آپریشن بُنیان مرصوص میں عظیم فتح ملنے پر عرصے سے مایوس مسلمان خوش ہوگئے، مفتی تقی عثمانی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ آپریشن بُنیان مرصوص میں عظیم فتح ملنے سے ایک عرصے سے مایوس مسلمان خوش ہوگئے ہیں۔
کراچی میں مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے منعقد بنیان مرصوص کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہم افواج پاکستان کی پشت پر کھڑے تھے اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے، فتح عظیم پر شکر ادا کرنے کے لیے مزار قائد کے پہلو میں جمع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان ایک عرصہ سے مایوسی کا شکار تھے اور فتح و نصرت کی خبر کے لیے کان بے تاب رہتے تھے، آج پاکستان اور امت مسلمہ کا ہر فرد خوشی کے جذبات سے لبریز ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے ساری دنیا میں اپنی برتری کا سکہ منوایا، پاکستانی قوم ناقابل شکست ہے، پانچ گنا دگنی فوج پر فتح مبین ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا نے آپریشن کا نام سندور رکھا اور اس کو عورتوں کا آپریشن قرار دیا جبکہ پاکستان نے آپریشن کو بنیان مرصوص قرار دیا اور اپنا لوہا منوایا۔ پاکستان نے دشمن کے شہریوں پر نہیں بلکہ فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ 1965 میں بزدل دشمن کو شکست دی تھی اور آج بھی ہم سرخرو ہوئے، ہم اللہ کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہماری لاج رکھی، ہمیں اللہ پر توکل کی وجہ سے فتح ملی اور اس پر تکبر کے بجائے ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج تجدید عہد کا دن ہے، اس ملک کو اسلام کے تابع بنائیں گے، ملک کی خدمت کے لیے جان و مال کی قربانی پیش کریں گے جبکہ پاکستان کو کرپشن اور رشوت سے پاک کریں گے۔
جلسے سے مرکزی مسلم لیگ سندھ کے صدر فیصل ندیم، مفتی منیب الرحمان سمیت دیگر مذہبی جماعت کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مفتی تقی عثمانی نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
’بُنیان مرصوص‘ آپریشن کا نام بھارتی حملے میں شہید مسجد کی محراب سے آیا
مظفرآباد میں بھارتی فضائی حملے میں شہید کی گئی مسجد کے محراب پر کندہ قرآن پاک کی آیت کے آخری الفاظ ’’بُنیان مرصوص‘ پاکستان کی جوابی کارروائی کا عنوان بن گئے۔ بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان نے عظیم الشان اور بھرپور فوجی ردعمل کے تحت ’’آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص‘‘ کا آغاز کیا، جو بھارت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارتی میزائل نے مظفرآباد کی ایک مسجد کو شدید نقصان پہنچایا۔جس کے بعد ہفتے کی شام پانچ بجے ’’بُنیان مرصوص‘’ شروع ہوا۔ اس آپریشن میں بھارتی فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا گیاے، جن میں کئی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ بھارتی فضائیہ کے حملوں اور ڈرون کارروائیوں کے بعد یہ جوابی کارروائی پاکستان کی عسکری صلاحیت، اتحاد اور عزم کا منہ بولتا ثبوت بن گئی ہے۔
آپریشن کا نام ’’بُنیان مرصوص‘‘ کیوں رکھا گیا؟
یہ اصطلاح قرآن مجید کی سورۃ الصف (61:4) کی ایک آیت سے لی گئی ہے:
ترجمہ: ”یقیناً اللہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر اس طرح لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔“
”بُنیان“ کا مطلب ہے عمارت یا دیوار، اور ”مرصوص“ کا مطلب ہے مضبوطی سے جڑی ہوئی یا سیسہ پلائی ہوئی۔ یوں ”بُنیان مرصوص“ ایک ایسی متحد اور ناقابلِ تسخیر طاقت کی علامت ہے جو دشمن کے سامنے فولادی دیوار بن کر کھڑی ہو۔یہی آیت اُس مسجد کے محراب پر لکھی گئی تھی جو بھارتی حملے میں شہید ہوئی۔ پاکستانی فوج نے اسی محراب سے پیغام لیتے ہوئے، بزدل دشمن کو بتا دیا کہ یہ قوم اپنی مقدس سرزمین، دین اور عزت کی حفاظت کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہے۔یہ آپریشن نہ صرف فوجی ردعمل ہے بلکہ ایک روحانی اور نظریاتی پیغام بھی ہے، کہ پاکستان صرف ہتھیار سے نہیں، ایمان، اتحاد اور قربانی سے لڑتا ہے۔معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم اکثر جہاد کے جذبے سے سرشار اہلِ ایمان کو ’’بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص‘‘ یعنی آہنی دیوار قرار دیتے تھے۔ ان کے نزدیک یہی وہ بندے ہیں جو اللہ کے محبوب ہیں، اور آج پاکستان نے اسی تصور کو عملی شکل دے دی ہے۔