دشمن نے پاکستان کا غلط اندازہ لگایا، بھارت کے ایما پر بلوچستان پر جنگ مسلط کرنے والوں کو بھی سوچنا ہوگا، سرفراز بگٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز

کوئٹہ(سب نیوز)وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہاکہ دشمن نے شاید پاکستان کا غلط اندازہ لگایا تھا۔وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کے ایما پر لڑنے والوں کو بھی آج پیغام مل گیا، پاک فوج کے جوانوں نے ثابت کردیا کہ وہ مادر وطن کے دفاع کیلئے ہر وقت تیار ہیں، آرمی چیف، نیول چیف و سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتاہوں۔

سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ آج کوئٹہ ورلڈ انٹر نیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کا انعقاد کرایا گیا، کوئٹہ ورلڈ انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کے انعقاد سے دنیا میں بہترین پیغام گیا، بھارتی جارحیت پوری دنیا نے دیکھی دنیا ہمارے ساتھ ہے۔وزیراعلی بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ بلاوجہ بھارت ہم پر الزامات لگاتا ہے اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، کامیاب ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ کا انعقاد خوش آئندہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنور مقدم قتل کیس،مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر نور مقدم قتل کیس،مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر شاہینوں نے گھس کر مارا، اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چور کر دیا، عظمی بخاری جنگ بندی کیلئے جے شنکر اور دوول نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا ، بھارتی میڈیا کا بڑا انکشاف امید ہے حکومت جیتی ہوئی جنگ مذاکرات کی میز پر نہیں ہارے گی، حافظ نعیم الرحمان آئندہ مالی سال کا بجٹ 2جون کو پیش ہوگا، درآمدی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان یو این سیکرٹری جنرل کا پاک بھارت جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی

پڑھیں:

کوئٹہ، صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کا انعقاد، متفقہ قرارداد منظور

کانفرنس کے شرکاء نے پانچ نکات پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اسے وفاقی حکومت، وزرائے تعلیم اور نصاب ساز اداروں تک پہنچائیں گے۔ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام کوئٹہ میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ماہرین تعلیم، علمائے کرام، اسکول، کالج، یونیورسٹی اور مدارس دینیہ سے وابستہ شخصیات شریک و دیگر سماجی و سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔ اس موقع پر متفقہ قرارداد میں متنازعہ نصاب تعلیم مسترد کو مسترد اور 1975 کے متفقہ نصاب کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور نصاب تعلیم کمیٹی کے کنوینئر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ شرکاء میں صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم علامہ سید ظفر عباس شمسی، نائب صدر اول علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، پروفیسر ریٹائرڈ محمد علی ہزارہ، یزدان خان اسکول کے پرنسپل عمران الحسینی، ہزارہ قومی جرگہ کے حاجی محمد اعجاز، المصطفی پبلک اسکول کے پروفیسر مختار حسین، الحمد یونیورسٹی کے پروفیسر محمد حسین حسینی، نیو کوئٹہ اسکول کے سید عبدالروف سجادی، مدرسہ خاتم النبیین کے مولانا سید علی عمران نقوی، محقق و مصنف مولانا ذاکر حسین درانی، بی این پی کے مبارک علی ہزارہ، پیپلز پارٹی کے در محمد ہزارہ اور محمد عیسیٰ چنگیزی، جامعہ بلوچستان کے ڈاکٹر لیاقت علی ہزارہ، ایم ڈبلیو ایم کے عیوض علی ہزارہ، حاجی الطاف حسین ہزارہ، حاجی غلام حسین اخلاقی، فرید احمد، سید مہدی ابراہیمی، آغا سید ضیاء اور دیگر شخصیات شامل تھیں۔ کانفرنس کے اختتام پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔

اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہم متنازعہ نصاب تعلیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کے کروڑوں شیعہ و سنی مسلمانوں کے تحفظات کو دور کیا جائے۔ ہم حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ 1975 کے طرز پر تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے ایک متفقہ دینی نصاب ترتیب دیا جائے۔ علامہ سید ظفر عباس شمسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ نصاب یک طرفہ ہے اور ملت کے عقائد کو نظرانداز کرکے اسے زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ پروفیسر محمد علی ہزارہ نے تجویز دی کہ صوبائی نصاب تعلیم کمیٹیاں وزرائے تعلیم، سیکرٹریز اور ڈائریکٹرز سے براہ راست ملاقاتیں کرکے ملت جعفریہ و محبان اہل بیت اہل سنت کے تحفظات پیش کریں۔ پرنسپل عمران الحسینی نے سوال اٹھایا کہ 1975 کے اس نصاب کو کیوں ختم کیا گیا، جس پر تمام مکاتب فکر کا اتفاق تھا؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نصاب تحریر کرنے والی اور نظرثانی کی تمام کمیٹیوں میں اہل تشیع کی مؤثر نمائندگی دی جائے۔ پروفیسر محمد حسین حسینی نے کہا کہ کروڑوں طلبہ و طالبات کے عقائد کو نظرانداز کرکے نصاب مرتب کرنا تعلیم کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ڈاکٹر لیاقت حسین ہزارہ نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ علامہ سید محمد دہلوی اور علامہ مفتی جعفر حسین نے نصاب تعلیم کے مسئلے پر برسوں جدوجہد کی، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کی اس جدوجہد کو ضائع نہ ہونے دیں۔

کانفرنس کے اختتام پر قرارداد پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ پاکستان ایک کثیر المذاہب اور کثیر المکاتب اسلامی ریاست ہے، جہاں آئین پاکستان تمام شہریوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔ تعلیم ایک قومی فریضہ ہے، جو نہ صرف علم کی ترویج بلکہ قومی وحدت و ہم آہنگی کا ذریعہ ہونا چاہئے۔ تاہم حالیہ برسوں میں جو یکساں قومی نصاب (SNC) متعارف کرایا گیا ہے، وہ ایک مخصوص مکتب فکر کی ترجمانی کرتا ہے، اور دوسرے مکاتب فکر بالخصوص ملت جعفریہ کے عقائد، آئمہ اہل بیتؑ اور ان کے علمی و روحانی مقام کو جان بوجھ کر نظرانداز کرتا ہے۔ یہ طرز عمل نہ صرف مذہبی امتیاز بلکہ فرقہ واریت کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ شرکاء نے پانچ نکات پر مشترکہ طور پر اتفاق کیا۔ پہلے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم یکساں قومی نصاب کی موجودہ شکل کو مسترد کرتے ہیں، کیونکہ یہ تکفیری سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور یہ دین اسلام کی متفقہ تعلیمات اور ملت جعفریہ کے عقائد و نظریات کے خلاف ہے۔ دوسرے نکتہ میں حکومت پاکستان، وفاقی وزارت تعلیم اور صوبائی وزارتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ موجودہ نصاب تعلیم کو فی الفور واپس لیا جائے۔ تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کے ساتھ نئی نصاب ساز کمیٹی قائم کی جائے۔ نصاب میں ائمہ اہل بیتؑ، حضرت فاطمہ زہراؑ، کربلا کے شہداء کے حالات زندگی اور صحیفہ سجادیہ و دعائے کمیل جیسی اہم علمی و روحانی روایات کو شامل کیا جائے۔

شرکاء نے کہا کہ درود ابراہیمی کو مکمل اور مستند الفاظ کے ساتھ شامل کیا جائے۔ اور نصاب میں موجود تکفیری، نفرت انگیز یا جانبدار مواد کو فی الفور نکالا جائے۔ تیسرے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم یہ باور کراتے ہیں کہ ملت جعفریہ پاکستان کا ایک پرامن، باشعور اور آئینی طور پر برابر کا شہری حصہ ہے۔ ان کے عقائد، دینیات اور تشخص کو پامال کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چوتھے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم تمام مکاتب فکر، صحافتی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، تعلیمی اداروں اور والدین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نصاب تعلیم میں اس تعصب کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ پانچوے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم اس قرارداد کو جلد وفاقی اور صوبائی حکومتوں، وزارت تعلیم اور نصاب ساز اداروں تک پہنچائیں گے، اور اگر مطالبات نہ مانے گئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، جس میں آئینی اور جمہوری احتجاج بھی شامل ہو سکتا ہے۔ اس قرارداد کو صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر منظور کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، گرین بسز کی خریداری میں تاخیر پر سرفراز بگٹی برہم
  • گرین بسوں کی خریداری میں تاخیر پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا اظہار برہمی
  • چینی صدر نےروس کا گیارہواں کامیاب دورہ کیا ہے، چینی وزیر خارجہ
  • کوئٹہ میں انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ، محمد وسیم نے میدان مار لیا
  • سرفراز بگٹی کا آپریشن بنيان مرصوص کی کامیابی پر پاک افواج کو خراج تحسین
  • پاک فوج اور فضائیہ نے دشمن کو مؤثر جواب دیا، سرفراز بگٹی
  • پاکستان نے بھارتی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن کامیابی حاصل کی، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • کوئٹہ، مجلس علمائے مکتب اہلبیت کے اجلاس کا انعقاد
  • کوئٹہ، صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کا انعقاد، متفقہ قرارداد منظور