پاکستان کے حملے کا خوف یا بھارتی حکومتی چال؟ پنجاب کے شہریوں کے لیے رات کو لائٹس بند کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
لاہور:
جنگ بندی کے باوجود بھارت کے سرحدی علاقوں کی سول انتظامیہ اور عسکری حکام خوف اور ڈر کا شکار ہیں۔ پاک بھارت سرحد سے جڑے بھارتی شہروں کی انتظامیہ کی طرف سے شہریوں کو رات کے وقت لائٹس بند کرنے کے احکامات دیے جا رہے ہیں۔
عسکری ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت جان بوجھ کر انڈین پنجاب کے مکینوں، خاص طور پر سکھوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ پاکستان کی طرف سے ان پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جنگ کے دوران بھی امرتسر سمیت بھارت کے کسی شہر میں آبادی کو نشانہ نہیں بنایا، مگر بھارتی حکومت نے سکھوں کے لیے مقدس ترین شہر امرتسر میں میزائل اور ڈرون حملے خود کر کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا، تاکہ سکھ برادری کو پاکستان کے خلاف کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ایئرفورس کا پاکستان سے لڑائی کے دوران 'نقصانات' کا اعتراف
اب بھی انڈین پنجاب کے مختلف اضلاع کی سول انتظامیہ کی جانب سے خوف کی فضا برقرار رکھنے کے لیے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں۔
ضلع بٹھنڈہ کی انتظامیہ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ رات کے وقت گھروں کی لائٹس بند رکھیں، تاہم اسکول کل حکومتی ہدایات کے مطابق کھلے رہیں گے۔ انتظامیہ نے یہ بھی کہا ہے کہ حالات کے پیش نظر کوئی تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
اسی طرح ضلع موگا کی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر رات کو لائٹس بند رکھیں اور گھروں کے اندر رہیں۔
ضلع برنالہ کی انتظامیہ نے واضح اعلان کیا ہے کہ شہری آج رات 8 بجے تمام لائٹس بند رکھیں اور احتیاطی تدابیر کے طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ عوام سے پرامن رہنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، عالمی ماہرین بھی حیران
ادھر ضلع امرتسر میں ضلعی انتظامیہ نے تمام سرکاری، امدادی اور نجی اسکولوں کو کل 12 مئی 2025 کو مکمل طور پر بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اساتذہ گھر سے آن لائن کلاسز لیں گے اور کسی بھی استاد کو اسکول بلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ تمام تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند رکھے جائیں گے۔
عسکری مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کا مقصد پاکستانی سرحد کے ساتھ بسنے والے بھارتی شہریوں کو خوف میں مبتلا رکھنا ہے تاکہ سرکاری بیانیے کو تقویت دی جا سکے، حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی انتظامیہ انتظامیہ نے لائٹس بند
پڑھیں:
پاکستان کی 39 وزارتیں ’بلیو لاکر‘ سائبر حملے کے ہدف پر، سائبر ایمرجنسی ٹیم کا ہائی الرٹ
پاکستان کی اہم وزارتیں اور سرکاری محکمے ایک خطرناک سائبر حملے کے ممکنہ نشانے پر ہیں، جسے ماہرین ملکی ڈیجیٹل سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں، اس ضمن میں نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے تمام حساس اداروں کو بلیو لاکرنامی رینسم ویئر سے خبردار کرتے ہوئے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔
نیشنل سرٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حیدر عباس کی جانب سے 39 وزارتوں اور اہم قومی اداروں کے سربراہان کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بلیو لاکر رینسم ویئر کے حملے کی شدت انتہائی سنگین ہے، جو ونڈوز پر مبنی ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ، سرورز، نیٹ ورک اور کلاؤڈ اسٹوریج کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
