے زیادہ دور تھے ہم نے وہاں دہشتگردوں کو نشانہ بنایا مگر انہوں نے شہری علاقوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، ہم نے اسی رات لاہور اور گوجرانوالہ کے قریب ریڈار انسٹالیشن کو نشانہ بنایا تاکہ یہ اشارہ دیں کہ ہم تیار ہیں مگر ہم تناؤ میں اضافہ نہیں چاہتے، ہماری لڑائی دہشتگردوں سے ہے، پاکستانی فوج کی اسٹیبلشمنٹ سے نہیں، ہمارا کام ہدف کو نشانہ بنانا تھا، پاکستانی فوجیوں کی لاشیں گننا نہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو نشانہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-08-22
اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کر دی گئی ہے اور اسلام آبادہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو، اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں۔جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی ۔عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عاید کرنے سے گریزکیا اور کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس میں اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دیا گیا۔ تحریری حکمنامہ کے مطابق جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا، جس پر عمل درآمد ہوتا، پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