اسرائیل اور بھارت ایک جگہ پر کھڑے ہیں، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
پشاور میں تحفظ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کے اجتماع کی آواز نمائندگی پوری قوم اور امت مسلمہ کی طرف سے ہے، پاکستان کے عوام فلسطینی بھائیوں اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے متحد ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلح افواج کے سربراہوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی کا وقت ختم ہوچکا ہے اور ہم بھارتی آبی جارحیت کا بھی جواب دیں گے۔ پشاور میں تحفظ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کے اجتماع کی آواز نمائندگی پوری قوم اور امت مسلمہ کی طرف سے ہے، پاکستان کے عوام فلسطینی بھائیوں اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے متحد ہیں، ہم نے جلسوں میں بار بار کہا اسرائیل اور بھارت ایک جگہ پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا سرکاری اعلان کرے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بری اور فضائی سربراہوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، ایک ہفتے میں ثابت ہوگیا اسرائیل اور بھارت ایک ہیں، اسرائیل ایک خنجر ہے جو ہمارے عرب بھائیوں کے کمر میں گھونپ دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ پوچھے کیا بچوں کو قتل کرنا کس ذمرے میں دفاعی جنگ کہہ رہے ہیں، اسرائیل نے جارحیت کی اور عورتوں پر بم باری کی ہے، پوری امت مسلمہ کی قیادت سے کہنا چاہتا ہوں کہ فلسطینی بھائیوں کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اعلان کریں وہ فلسطین کے ساتھ ہیں، آج کے اجتماع نے ثابت کیا قوم ہمارے مؤقف کے ساتھ کھڑی ہے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ پہلگام میں سویلین لوگوں کو قتل کیا گیا، پاکستان نے اس پر تشویش کا اظہار اور مذمت کیا، بھارت نے 10 منٹ میں پاکستان پر الزام لگایا اور ایف آئی آر درج کی۔ مولانا فضل الرحمان نے بھارتی وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا کہ مودی جی آپ کشمیر میں لوگوں کو سیکیورٹی نہیں دے سکتے، پہلگام کو سیاست اور مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا، اب کشمیری مسلمان ہماری تائید کے بغیر نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ مودی کا وقت ختم ہوچکا ہے، مودی ایسا رسوا اور ذلیل ہوا کہ دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں، بھارت نے پاکستان پر الزام بھی لگایا اور سندھ طاس معاہدہ بھی ختم کیا لیکن سندھ طاس معاہدہ بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے معاہدے کے تحت تین دریا دیے، دو اپنے پاس رکھے اور اب پانچ دریا ہمارے قبضے میں ہوں گے، ہم بھارت کو آبی جارحیت کا بھی جواب دیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا، دونوں ممالک کے درمیان عالمی معاہدہ ہے ایک دوسرے پر حملہ نہیں کریں گے، بھارت نے حملہ کرکے تنازعات کو طاقت سے حل کرنے کی کوشش کی اور طاقت کا جواب مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معاہدہ ہے شہریوں، اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے، اسرائیل اور بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی، بھارت نے ہمارے ایئر بیسز پر حملے کیے تاہم پاکستان نے ایسا جواب دیا کہ ان کے جہازوں کو اڑنے کے قابل نہیں بنایا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے اسرائیل اور بھارت انہوں نے کہا کہ بھارت نے
پڑھیں:
اسرائیل ایران جنگ کا ڈرامائی اختتام ، ٹرمپ پھر مرد بحران قرار
اسلام آباد ( طارق محمود سمیر ) اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری 12 روز جنگ کا ڈرامائی انداز میں خاتمہ ہو گیا ہے ، 10 مئی کو پاک بھارت جنگ کے خاتمے کا ٹویٹ بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا اور اس جنگ کے خاتمے کا ٹویٹ کر کے سیز فائر کا کریڈٹ بھی لیا اور ساتھ ہی اس بات کا دعوی کیا کہ ایران کی جوہری صلاحیت کا انہوں نے خاتمہ کر دیا ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں کم وسائل، عالمی اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران نے اپنی میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا وہ قابل دید بات ہے اس ساری صورتحال میں پاکستان نے سفارتی سطح پر ایران کی مکمل حمایت کی تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر یہ جنگ مزید طوالت اختیار کرتی تو اس کے منفی اثرات خطے کے علاوہ پاکستان پر بھی مرتب ہو تی ہیں اور سیز فائر کے بعد اب پاکستان ایک بڑے امتحان سے بچ گیا ہے کیونکہ ایک طرف پاکستان امریکہ کو ناراض نہیں کر سکتا تھا کیونکہ ملکی معاشی صورتحال اور بھارت کے ساتھ معاملات پر امریکہ پاکستان کا ساتھ دے۔ رہا ہے، دوسری پہلو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ایران پاکستان کا برادر اسلامی اور پڑوسی ملک ہے اور ایران کے ساتھ مذہبی اور تاریخی رشتے ہیں، اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا فورم ہو یا دیگر فورمز، پاکستان نے ایران کا ساتھ دیا، حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید تو کی جاسکتی ہے لیکن ایک مثبت پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ میں کوئی بھی دوست ملک پاکستان سے ناراض نہیں ہوا، امریکہ، چین، ایران ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، قطر ، ترکیہ سب پاکستان سے خوش ہیں اور اس کی وجہ یہ ہیکہ اس ساری معاملے میں پاکستان نے سفارتی سطح پر اچھے کارڈ کھیلے ، ایران پر جارحیت کر کے اسرائیل نے یہ ثابت کیا کہ وہ نہ صرف دہشت گرد بلکہ ایک گینگسٹر ملک ہیاور امریکہ نے بھی اس کا ساتھ د یا حتی کہ امریکی صدر نے یہودی لابی اور اسرائیل کو خوش کرنے کے لئے بی ٹی جدید طیاروں کے ذریعے ایران کی تین ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر یہ دعویٰ کیا کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کر دیا گیا ہے جس کی ایرانی حکام تردید کر رہے ہیں کہ انہوں نے اپنے اثاثوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا، اسرائیل اور خلیجی ممالک کی گزشتہ 40 سے 50 سال کی تاریخ تو دیکھا جائے تو اسرائیل نے مصر، نہتے فلسطینیوں ، حزب الله حماس اور لبنان کو اپنے جدید میزائلوں اور ٹینکوں کے ذریعے نشانہ بنایا اور یہ جنگیں یکطرفہ تھیں فلسطینی عوام پتھروں سے مقابلہ کرتے رہے، ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اسرائیل کے لئے خطرہ بنی رہی تو اس کے خلاف بڑی کارروائی کی گئی، یہ پہلا موقع تھا کہ ایران نے اسرائیل کی ٹھکائی کی جس سے اسرائیل ہل کر رہ گیا اور مین یا ہونے نریندرمودی کے نقشے قد نے ٹرمپ سے سیز فائر کرانے کا مطالبہ کیا اور اس میں قطر نے ثالث کا کردار ادا کر تیہوئے ایران سے رابطہ کیا ، اس ساری صورتحال میں ایک اور پہلو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے جارحیت کی لیکن انہیں تو کوئی سزا نہیں دی جاسکتی کیونکہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی مثال کے تحت ان سے دنیا میں کوئی پوچھ کچھ نہیں کر سکتا، اس جنگ میں پاکستان کی جہاں خارجہ پالیسی تعریف کی جا رہی ہے وہیں بھارت غیر متعلقہ رہا اور بھارت اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوا اور اس طرح وہ ایرانی عوام کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہیکیونکہ ایران اور بھارت کی کافی مضبوط دوستی تھی اور ایران نے گوادر پورٹ کے مقابلیمیں چاہ بہار میں بھارت کو لا کر بٹھا دیا تھا، بھارتی جاسوس پاکستان میں دہشت گردی کے لئے ایرانی سرزمین کو استعمال کرتے رہے جس کا واضح ثبوت کلبھوشن یادیو کی صورت میں پاکستان کے پاس موجود ہے، اب ایرانی قیادت کو چاہئے کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہ کر سکے اور ایران کے اندر موجود را** کے ایجنٹوں کا خاتمہ بھی یقینی بنا جائے ، امریکی صدر ٹرمپ ، جو نوبل امن ایوار لینا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں اسرائیلی مظالم بند کرا کر دو ریاستی حل کی طرف آگے بڑھیں اور فلسطین کی ریاست کے قیام میں اپنا مثبت کردار ادا کریں جب کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حقیقی معنوں میں ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرائیں۔
Post Views: 2