خط وفاقی کابینہ، وزارتِ داخلہ، وزارتِ خارجہ، نیشنل سیکیورٹی ڈویژن، الیکشن کمیشن، قومی اسمبلی، ایف بی آر، پیمرا، این ڈی ایم اے، اوگرا، این آئی ٹی بی اور متعدد دیگر وزارتوں بشمول خزانہ، مواصلات، آئی ٹی و ٹیلی کام، قانون و انصاف، ریلوے، تجارت، صنعت و پیداوار، سائنس و ٹیکنالوجی اور مذہبی امور کو بھی بھیجا گیا ہے۔
نیشنل سرٹ نے اپنی ایڈوائزری میں واضح کیا ہے کہ حملے کی صورت میں مستقل ڈیٹا ضائع ہونے، کاروباری سرگرمیوں کے تعطل اور حساس معلومات کے افشا ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں:
’بلیو لاکر ٹروجنائزڈ ڈاؤن لوڈز، فشنگ ای میلز، غیرمحفوظ فائل شیئرنگ پلیٹ فارمز اور ہیک شدہ ویب سائٹس کے ذریعے پھیل رہا ہے، یہ وائرس نہ صرف اینٹی وائرس سافٹ ویئر کو غیر فعال کر دیتا ہے بلکہ پورے نیٹ ورک میں پھیل کر حساس ڈیٹا چوری کرنے اور فائلز کو لاک کر کے تاوان طلب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ فوری طور پر ونڈوز کمپیوٹرز، ای میل اور ویب سیکیورٹی کو مضبوط بنایا جائے، غیر تصدیق شدہ ذرائع سے ڈاؤن لوڈ اور مشکوک لنکس یا فائلز پر کلک کرنے سے گریز کیا جائے، آف لائن اور محفوظ بیک اپ رکھا جائے اور ملازمین کو مشکوک ای میلز اور سائبر حملوں کی پہچان کی فوری تربیت دی جائے۔
مزید پڑھیں:
ماہرین کے مطابق، پاکستان میں ماضی میں بھی سرکاری اداروں کو رینسم ویئر اور فشنگ حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، مگر بلیو لاکر کی خصوصیات اور پھیلاؤ کی رفتار اسے غیر معمولی حد تک خطرناک بناتی ہیں، اس لیے نیشنل سرٹ نے تمام اداروں کو ہدایت دی ہے کہ کسی بھی متاثرہ سسٹم کو فوری طور پر نیٹ ورک سے الگ کرکے واقعے کی اطلاع دی جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی بڑی سرکاری آئل و گیس کمپنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ گزشتہ دنوں ایک بڑے سائبر حملے کی زد میں آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی کے آئی ٹی سسٹمز کئی روز تک مکمل طور پر مفلوج ہیں، ذرائع کے مطابق ہیکرز نے بلیو لاکر کے نام سے پی پی ایل کے سرورز کو انکرپٹ کرتے ہوئے بیک اپ تک رسائی روک دی ہے اور اب ڈی کرپشن ٹول اور حساس ڈیٹا لیک نہ کرنے کے بدلے بھاری تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
کمپنی کے مالیاتی نظام سمیت دیگر اہم آپریشنز مکمل طور پر معطل ہو چکے ہیں، جس سے نہ صرف داخلی کام کاج رک گیا ہے بلکہ آئندہ دنوں میں تیل و گیس کی سپلائی اور معاہدوں پر بھی اثرات پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق بلیو لاکر رینسم ویئر حالیہ ہفتوں میں پاکستان کی متعدد وزارتوں اور اداروں کے لیے خطرے کی گھنٹی بنا ہوا ہے۔ یہ وائرس فائلز کو لاک کر کے تاوان طلب کرنے کے ساتھ ساتھ پورے نیٹ ورک میں پھیل کر حساس معلومات چوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیک اپ بھی انکرپٹ ہو جائے تو ادارے کے لیے بحالی کا عمل انتہائی مشکل اور مہنگا ہو سکتا ہے، اس واقعے نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کے سائبر سکیورٹی نظام پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب قومی سطح پر بلیو لاکر جیسے حملوں سے بچاؤ کے لیے ہائی الرٹ جاری کیا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلیو لاکر بھاری تاوان پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ ڈی کرپشن ٹول ڈیٹا لیک سائبر حملے نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم